• news

اقلیتی نمائندے صرف تنقید کرتے ہیں‘ قابل عمل تجاویز نہیں دیتے: چیف جسٹس

اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت)سپریم کورٹ نے اقلیتوں کے حقوق سے متعلق کیس کی سماعت میں ہدایت کی ہے کہ پشاور کرک میں ہندو ٹمپل کو دو ہفتوں میں اصل حالت میں بحال  کیا جائے اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے، حکومت کے پی کے بم دھماکوں کے متاثرین کے لیے خصوصی فنڈز قائم کرے۔ عدالت نے ہندو میرج ایکٹ میں ترمیم  اور دیگر معاملات پر چاروں صوبوں  سے دو ہفتوں میں رپورٹ طلب کر لی ہے خصوصی فنڈز کے قیام بارے وفاقی حکومت نے بیان حلفی جمع کروایا کہ وزیر اعظم  نے متاثرین کے لیے  100ملین روپے دینے کی منظوری دی ہے ۔عدالت نے اقلیتوںکے5 فیصد کوٹے کے بارے میں پنجاب اور بلوچستان کی حد تک معاملہ نمٹا دیا ہے ۔عدالت نے کہا کہ نصاب میں تبدیلی  پر بھی حکومت اقلیتی برادری کو شامل کرے اس حوالے سے  اقلیتی نمائندوں سے بات کی جائے  حکومت پنجاب نے  عدالت کو بتایا کہ اقلیتی برادری کی عبادت گاہوں کے لئے سیکورٹی پلان دیا گیا ہے جس سے اقلیتی  برادری مطمئن ہے جبکہ اقلیتوں کے لیے 5فیصد کوٹے کے  بارے میں اشتہارات میں ذکر کیا جائے۔دوران سماعت چیف جسٹس ناصر الملک نے ریمارکس د یتے ہوئے کہا کہ اقلیتی نمائندے صرف تنقید کرتے ہیں اور اقلیتی  برادری کے حقوق  کے موثر تحفظ کے لئے کوئی قابل عمل تجاویز نہیں دیتے ہیں ۔کے پی کے کے لاء افسر نے عدالت کوبتایا گیاکہ حکومت کو ہدایات  کے باوجود کرک میں مندر کے حوالے سے کوئی ایکشن نہیں لیا گیا،عدالت کو اس بات سے بھی آگاہ کیا گیا کہ ہندوئوں کو وہاںیاترا کی اجازت نہیں دے سکتے کیونکہ کہتے ہیں کہ پھر وہاں را کے ایجنٹس آ سکتے ہیں ۔ جس پر عدالت نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے پی کے سے استفسار کیا کہ انڈونمنٹ فنڈز اور کرک ٹمپل  کے حوالے کیا ہے ۔ اقلیتی برادری کی جانب سے بتایا گیا کہ عدالت نے  5 فیصد   کوٹہ دینے کی بات کی تھی تو جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ یہ کوٹہ ہونا ہی نہیں چاہئے میرٹ پر  بات ہونی چاہئے  ۔ اقلیتی رہنما  رمیش کمار نے کہا کہ پنجاب میں 5 فیصد کوٹہ  پر عمل نہیں ہو رہا ۔ ٹاسک فورس نہیں بنائی جا رہی ہے سی سی ٹی وی اور دیگر ڈیٹا بنا رہے ہیں  ۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ یوحنا آباد کے متاثرین کو بھی معاوضہ دیں تو پنجاب کے لا افسر نے کہا کہ ان کو بھی دیا جائے گا۔ عدالت کو نادرا کے لا افسرنے بتایا کہ شادی کی رجسٹریشن کا معاملہ مقامی حکومتوں کا ہے وہی اس بارے اندراج کر سکتی ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن