کشمیریوں نے دہلی نہیں سرینگر میں پاکستانی پرچم لہرایا: سعودی عرب کے دفاع کیلئے متحد ہو کر سازشوں کے جال کاٹیں گے: حافظ سعید
لاہور+ مریدکے (خصوصی نامہ نگار+ نامہ نگار) مذہبی و سیاسی جماعتوں کے قائدین نے تحفظ حرمین شریفین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرزمین حرمین شریفین کے تحفظ کے مسئلہ پر مسلمان کبھی غیر جانبدار نہیں رہ سکتے۔ یمن میں بغاوت کچلنا سعودی عرب کے تحفظ کی ضمانت ہے۔ سعودی عرب کو سٹریٹجک پارٹنر کہنے کا مطلب ان کی ہر قسم کی مدد کرنا ہے۔ یہ سیاست کا وقت نہیں۔ حکمران دوٹوک فیصلے کریں۔ مکہ اور مدینہ کے تحفظ کے مسئلہ پر جو غیر جانبدار رہنے کی بات کرے گا پاکستان سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔ اٹھارہ کروڑ عوام حرمین شریفین کے تحفظ کیلئے کٹ مرنے کیلئے تیار ہیں۔ سعودی عرب کا امریکہ کی بجائے پاکستان سے مدد مانگنا ایٹمی پاکستان کیلئے اعزازکی بات ہے۔ باغیوں سے اپنے ملک میں مذاکرات کریں گے نہ یمن میں اس کے قائل ہیں۔ کشمیریوں نے دہلی نہیں سری نگر میں پاکستانی پرچم لہرایا ہے۔ سید علی گیلانی اور مسرت عالم بٹ پر مقدمہ پورے پاکستان پر مقدمہ سمجھتے ہیں۔ حکومت پاکستان کو اس مسئلہ کا سختی سے نوٹس لینا چاہئے۔ آج فیصل آباد میں بڑی تحفظ حرمین شریفین کانفرنس ہو گی۔ جماعۃ الدعوۃ کے زیر اہتمام چوبرجی چوک میں ہونے والی کانفرنس سے امیر جماعۃ الدعوۃ حافظ محمد سعید، پروفیسر حافظ عبدالرحمان مکی، ڈاکٹر فرید احمد پراچہ، علامہ ابتسام الٰہی ظہیر، سید ضیاء اللہ شاہ بخاری، علامہ زبیر احمد ظہیر، حافظ عبدالغفار روپڑی، مولانا امیر حمزہ ، قاری یعقوب شیخ، مولانا سیف الدین سیف، مفتی مبشر احمد ربانی، مولانا سیف اللہ خالد، جمیل احمد فیضی ایڈووکیٹ، شیخ نعیم بادشاہ، مولانا غلام رسول ، شرافت خان ایڈووکیٹ، مولانا ابوالہاشم، علی عمران شاہین، مولانا ادریس فاروقی و دیگر نے خطاب کیا۔ حافظ محمد سعید نے اپنے خطاب میں کہاکہ ملک بھر میں حرمین شریفین کانفرنسوں ، ریلیوں اور مظاہرو ں کا سلسلہ جاری ہے۔ ہم اس سلسلہ میں ملک میں اتحاد پیدا کرنا چاہتے ہیںکیونکہ یہ معاملہ بیت اللہ اور مسجد نبوی کے تحفظ کا ہے۔ جہاں حرمین کا مسئلہ آجائے وہاں ہر مسلمان اپنی جان و مال، سب کچھ قربان کرنے کے لئے تیار ہے۔ اس وقت حوثی باغی سعودی عرب پر حملے کر رہے ہیں۔ وہ مکہ اور مدینہ کو اپنا ٹارگٹ قرار دے رہے ہیںجس کے بعد عرب اتحاد نے کارروائی کا فیصلہ کیا۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ سعودی عرب کو کوئی خطرہ ہوا تواس وقت مدد کریں گے ہم پوچھتے ہیں کہ کیا یہ فیصلہ ہماری پارلیمنٹ نے کرنا ہے کہ خطرہ ہے یا نہیں؟۔ یہ فیصلہ سعودی عرب نے کرنا ہے اور انہوں نے کر دیا ہے۔اسلئے اب باتیں ختم اور ان کی ہر ممکن امداد کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ عوام الناس ممبران پارلیمنٹ کے پاس جائیں اور ان سے پوچھیں کہ آپ کس بنا پر غیر جانبدار رہنا چاہتے ہیں جو مکہ و مدینہ سے غیر جانبدار رہے گا اس کا تعلق پاکستان سے نہیں رہے گا۔ شاہ سلمان نے امریکہ سے نہیں پاکستان سے مدد طلب کی ہے۔ وزیر اعظم نواز شریف نے محسوس کیا کہ عربوں کے دل دکھے ہیں تو انہوں نے پالیسی بیان دیا۔ سعودی عرب کی حفاظت ہماری خارجہ پالیسی کا حصہ اور سعودی عرب ہمارا سٹریٹجک پارٹنر ہے تو اسکا مطلب یہ ہے کہ سعودی عرب کو جس چیز کی ضرورت ہوئی آپ دینے کے پابند ہوں گے ۔ اب سیاست نہیں چلے گی۔ فیصلہ کرنا ہو گا کہ پاکستان سعودی عرب کے ساتھ کھڑا ہے۔ یہ سازش اللہ کے دشمنوں نے کی ہے کہ اس مسئلہ کو ایران اور سعودی عرب کا معاملہ بنا دیا جائے۔ باغیوں سے اپنے ملک میں مذاکرات کریں گے نہ یمن میں اس کے قائل ہیں۔ سعودی عرب کے دفاع کے لئے متحد ہو کر سازشوں کے جال کاٹیں گے۔کشمیریوں نے دہلی نہیں سری نگر میں پاکستانی پرچم لہرایا ہے۔ سید علی گیلانی اور مسرت عالم بٹ پر مقدمہ پورے پاکستان پر مقدمہ سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ افغانستان میں مار کھانے والے اب بغاوتیں کھڑی کر رہے ہیں جماعۃ الدعوۃ سیاسی امور کے سربراہ حافظ عبدالرحمان مکی نے عربی زبان میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کو خطرہ درپیش ہوا ہے تو اس نے پاکستان سے مدد مانگی ہے۔ یہ محبت اور اخوت کا مظاہرہ اور ایٹمی پاکستان کی عزت افزائی کی گئی ہے۔ ان کے خطاب کے دوران شرکاء نے دونوں ہاتھ اٹھا کر حرمین شریفین کے تحفظ کیلئے قربانیاں و شہادتیں پیش کرنے کا عزم کیا۔ جماعت اسلامی کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر فرید احمد پراچہ نے کہا کہ امریکی محکمہ دفاع نے2015ء میں عالم اسلام کو تقسیم کرنے کے نقشے پیش کئے تھے اس میں سعودی عرب کا گھیرائو اور یمن میں بغاوت کی شامل تھیں۔آج صلیبیوں کی یہ سازشیں دنیا کے سامنے آ چکی ہیں، جمعیت اہلحدیث کے ناظم اعلیٰ علامہ ابتسام الٰہی ظہیر نے کہا کہ مسلمان اللہ کے فضل و کرم سے بے وفا اوربے حمیت نہیں۔ حرمین کے تحفظ کے لئے ہم تیار ہیں۔ متحدہ جمعیت اہلحدیث کے امیر سید ضیا ء اللہ شاہ بخاری نے کہا کہ جماعۃ الدعوۃ نے پاکستان کے غیرتمند مسلمانوں کے جذبات کی ترجمانی کا حق ادا کر دیا۔پارلیمنٹ نے اٹھارہ کروڑ عوام کے جذبات کی ترجمان نہیں کی۔ مرکزی جمعیت اہلحدیث کے رہنماعلامہ زبیر احمد ظہیر نے کہا کہ بیت اللہ شریف کی طرف مسلمان منہ کر کے نماز پڑھتے ہیںجس مسلمان کے دل میں ذرہ بھر بھی ایمان ہے وہ حرمین شریفین کے تحفظ سے کسی صورت پیچھے نہیں رہ سکتا۔ امیر جماعت اہلحدیث حافظ عبدالغفار روپڑی نے کہا کہ باغیوں کا قلع قمع کر کے منتخب حکومت کو بحال کرناہی انصاف کا تقاضا ہے۔ پاسبان حرمین شریفین کے کنوینئر مولانا امیر حمزہ نے کہا کہ پاکستان کلمہ طیبہ کی بنیاد پر بننے والا ملک ہے۔ ہمارا سعودی عرب سے رشتہ کلمہ کی بنیاد پر ہے۔ جمعیت علماء اسلام (ف) کے رہنما مولانا سیف الدین سیف نے کہا کہ حرمین شریفین کے تحفظ کے لئے پوری قوم متحد اور ہر قسم کی قربانی کے لئے تیار ہے۔جماعۃ الدعوۃ کے مرکزی رہنما مفتی مبشر احمد ربانی نے کہا کہ حرمین شریفین پر حملہ کی دھمکیاں دینے والے باغیوں کو انہی کے خطوں میں روکنا بہت ضروری ہے۔ تحریک حرمت رسول ﷺ کے مرکزی رہنما قاری محمد یعقوب شیخ اور جماعۃ الدعوۃ کے مرکزی رہنما مولانا سیف اللہ خالد نے کہا کہ حرمین شریفین کا تحفظ اسلام اور دین کا دفاع ہے۔ اس وقت امت مسلمہ عظیم اتحاد کی لڑی میں پروئی جا رہی ہے۔ الامہ لائرز فورم کے سربراہ جمیل احمد فیضی ایڈووکیٹ، سپریم کورٹ بار کے میڈیا کو آرڈینیٹر شرافت خان ایڈوکیٹ،تنظیم العارفین کے رہنما مولا نا غلام رسول، متحدہ جمعیت اہلحدیث کے مرکزی رہنما شیخ نعیم بادشاہ، مولانا ابوالہاشم، علی عمران شاہین، مولانا ادریس فاروقی و دیگر نے کہاکہ افواج پاکستان کو فی الفور سعودی عرب بھیجا جائے۔ پروفیسر حافظ محمد سعید نے کہا کہ اللہ تعالیٰ حرمین شریفین کا خود محافظ ہے۔ یہودیوں اور صلیبیوں نے حوثی باغیوں کی پشت پناہی کرکے پونے دو ارب امت مسلمہ کو للکارا ہے حکمران سعودی عرب کی کھل کر حمایت کریں۔ یہ قطعاً شیعہ سنی کی جنگ نہیں ہے جو اس مسئلہ میں سیاست کر رہے ہیں وہ عذاب خداوندی کو دعوت دے رہے ہیں اس امر کا اظہار حافظ محمد سعید نے جمعرات کی سہ پہر مریدکے میں جماعۃ الدعوۃ کے زیر اہتمام مقامی شادی ہال میں جہاد ہند کانفرنس سے خطاب اور نوائے وقت سے خصوصی گفتگو کے دوران کیا اس موقع پر مرکزی ترجمان مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان صاحبزادہ حاجی محمد امجد اجمل، حافظ عثمان ربانی بھی موجود تھے۔