پارلیمنٹ فیصلہ ساز ادارہ نہیں، بحث ہوسکتی ہے، فیصلہ حکومت کو کرنا ہے: مشرف
کراچی (رپورٹ: شہزاد چغتائی) سابق صدر پرویز مشرف نے کہا ہے 2015ء الیکشن کا سال نہیں، عمران خان سولو فلائٹ پر ہیں، ملک میں صدارتی نظام اور متناسب نمائندگی ہونی چاہئے۔ آئندہ عا م انتخابات فو ج کی نگرانی میں کرائے جائیں لیکن سیاستدان یہ پسند نہیں کریں گے۔ پاکستان میں تیسری سیاسی قوت کی گنجائش ہے جس کیلئے سیاسی جماعتوں سے رابطے جاری ہیں۔ مسلم لیگ کے دھڑوں کو یکجا کیا جا رہا ہے۔ جمہوری حکومتیں 68 سال سے ناکام ثابت ہوئی ہیں، اسکے برعکس ایوب خان اور میرے دور میں ترقی اور خوشحالی ہوئی۔ کراچی میں مختلف سیاسی جماعتوں کے جنگجو گروپ موجود ہیں۔ ایم کیو ایم اربن فورس ہے، عمران خان ایم کیو ایم کو روکنے میں کامیاب نہیں ہوں گے۔ مشرق وسطی میں جنگ نہیں خانہ جنگی ہو رہی ہے۔ پاکستان کو وہاں فوج نہیں روانہ کرنا چاہئے لیکن سعودی عرب کے ساتھ کھڑا ہونا چاہئے۔ وہ ریذیڈنٹ ایڈیٹر نوائے وقت کراچی سعید خاور اور شہزاد چغتائی پر مشتمل نوائے وقت پینل کو انٹرویو دے رہے تھے۔ سابق صدر پرویز مشرف نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان میں جمہوریت ناکام رہی ہے اور عوام جمہوریت کے ثمرات سے محروم ہیں۔ پرویز مشرف نے پاکستان کی موجودہ صورتحال کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا حکومت ترقی اور خوشحالی دینے میں ناکام رہی ہے۔ پاکستان انتشار اور خلفشار کا شکار ہے۔ خارجہ پالیسی بھی ناکام ہے، میں 36 ارب ڈالر قرضہ چھوڑ کر گیا تھا۔ 8 سال میں قرضہ 75 ارب ڈالر ہوگیا، یہ 40 ارب ڈالر کہاں گئے۔ عوام کو تو کچھ نہیں ملا بلکہ اس دوران غربت میں اضافہ ہوا۔ میرے دور میں لوگ خوشحال تھے۔ سعودی عرب اور یمن تنازعہ پر انہوں نے کہا کہ جو خانہ جنگی میں ہاتھ ڈالے پچھتائے گا۔ وہاں پراکسی جنگ بھی ہو رہی ہے۔ پاکستان کو خلوص اور صدق دل سے سعودی عرب کی پشت پر کھڑا ہونا چاہئے۔ ہر معاملہ پر پارلیمنٹ میں بحث نہیں ہونا چاہئے یہ حساس معاملہ ہے۔ پارلیمنٹ فیصلہ ساز ادارہ نہیں۔ وہاں بحث ہوسکتی ہے فیصلہ حکومت کو کرنا ہے۔