• news

پاکستان کی جغرافیائی تکمیل کیلئے جدوجہد جاری رکھیں گے‘ جنرل کونسل نظریہ پاکستان ٹرسٹ کشمیریوں کے حق خودرادیت کی حمایت کا عزم

لاہور (خصوصی رپورٹر) نظریۂ پاکستان ٹرسٹ درحقیقت تحریک قیام پاکستان کا تسلسل ہے۔ یہ قیام پاکستان کے اعلیٰ و ارفع مقاصد پر مبنی شعوری انقلاب کی تحریک ہے۔ یہ قائداعظم محمد علی جناحؒ کے بے لوث سپاہی  ڈاکٹر مجید نظامی کا روشن کردہ ایک ایسا چراغ ہے جس کی روشنی ظلمت کو مٹا رہی ہے۔یہ عوام کے حق حاکمیت کی پاسبانی اور نسل نو کو اپنی نظریاتی اساس سے روشناس کرانے کی تحریک ہے۔  نظریۂ پاکستان ٹرسٹ اس مملکت خداداد کودین اسلام کی نشا ٔۃ ثانیہ کا مرکز بنانے کا داعی ہے ۔پاکستان کو قائداعظم محمد علی جناحؒ اور علامہ محمد اقبالؒ کے نظریات و تصورات کے مطابق ایک جدید اسلامی‘جمہوری و فلاحی مملکت بنانے کا علمبردار ہے۔ یہ ادارہ نامساعد حالات اور محدود وسائل کے باوجود قدم بقدم آگے بڑھ رہا ہے اور عوام الناس کو پاکستان کی غایت وجود یعنی دو قومی نظریے کو حرزِ جاں بنائے رکھنے کی ترغیب دے رہا ہے۔ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کی جنرل کونسل کے ارکان اس عزم صمیم کا اظہار کرتے ہیں کہ وہ پاکستان کے اسلامی نظریاتی تشخص کے بارے میں ابہام پیدا کرنے کی کوششوں کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے ‘ 23مارچ1940ء کی قراردادِ لاہور کے مطابق پاکستان کی جغرافیائی تکمیل اور وطن عزیز کو حقیقی معنوں میں قائداعظم ؒ اور علامہ محمد اقبالؒ کا پاکستان بنانے کی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے جنرل کونسل کے آٹھویں سالانہ اجلاس منعقدہ ایوان قائداعظمؒ،لاہور میں کیا۔ اجلاس کی صدارت تحریک پاکستان کے نامور کارکن‘سابق صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان و نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے چیئرمین محمد رفیق تارڑ نے کی۔ اس  اجلاس میں نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کی وائس چیئر پرسن بیگم مجیدہ وائیں،وائس چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد، چیف کوآرڈینیٹر میاں فاروق الطاف، جسٹس(ر) میاں آفتاب فرخ، ممتازمسلم لیگی رہنما غلام دستگیر خان،سابق سینیٹر چوہدری نعیم حسین چٹھہ، خانوادۂ حضرت سلطان باہوؒ صاحبزادہ سلطان احمد علی،معروف دانشور اور کالم نگار بیگم بشریٰ رحمن، نظریۂ پاکستان ٹرسٹ شعبۂ خواتین کی کنوینر بیگم مہناز رفیع،معروف کالم نگار پروفیسر ڈاکٹر اجمل نیازی، چیف ایڈیٹر روزنامہ یونیورسل ریکارڈر محمد عارف شیخ، رانا اشفاق رسول خان،لیفٹیننٹ جنرل(ر) ذوالفقارعلی خان، بیگم ثریا خورشید ،جسٹس (ر) منیراحمد مغل ، بیگم صفیہ اسحاق، ڈاکٹر ایم اے صوفی ‘ڈاکٹر پروین خان ،سید اظہر مقبول شاہ اور نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشیدنے شرکت کی۔ اجلاس کا باقاعدہ آغاز نبی جان کی تلاوت کلام پاک اور قومی ترانے سے ہوا۔ محمد رفیق تارڑ نے کہا اﷲ کریم کا شکر ہے ہمارا ایک اور تنظیمی سال بخیر و خوبی مکمل ہو گیا ہے جس کی کارکردگی رپورٹ آپ کے سامنے موجود ہے۔ اپنے رہبر ڈاکٹر مجید نظامیؒ کے وضع کردہ رہنما اصولوں کے تحت یہ نظریاتی قافلہ جانبِ منزل رواں دواں ہے۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ مجید نظامی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اس ادارے کو زیادہ سود مند اور نظریۂ پاکستان کی ترویج کیلئے نافع بنائے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت پورا عالم اسلام بحرانی دور سے گزر رہا ہے۔یہود و ہنود ایک سازش سے اپنی فیکٹریوں کا بنایا گیا اسلحہ مسلمان متحارب گروہوں کو دے کر انہیں آپس میں لڑا رہے ہیں تاکہ عالم اسلام کو مزید کمزور کیا جائے۔   پاکستان عالم اسلام کا جنکشن سٹیشن ہے اور یہاں سے تمام لائنیں عالم اسلام کو جاتی ہیں۔آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ملت پاکستانیہ غیر مشروط طور پر خادم حرمین شریفین کے ساتھ سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑی ہو جائے اور اس فریضہ کو ادا کرے جس کی طرف علامہ محمد اقبالؒ نے توجہ دلائی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر مجید نظامیؒ کے وصال کے بعد یہ پہلا اجلاس ہے جو ایوان قائداعظمؒ میں منعقد ہو رہا ہے۔ اس ایوان کے پہلے فیز کا ڈھانچہ مکمل ہو چکا ہے اور آج کل اندرونی فنشنگ پر کام تیزی سے جاری ہے۔ ذات باری تعالیٰ کے فضل و کرم سے یہ ایوان سال رواں میں فنکشنل ہو جائے گا اور انشاء اﷲ افکار قائدؒ کے ابلاغ کا مرکز ثابت ہو گا۔  قراردادِ لاہور کے مطابق پاکستان کی جغرافیائی تکمیل ہنوز باقی ہے۔ ہمارے ازلی دشمن بھارت نے پاکستان کو دل سے کبھی تسلیم نہیں کیا۔ وہ ہمارے وجود کے درپے ہے۔  اس تناظر میں ایک حلقے کی جانب سے بھارت کے ساتھ دوستی کا پرچار ایک احمقانہ خیال ہے۔  ڈاکٹر مجید نظامیؒ نے ایک بار نہیں ‘بار بار نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے پلیٹ فارم سے ڈنکے کی چوٹ پر کہا تھا جب تک بھارت اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کا حق خودارادیت تسلیم نہیں کرتا، تب تک اس کے ساتھ کسی بھی قسم کے تجارتی یا ثقافتی روابط نہیں رکھنے چاہئیں۔ ہم آج ایک مرتبہ پھراس امر کا برملا اعادہ کرتے ہیں کشمیر کے بغیر پاکستان ادھورا ہے اور ہماری سیاسی و عسکری قیادت کا یہ فرضِ اولین ہے  وہ پاکستان کی شہ رگ کو بھارت کی گرفت سے آزاد کرانے کی سبیل کریں۔ گزشتہ دنوں سری نگر میں کشمیری عوام کی طرف سے احتجاجی مظاہروں کے دوران پاکستان کا سبز ہلالی پرچم لہرایا جانا اور اس کے دوران ’’کشمیر بنے گا پاکستان‘‘ کے فلک شگاف نعرے ایک غیر معمولی واقعہ ہے جو بھارتی قیادت اور عالمی برادری کی آنکھیں کھولنے کیلئے کافی ہے۔ مجھے یقین کامل ہے کشمیری عوام کیلئے بھارت کے پنجۂ استبداد سے رہائی پانے کے دن قریب آ گئے ہیں اور انشاء اللہ بہت جلد کشمیر کا پاکستان کے ساتھ الحاق ہو جائے گا۔    پروفیسرڈاکٹررفیق احمد نے کہا   ہماری تمام سرگرمیوں کی روح ہر ایک کو پاکستان کی شخصیت اور تحریک پاکستان کے مقاصد سے آگاہ کرنا ہے ۔ انہوں نے ٹرسٹ کی سالانہ کارکردگی رپورٹ کا خلاصہ پیش کرتے ہوئے کہا  فروغ تعلیم کیلئے الگ ٹی وی چینل قائم کیا جائے۔ 2016ء کو ’’سال فروغ تعلیم‘‘ کے طور پر منایا جائے۔ بیگم مجیدہ وائیں نے کہا  ایوان قائداعظمؒ کی اس عمارت میں آکر بے حد خوشی ہو رہی ہے اور آج مجھے ان لوگوں کی یاد آرہی ہے جنہوں نے یہ ادارہ بنایا تھا۔میاں فاروق الطاف نے کہا  ایوان قائداعظمؒ کی لائبریری میں پہلے اجلاس پر معزز ارکان  مبارکباد کے مستحق ہیں۔ آج  ڈاکٹر مجید نظامیؒ اور غلام حیدروائیں شہید کی روح ضرور خوش ہو رہی ہوگی۔ ہم نے کڑا مالی ڈسپلن اپنایا سالانہ آڈٹ کے ساتھ  ہفتہ وار آڈٹ کا نظام بھی اپنایا گیا ہے۔ ہم اپنے معاملات کیلئے ہر وقت جوابدہی کیلئے تیار ہیں۔ جسٹس(ر) آفتاب فرخ نے کہا   آج بڑی خوشی کا دن ہے۔ مجیدنظامیؒ کا خواب حقیقت بن گیا ہے۔ میں اس مشن کو آگے بڑھانے میں ہر طرح کا ساتھ دوں گا۔ ڈاکٹر ایم اے صوفی نے کہا آج ضرورت اس امر کی ہے  قائداعظمؒ کے اصولوں کو اپنایا جائے۔  غلام دستگیر خان نے کہا یہ معمولی ادارہ نہیں  ۔بیگم مہناز رفیع نے کہا  یہ ادارہ سیاسی جماعتوں کے کارکنوںکیلئے بھی بنایا گیا تھا لہٰذا سیاسی کارکنوں کی نظریاتی تربیت کا بھی خاص اہتمام کیا جائے۔  تحریک پاکستان پر تحقیق کیلئے سکالر شپ رکھا جائے۔ بیگم ثریا خورشید نے کہا  ہماری نئی نسل بہت با صلاحیت ہے اور وہ ہی ہمارا مستقبل ہے۔ بیگم بشریٰ رحمن نے کہا  ایوان قائداعظمؒ میں شاید پاکستان کی سب سے بڑی لائبریری بن رہی ہے۔ اس میں آگہی کی خوشبو ہونی چاہیے۔  ہم ڈاکٹر مجید نظامی کے مشن کو آگے بڑھائیں گے۔ ڈاکٹر پروین خان نے کہا ایوان قائداعظمؒ میں لائبریری مادرِ ملت کے نام سے منسوب کی گئی ہے جو خوش آئند ہے۔ بیگم صفیہ اسحاق نے کہا میں نے سالہا سال نظریۂ پاکستان کے فروغ کے لیے سعودی عرب میں کام کیا۔ نظریۂ پاکستان ہی استحکام پاکستان کا ضامن ہے۔چوہدری نعیم حسین چٹھہ نے کہا  غلام حیدر وائیں اور مجید نظامی ؒ کا یہ کارنامہ صدقہ جاریہ ہے۔ ڈاکٹراجمل نیازی نے کہا نظریۂ پاکستان ٹرسٹ پورے ملک میں ایک ممتاز مقام رکھتا ہے۔ یہاں جس طرح نظریۂ پاکستان کی بات ہوتی ہے ایسی کسی دوسری جگہ نہیں ہوتی۔ صاحبزادہ سلطان احمد علی نے کہا   اس ایوان میں آکر ہمیں قائداعظمؒ کے افکار کی خوشبو ملتی ہے۔جسٹس(ر) منیر احمد مغل نے کہا  یہ ملک لا الٰہ الا اللہ کی بنیاد پر قائم ہوا اور تاقیامت قائم و دائم رہے گا۔  لیفٹیننٹ جنرل(ر) ذوالفقار علی خان نے کہا  پاکستان بہت قربانیوں کے بعد حاصل کیا گیا ہے  یہ  تا قیامت قائم و دائم رہے گا ۔  رانا اشفاق رسول نے کہا   ایوان قائداعظمؒکی کراچی میں بھی سخت ضرورت ہے۔ انجینئر محمد عارف شیخ نے کہا ہم نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے قومی و ملی مشن میں ہمیشہ آپ کے ساتھ ہیں۔ شاہد رشید نے کہا  ایوان قائداعظمؒ میں قائم لائبریری آج نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے حوالے کی گئی ہے اور یہ بہت خوشی کا لمحہ ہے ۔ آج ڈاکٹر مجید نظامیؒ اور تحریک پاکستان کے دیگر کارکنوں کا خواب حقیقت کا روپ دھار رہا ہے۔اجلاس کے آغاز پر غلام حیدر وائیں ،ڈاکٹر مجید نظامیؒ ، شہدائے تحریک پاکستان ، نظریۂ پاکستان ٹرسٹ و تحریک پاکستان ٹرسٹ کے وفات پا جانیوالے عہدیداران ،ارکان اور وابستگان ، پاک فوج کے شہداء اور دہشتگردی کے واقعات کا نشانہ بننے والے  عام شہریوں کیلئے دعائے مغفرت کی گئی۔ دوران اجلاس گزشتہ اجلاس کی کارروائی   گزشتہ کارکردگی رپورٹ کی توثیق،جنرل کونسل کی خالی نشستوں کیلئے چیف جسٹس(ر) خلیل الرحمن خان،محترمہ رمیزہ مجید نظامی اور ڈاکٹر غزالہ شاہین کی نامزدگی کی توثیق بھی کی گئی۔اجلاس کے آخر میںصاحبزادہ سلطان احمد علی نے دعاکرائی۔
لاہور (خصوصی رپورٹر) نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کی جنرل کونسل کے آٹھویں سالانہ اجلاس میں قومی امنگوں کی ترجمانی کرتی متعدد قراردادیں پیش کی گئیں جسے حاضرین نے متفقہ طور پر منظور کر لیا۔ ایک قرارداد کے ذریعے جنرل کونسل کے شرکاء نے تحریک پاکستان اور میدانِ صحافت میں نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے سابق چیئرمین ڈاکٹر مجید نظامی کی اعلیٰ و ارفع خدمات کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا  قرارداد لاہور کے مطابق پاکستان کی جغرافیائی تکمیل اور ڈاکٹر مجید نظامی کے وضع کردہ رہنما خطوط پر گامزن رہتے ہوئے اس مملکت خدادا دکی اسلامی نظریاتی اساس کے تحفظ کا مقدس مشن پورے جوش و جذبے سے جاری رکھا جائے گا۔ مزید برآں قرارداد میں ٹرسٹ کے موجودہ چیئرمین محمد رفیق تارڑ کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا گیا ان کی رہنمائی میں نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے اغراض و مقاصد کے حصول کی جدوجہد جاری رہے گی۔ایک قرارداد میں یمن میں جاری بحران کے حوالے سے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی طرف سے تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لینے اور دوٹوک موقف اختیار کرنے کو سراہتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ خدانخواستہ سعودی عرب کی علاقائی سالمیت کو کوئی خطرہ درپیش ہوا تو پاکستان کی مسلح افواج اور عوام اس کا بھرپور دفاع کریں گے۔ پاکستان کے دشمن ممالک اور ان کی خفیہ ایجنسیوں کی جانب سے بلوچستان میں دہشت گردوں کی امداد کے حوالے سے چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف کے انتباہ کی ستائش کرتے ہوئے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا گیا وہ پاکستان کے تمام علاقوں اور خاص کر رقبے کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے کو عدم استحکام کا شکار کرنے والے گروہوں کا قلع قمع کرنے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہ کرے۔ قرارداد میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں افواج پاکستان کے افسروں اور جوانوں کی جرأت و بہادری اور قربانیوں کو سلام پیش کرتے ہوئے ان کے خاندانوں سے اظہار یک جہتی اور آپریشن ’’ضرب عضب‘‘ میں کامیاب پیش رفت پر اظہار اطمینان کیا گیا۔ چند روز قبل مقبوضہ کشمیر کے دارالحکومت سری نگر میں بھارت کیخلاف کشمیریوں کے احتجاجی مظاہرے کے دوران پاکستانی پرچم لہرائے جانے اور ’’کشمیر بنے گا پاکستان‘‘ کے فلک شگاف نعروں پر اظہار مسرت کرتے ہوئے ایک قرارداد میں عالمی برادری کو باور کرایا گیا وہ کشمیری عوام کو ان کا حق خودارادیت دلانے سے صرف نظر نہ کرے اور بھارت کو مجبور کرے وہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر حل کرے۔ ایک اور قرارداد میںبلوچستان میں مزدوروں کے بہیمانہ قتل اوردہشت گردی کے دیگر واقعات کی پرزور الفاظ میں مذمت کی گئی‘مزدوروں کے اہل خانہ سے اظہارِ تعزیت اور حکومت سے مطالبہ کیا گیا دہشت گردی کے عفریت کو شکست دینے کی خاطر قومی الیکشن پلان پر پوری یکسوئی سے عمل درآمد جاری رکھا جائے اور دہشت گردی میں ملوث عناصر کے خلاف بلا امتیاز سخت ترین کارروائی کی جائے۔ ایک قرارداد کے ذریعے حکومت پاکستان کو یاد دہانی کرائی گئی ہے کہ 1971ء میں بنگلہ دیش کے قیام کے بعد یہ پاکستانی حکومت کی ذمہ داری تھی کہ وہ اپنے ان غیر بنگالی شہریوں کو واپس لاتی۔ قرارداد میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ پاکستان اپنی محبت اور وفا کا مرکز بنانے والے ان پاکستانی شہریوں سے بے وفائی نہ کرے اور کیمپوں میں انتہائی غیر انسانی ماحول میں زندگی گزارنے والے ان بھائیوں کو جلد از جلد واپس لانے کا بندوبست کرے۔ قرارداد میں روزنامہ نوائے وقت کی طرف سے قائم کردہ ’’نوائے وقت فنڈ برائے محصورین پاکستان در بنگلہ دیش‘‘ کے تحت ان محصورین کی مالی امداد کرنے پر خراج تحسین پیش کیا گیا جس کے طفیل یہ محصورین خود کو تنہا اور لاوارث محسوس نہیں کرتے۔ ایک قرارداد کے ذریعے حکومت  سے اپیل کی گئی وہ کسانوں کے مطالبات پر سنجیدگی سے غور کرے۔ ایک قرارداد کے ذریعے حکومت سے مطالبہ کیا گیا امریکہ کی بجائے باوفااور آزمودہ دوست چین سے تعلقات کو زیادہ اہمیت دی جائے۔ ایک قرارداد میں ملک کے اندر موجود کچھ ففتھ کالمسٹوں کی طرف سے بھارت سے دوستی کی مہم بعنوان ’’امن کی آشا‘‘ کی شدید مذمت کی گئی۔ ایک قرارداد میں بھارت میں انتہا پسند ہندو تنظیموں کی جانب سے مسلمانوں کو زبردستی ہندو بنانے اور عیسائیوں کی عبادت گاہوں پر حملوں کی مذمت کرتے ہوئے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا گیا کہ بھارت میں اقلیتوں کے جان و مال اور عزت و آبرو کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔ ملک میں جاری توانائی بحران کے پیش نظر ایک قرارداد میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا سستے داموں بجلی پیدا کرنے کی خاطر نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی جلد از جلد تکمیل اور کالا باغ ڈیم کی تعمیر کے فوری آغاز کو یقینی بنایا جائے۔ ایک قرارداد میں مطالبہ کیا گیا وفاقی سطح پر ایک ایسی اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا جائے جو ملک بھر میں یکساں نصاب تعلیم کو یقینی بنائے۔ ایک قرارداد میں زور دار مطالبہ کیا گیا نصاب تعلیم کی ہر سطح پر نظریۂ پاکستان کو شامل کیا جائے۔ ایک قرارداد میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا سرکاری تعلیمی اداروں میں اساتذۂ کرام کی خالی اسامیوں پر جلد از جلد تعیناتیاں عمل میں لائی جائیں۔ حکومت سے مطالبہ کیا گیا وہ ایسی معاشی پالیسیاں بروئے کار لائے جن کی بدولت روزگار کے وافر مواقع میسر آئیں۔ ایک قرارداد میں مطالبہ کیا گیا حکومت پاکستان 2016ء کو فروغ تعلیم کا سال قرار دے اور تعلیم کی اہمیت کے حوالے سے عوامی شعور بیدار کیا جائے۔ ایک قرارداد میں کہا گیا اردو کے فروغ کو اولین ترجیح بنائے۔ ایک قرارداد کے ذریعے حکومت پاکستان سے پرزور مطالبہ کیا گیا قومی سطح پر ایک ہمہ وقت تعلیمی ٹی وی چینل کا فی الفور اجراء کیا جائے۔ ایک قرارداد میں امریکی صدر براک اوبامہ کی طرف سے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو ’’مصلح اعظم‘‘ قرار دینے کی شدید مذمت کی گئی۔
جنرل کونسل/ قرارداد

ای پیپر-دی نیشن