پنجاب میں کنٹونمنٹ بورڈ انتخابات مسلم لیگ (ن) کے وزراء کیلئے ٹیسٹ کیس ثابت ہوں گے
لاہور(مبشر حسن/نیشن رپورٹ) پنجاب میں کنٹونمنٹ بورڈ میں بلدیاتی الیکشن مسلم لیگ ن کے ان 5وزراء اور 2ایم این ایز کیلئے ٹیسٹ کیس ثابت ہو گا جن کے حلقے بورڈز کی حدود میں آتے ہیں، ان پانچ وزراء میں خواجہ آصف، خواجہ سعد رفیق، شاہد خاقان عباسی، سکندر حیات بوسن اور بیلغ الرحمن شامل ہیں، راولپنڈی، گوجرانوالہ، سرگودھا، لاہور، ملتان اور بہاولپور کی 6ڈویژنز کے کنٹونمنٹ بورڈز میں وارڈز کی بنیادوں پر 25 اپریل کو الیکشن ہوں گے، عمران خان کے حلقہ این اے 56 کا حلقہ بھی راولپنڈی ڈویژن کے بورڈز کی حدود میں آتا ہے، عام انتخابات میں ان بورڈ میں سے اکثر میں تحریک انصاف کے امیدوار رنر اپ رہے تھے، اس طرح بورڈز کے الیکشن تحریک انصاف کیلئے بھی ایک امتحان ثابت ہوں گے، خواجہ آصف کا حلقہ انہیں چار حلقوں میں شامل ہے، جن پر تحریک انصاف نے دوبارہ الیکشن کا مطالبہ کیا تھا، راولپنڈی ڈویژن کا کنٹونمنٹ بورڈ دو حلقوں این اے 50اور56پر پھیلا ہوا ہے، این اے 50 پر شاہد خاقان عباسی نے ایک لاکھ 34ہزار 439 ووٹ لے کر تحریک انصاف کے رنر اپ شفقت عباسی سے 87ہزار 229 ووٹوں کے مارجن سے کامیابی حاصل کی تھی، این اے 56 سے عمران خان نے 80,577 ووٹ لے کر حنیف عباسی کو 13356 ووٹوں کے مارجن سے شکست دی تھی، این اے 66سرگودھا سے چودھری حامد حمید نے 96,789 کے مارجن سے کامیابی حاصل کی تھی، انہیں اب نااہل قرار دیدیا گیا ہے، این اے 97 گوجرانوالہ سے مسلم لیگ ن کے چودھری محمد بشیر ورک نے تحریک انصاف کے نعیم الرحمن کو 73202 ووٹوں کا مارجن حاصل کیا تھا، این اے 110 سیالکوٹ میں خواجہ آصف نے 92,484 ووٹ لے کر تحریک انصاف کے عثمان ڈار سے 21,375 کے مارجن سے کامیابی حاصل کی تھی، این اے 125 لاہور میں خواجہ سعد رفیق نے 123416 ووٹ لے کر فتح حاصل کی تھی، ان کی جیت کا مارجن 38,921 تھا دوسرے نمبر پر تحریک انصاف کے حامد خان آئے تھے، این اے 151 ملتان سے سکندر حیات بوسن نے پیپلزپارٹی کے عبدالقادر گیلانی کو 38856 ووٹوں سے ہرایا تھا، این اے 185 بہاولپور کنٹونمنٹ میں آتا ہے جہاں بیلغ الرحمن نے رنر اپ بی این اے پی کے فاروق اعظم ملک 65984 کے مقابلے میں 88379 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی تھی، اس نشست پر تحریک انصاف نے امیدوار کھڑا نہیں کیا تھا، کنٹونمنٹ بورڈ کے الیکشن میں مسلم لیگ ن کیلئے اسی تناسب سے ووٹ حاصل کرنا ایک چیلنج ہے اور یہ الیکشن مسلم لیگ ن کے 5وزراء کے حوالے سے ایک ٹیسٹ کیس ثابت ہوں گے کہ جیتنے کے بعد وہ اپنی کارکردگی کی بنیاد پر عوام میں اپنی مقبولیت برقرار رکھنے میں کس حد تک کامیاب ہوئے ہیں۔
(مسلم لیگ (ن) /ٹیسٹ کیس)