• news

چینی صدر پرسوں آئینگے‘ توانائی‘ اقتصادی راہداری سمیت اربوں ڈالر کے 47 معاہدوں پر دستخط ہونگے

اسلام آباد + بیجنگ (سٹاف رپورٹر+ وقائع نگار+ رائٹرز+آن لائن) پاکستان نے چین کے صدر ژی جن پنگ کے دورہ پاکستان کا شیڈول جاری کردیا۔ چینی صدر دو روزہ سرکاری دورے پر 20 اپریل (پیر) کو پاکستان پہنچیں گے، پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے سمیت یمن اور افغانستان میں استحکام کیلئے ثالثی کے کردار پر تبادلہ خیال کیا جائیگا جبکہ اس موقع پر توانائی، مواصلات، انفرا سٹرکچر سمیت مختلف شعبوں میں اربوں ڈالر کے47 معاہدوں پر دستخط بھی کئے جائیںگے۔ دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے کہا کہ چینی صدر کا دورہ سٹرٹیجک لحاظ سے بھی نہایت اہمیت کا حامل ہوگا کیونکہ اس دوران دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کو کوششوں اور بلوچستان کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا جائیگا۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق معزز مہمان پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے۔ ترجمان کے مطابق ژی جنگ پن جنہیں گزشتہ سال پاکستان آنا تھا اب انکے استقبال کی تیاریاں کی جاری ہیں۔ ایک خصوصی تقریب میں انہیں پاکستان کا اعلیٰ ترین سول اعزاز نشان پاکستان دیا جائیگا جبکہ صدر مملکت ژی جنگ پن کے اعزاز میں ظہرانہ دیں گے۔ اس موقع پر چینی صدر جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کے چیئرمین اور تینوں مسلح افواج کے سربراہوں سے بھی ملاقاتیں کریںگے۔ چینی صدر اپنی اہلیہ کے ہمراہ پاکستان آئیں گے اور انکے وفد میں سینئر وزراء اور کمیونسٹ پارٹی کے حکام کے علاوہ بڑے سرمایہ کار اداروں کے سربراہ بھی ہوں گے۔ ژی جن پنگ کی وزیراعظم نوازشریف سے ملاقات ہوگی جس میں دو طرفہ تعلقات کے تمام پہلوئوں پر تبادلہ خیال ہوگا۔ چینی دفتر خارجہ کے ترجمان نے چین کے صدر ژی جن پنگ کے 20 اپریل کو پاکستان کے دو روزہ دورے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ چینی صدر کا یہ دورہ پاکستان چین تعلقات کو نئی جہت دینے، دونوں ممالک میں سٹریٹجک تعلقات کو مزید مستحکم بنانے اور پاکستان چین اقتصادی راہداری کیلئے خصوصی اہمیت کا حامل ہے۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اپنی بریفنگ میں بتایا کہ چینی صدر کے دورے کو پاکستان چین تعلقات کو مستحکم اور رشتوں کو مضبوط بنانے کیلئے خصوصی اہمیت دی گئی ہے۔ ترجمان کے مطابق اقتصادی راہداری چینی علاقے کاشغر سے پاکستان میں بلوچستان کے سی پورٹ گوادر تک جائیگی۔ اس منصوبے پر گزشتہ سال نومبر میں بیجنگ میں دستخط کئے گئے تھے۔ ترجمان کے مطابق چینی صدر کے دورہ پاکستان میں اسلام آباد میں چین اور پاکستان کے درمیان توانائی، تعلیم، ثقافت کے شعبوں میں بھی مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط ہوں گے۔ پاکستان کے دورے کے بعد چین کے صدر انڈونیشیا بھی جائیں گے جہاں وہ جکارتہ میں ایک کانفرنس میں بھی شرکت کریں گے۔ رائٹرز کے مطابق چینی نائب وزارت خارجہ لی جیانکو نے وضاحت کی ہے کہ اقتصادی راہداری کے منصوبے پر 46 ارب ڈالر کی رقم استعمال ہوگی تاہم جب ان سے پوچھا گیا کہ یہ رقم ایشیائی انفراسٹرکچر انوسٹمنٹ بنک یا شاہراہ ریشم کیلئے مختص فنڈز سے استعمال ہوگی۔ انہوں نے اس کی تردید کی ایک سینئر عہدیدار کے مطابق منصوبے کیلئے رقم دونوں ممالک اکٹھی کریں گے چینی عہدیدار کا کہنا ہے کہ اقتصادی راہداری کا منصوبہ انتہائی اہم ہے تاہم انہوں نے فنڈز کے حوالے سے تفصیلات نہیں بتائیں۔ دریں اثنا امریکی جریدے وال سٹریٹ جرنل نے چینی صدر کے پاکستان کے دورے کی تفصیلی رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ چین کے صدر پاکستان کے دورے کے دوران46 ارب ڈالرکے منصوبوں کا اعلان کریں گے۔ رپورٹ کے مطابق چین مشرق وسطیٰ میں امریکی اثر و رسوخ کو کم کرنے کیلئے پاکستان کو ترقیاتی ملکوں میں شامل کرنے کیلئے کوشاں ہے ۔ امریکی جریدے نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ چینی صدر کے پاکستان کے دورے کے بعد چین اور پاکستان کے تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ چینی صدر کے دورہ کے موقع پر 45 ارب ڈالر کے تاریخی منصوبوں کے معاہدوں پر د ستخط ہونگے، ان پر کام آخری مراحل میں ہے، 35 سے 37 ارب ڈالر توانائی کے منصوبوں کیلئے مختص کئے جا رہے ہیں، 10400 میگاواٹ پاور کے منصوبے 2016ء تک مکمل ہوں گے، ٹرانسمیشن لائنز کی تبدیلی اور اسے جدید تقاضوں کے مطابق بنایا جائے گا، چین کے تعاون سے نیا انٹرنیشنل ایئر پورٹ بھی تعمیر کیا جائیگا اور گوادر کو سنگا پور اور دوبئی کی طرح انٹرنیشنل پورٹ بنائیں گے، 37 ارب ڈالر کے منصوبوں میں سرمایہ کاری ہے اس میں بنکوں کا کوئی قرضہ نہیں ہے۔ چینی کمپنیوں کو چینی بنک قرضہ دیں گے اور حکومت پاکستان چینی کمپنیوں کے ساتھ آئی پی پی کی طرز پر بجلی خریدنے کے معاہدے کرے گی، 2025تک توانائی کی پیداوار دگنی ہوجائیگی، تھر میں 6600میگاواٹ کے منصوبے شروع کئے جائینگے، میڈیا اور حکومت کے درمیان بھی اکنامک پارٹنر شپ قائم کرنے کی ضرورت ہے، سیاسی جماعتوں سے پاک چین اقتصادی راہداری کے بارے میں پائی جانے والی غلط فہمیاں دور کر دی گئیں، گوادر سے خنجراب تک اقتصادی راہداری کا منصوبہ ایک سڑک کا نام نہیں ہے، اسکے تحت روٹس مختلف مارکیٹس تک جائیں گے، مغربی روٹ سب سے پہلے مکمل ہو گا جو ڈیرہ اسماعیل خان سے کوئٹہ اور دیگر علاقوں تک جائیگا۔ وہ ٹی وی چینلز‘ اخبارات اور نیوز ایجنسیوں کے ایڈیٹرز اور بیورو چیفس کو چینی صدر کے دورہ پاکستان اور مجوزہ معاہدوں کے حوالے سے بریفنگ دے رہے تھے۔

ای پیپر-دی نیشن