جیل روڈ سگنل فری منصوبہ کالعدم: بلدیاتی الیکشن تک ایل ڈی اے کوئی پراجیکٹ شروع نہ کرے: لاہور ہائیکورٹ
لاہور (وقائع نگار خصوصی+ نوائے وقت نیوز) لاہور ہائیکورٹ کے فل بنچ نے لبرٹی سے مال روڈ تک 27 ارب کے سگنل فری منصوبے کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ کے مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ کی سربراہی میں تین رکنی فل بنچ نے مختصر فیصلہ سنایا۔ جس میں کہا گیا ہے کہ لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو اس منصوبے کی منظوری کا کوئی اختیار حاصل نہیں۔ فاضل عدالت نے کہا کہ مقامی حکومتوں کا نظام دستور کے آرٹیکل140اے کے مطابق تسلیم شدہ ہے۔ نچلی سطح کا منتخب بلدیاتی حکومتوں کا نظام مضبوط جمہوریت اور دستوری وژن کا محور ہے۔ منتخب مقامی حکومت کے آئینی مینڈیٹ میں کسی طور پر بے جا مداخلت نہیں کی جا سکتی۔ لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی ایکٹ1975ء کے تحت لوکل گورنمنٹ کے معاملات چلانے کیلئے دیئے گئے اختیارات آئین کے آرٹیکل140اے سے متصادم ہیں۔ شیڈول کے مطابق بلدیاتی انتخابات رواں سال ستمبر میں ہو رہے ہیں۔ اس موقع پر ایل ڈی اے صرف جاری منصوبوں پر روزانہ کی بنیاد پر مرمت وغیرہ کا کام کر سکتا ہے۔ پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ2013ء کے مطابق کوئی ایسا نیا منصوبہ شروع نہیں کیا جا سکتا جو منتخب مقامی حکومتوں کے نظام میں بے جا مداخلت کے زمرے میں آتا ہو۔ سگنل فری کوری ڈور منصوبے کے تعمیراتی مرحلے کیلئے انوائرنمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل کی طرف سے19مارچ2015ء کو دی گئی منظوری بھی غیر قانونی ہے۔ منصوبے کی منظوری کیلئے محکمہ تحفظ ماحولیات اور ضلعی حکومت سے منظوری حاصل کرنا لازم تھا۔ فاضل عدالت نے ترقیاتی منصوبوں کی منظوری ضلعی حکومت سے حاصل کرنے کی ہدایت کی۔ فاضل عدالت نے قوانین کے برعکس منصوبہ تیار کرنے والے ایل ڈی اے افسروں کے خلاف کارروائی کے بھی احکامات جاری کر دئیے۔ فاضل عدالت نے کنٹریکٹر کو مین بلیوارڈ اور جیل روڈ فوری طور پر کارآمد بنانے کے احکامات جاری کئے، تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔ نجی ٹی وی کے مطابقدرخواست گزار اظہر صدیق کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ ایل ڈی اے آئین کے آرٹیکل 140 اے کی موجودگی میں کوئی ایسا منصوبہ شروع نہیں کرسکتی جو ضلعی حکومت سے منظور شدہ نہ ہو۔ سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایل ڈی اے آئین کے تحت ہی فرائض سر انجام دے رہی ہے۔ منصوبے کا مقصد شہریوں کو بہتر سفری سہولیات فراہم کرنا ہے۔ عدالت نے تمام دلائل سننے کے بعد منصوبہ کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب تک بلدیاتی انتخابات نہیں ہوتے ایل ڈی اے کوئی پراجیکٹ شروع نہ کرے۔ ہائیکورٹ نے محکمہ ماحولیات کے این او سی کے بغیر کام شروع کرنے پر ایل ڈی اے افسروں کے خلاف بھی کارروائی کی ہدایت کی۔ عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ ایل ڈی اے فوری طور پر منصوبے کی جگہوں سے مشینری اٹھائے۔ جسٹس منصور علی نے کہا کہ ایل ڈی اے کا کام کنٹریکٹر کی نگرانی ہے، ترقیاتی منصوبے شروع کرنا نہیں۔ ترقیاتی منصوبے بنانا ضلعی حکومت کا کام ہے۔