• news

انسانی حقوق کی سر عام خلاف ورزی ہورہی ہے، مملکت پر خدا کا قہر نازل ہوچکا: سپریم کورٹ

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ میں سٹون کرشنگ آلودگی کے باعث ہلاک اور مختلف بیماریوں میں مبتلا ورکرز سے متعلق سوموٹو کیس کی سماعت 20 اپریل تک ملتوی کردی گئی۔ آئندہ سماعت پر وفاق سمیت چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹری اور سیکرٹری لیبرزکو طلب کرلیا ہے جبکہ صوبوں سے اب تک ان فیکٹریوں میں مرنے والے والوں کے اعداد و شمار اور حفاظتی اقدامات پر رپورٹ مانگ لی ہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ورکرز کیلئے غیرتسلی بخش حفاظتی اقدامات، ماسک کی عدم فراہمی اور ناکافی مالی امداد پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غریبوں کے مسائل کے حل کے بجائے ان کے لئے مشکلات پیدا کی جاتی ہیں ان کی محنت سے فیکٹری مالکان دولت کماتے ہیں، پھر سالوں بیماری کی اذیت برداشت کرنے پر مرنے کے بعد بھی کوئی امداد نہیں دی جاتی، بے حسی کی انتہاہے کیا کوئی سٹون کریشنگ کا مالک اس سلی کان بیماری میں مبتلا ہوکر ہلاک ہوا ہے؟ یہ امداد بھی حکومت نے دی مالکان نے کچھ بھی نہیں، اس مملکت پر خدا کا قہر نازل ہو چکا ہے انسانی حقوق کی سرعام خلاف ورزی ہو رہی ہے۔ وکیل نے بتایا کہ اب تک کے اعداد و شمار کے مطابق مجموعی طورپر حکومت کے پاس کوئی میکنیزم نہیں، حکومت معاملات میں بہتری لے لئے سنجیدہ نہیں، اب تک تقریباً 300 ورکرز سٹون کرشنگ آلودگی کے باعث ہلاک ہوچکے ہیں مگر ریکارڈ پر چند ہیں۔ جسٹس جواد نے کہا کہ یہی خدا قہر ہے جو ملک پر پڑ رہا ہے غریب کی آہ تو عرش ہلا دیتی ہے، گوجرانوالہ کے انسپکٹر لیبر نے بتایا کہ انہوں نے وانڈو سمیت 5 مختلف سٹون فیکٹریوں کا معائنہ کیا ہے، چار نے معائنہ کی اجازت دی ایک نے نہیں، وہاں ایک فیکٹری میں عام ماسک تھے باقی فیکٹریوں کے ورکرز کو بعد میں دیئے گئے۔ عدالت ان سے ان کے عہدے کے مطابق عمل درآمد کرانے ایک بار پھر حلف لیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ ورکرز کے لئے معیاری ماسک ہونے چاہئیں عام نہیں اس بات کا خیال نہیں رکھا گیا۔ پنجاب نے فی کس امداد 3 لاکھ 36 لوگوں کو دینا تھی ان میں سے 18کو دی جاچکی ہے باقی افراد مشکوک ہیں امداد حق داروں کے بجائے کسی اور کے پاس نہ چلی جائے، محتاط رویہ اور تحقیقات کر رہے ہیں، عدالت نے برہمی کا اظہار کیا کہ کچھ بھی درست نہیں ہو رہا، انسانی جان کی قیمت صرف تین لاکھ؟ لوگوں کی مجبوری سے فائدہ اٹھایا جاتا ہے اگر عدالت نوٹس لے تو کام ہوگا وگرنہ حکومت خود سے اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کرے گی؟

ای پیپر-دی نیشن