• news

سیالکوٹ میں بارشوں سے فصلوں کے متاثر ہونے کا اندیشہ

زاہد علی خان- سیالکوٹ


سوا دو ماہ کے دوران ضلع سیالکوٹ میں پانچ سو ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ ان بارشوں ، ژالہ باری اور جھکڑوں کی وجہ سے ضلع بھر میں گزشتہ سال کے مقابلہ میں ایک لاکھ ٹن سے زائد گندم کی پیداوار کم ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے ، اس کے علاوہ آلو اور چارے کی فصل کو بھی شدید نقصان ہوا ہے جبکہ دالوں کی فصلیں بھی تاحال کاشت نہیں ہو سکیں۔
ضلع سیالکوٹ میں پانچ لاکھ دس ہزار دو سو پچاس ایکٹر رقبہ پر گندم کاشت کی گئی اور گزشتہ سال ضلع بھر میں اوسطاً 35من فی ایکڑ پیداوار ر ہی ۔ گزشتہ سال ماہ فروری ، مارچ اور اپریل میں 70ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی تھی لیکن حالیہ دو ماہ کے دوران پانچ سو میلی میٹر سے زائد بارش ہو چکی ہے جس کی وجہ سے 82ہزار ایکڑ پر کھڑی فصل کو پچیس سے پچاس فیصد تک نقصان ہوا۔ بارشوں کی وجہ سے کھیتوں میں پانی کھڑا ہو گیا جس کے نتیجہ میں گندم کی فصل گلنے سے گندم کے پودے گر گئے اور گندم کے خوشے کالے ہو گئے۔ محکمہ زراعت کا کہنا ہے کہ ضلع سیالکوٹ بارشوں کی زیادتی کی وجہ سے پانچ سے چھ من فی ایکڑ پیداوار میں کمی کا سامنا ہو گا۔ حالیہ بارشوں کی وجہ سے ضلع سیالکوٹ میں سب سے زیادہ نقصان تحصیل ڈسکہ و پسرور اور بجوات کے علاقہ میں ہوا جہاں بارشوں کے علاوہ برساتی نالوں میں طغیانی آجانے سے اس کا پانی کناروں سے نکل کرکھیتوںمیں کھڑا ہے۔
ضلع سیالکوٹ میں 14ہزار ایکڑ سے زائد پر آلو کاشت ہو تھا جس میں سے کاشتکاروں نے گیارہ ہزار ایکڑ رقبے سے فصل نکال لی تھی لیکن تین سے ساڑھے تین ہزار ایکڑ کاشت شدہ آلو کی فصل کو شدید نقصان ہوا تاہم جو کھیت اونچی سطح پر تھے وہاں نقصان کم ہوا ہے۔ جہاں گندم اور آلو کی فصلوں کو نقصان ہوا ہے وہاں مویشیوں کیلئے چارہ کی فصل کو بھی پچیس سے تیس فیصد نقصان ہوا ہے۔ جبکہ سبزیوں کی فصلیں بھی بارش سے نہیں بچ سکیں۔ سیالکوٹ میں ماہ مارچ میں بارانی علاقوں میں دالیں بہتات سے کاشت کی جاتی ہیں ان بارشوں کی وجہ سے تاحال دالوں کی فصل کاشت نہ ہو سکی ہے۔
محکمہ زراعت کا کہنا ہے کہ بارشوں کی وجہ سے گندم کی کٹائی بھی تاخیر کا شکار ہے اور جب تک کھیتوں میں پانی خشک نہیں ہو جاتا کٹائی ممکن نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 15سے 23اپریل کو بارشوں کے ایک اور سلسلہ شروع ہونے والا ہے جو حالیہ بارشوں کے سلسلہ سے زائد بارش برسائے گا۔ جس کی وجہ سے نقصان میں مزید اضافہ ہو گا۔ کاشتکاروں کو چاہئے کہ وہ گندم کے کھیتوں میں پانی کھڑا نہ ہونے دیں ۔ کیونکہ فصل میں پانی کھڑا ہونے سے فصل کو مزید نقصان ہو گا۔
اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال ضلع سیالکوٹ میں گندم 35.8من فی ایکڑ کے حساب کل پیدوار سات لاکھ بارہ ہزار میٹرک ٹن ہوئی۔ اس سال بھی گزشتہ سال جتنے رقبہ پر گندم کاشت کی گئی تھی لیکن حالیہ بارشوں اور ژالہ باری کی وجہ سے مجموعی طور پر پیداوار پانچ من فی ایکڑ کم ہونے کا اندیشہ ہے۔ جس کی وجہ سے صرف گندم کی پیداوار کا نقصان سوا تین ارب روپے لگایا گیا ہے جبکہ آلو، چارہ اور سبزیوں کا نقصان اس کے علاوہ ہے۔
کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ ہم نے گزشتہ پندہ بیس سال کے دوران ان دنوں میں اتنی زیادہ بارشیں نہیں دیکھیں ۔ حالیہ بارشوں نے ہمارا بہت نقصان کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بارشوںکی وجہ سے نہ صرف گندم کی قیمتوں میں اضافہ ہو گا بلکہ قلت کا بھی سامنا کرنا پڑے گا۔ جبکہ حالیہ بارشوں سے گرمیوں کی سبزیاں جن میں بھنڈی، کدو، ٹماٹر، کریلے، توری ، خربوزہ اور تربوز شامل ہیںیہ فصلیں بھی پانی میں ڈوب کر تباہ ہوئی ہیں۔ حکومت پنجاب کو چاہئے کہ وہ ضلع سیالکوٹ کا سروے کروائے اور کاشتکاروں کے ہونے والے نقصان کے ازالے کیلئے اقدامات کئے جائیں ۔ کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ ایک ایکڑ رقبہ پر کاشتکارکا دو ہزار روپے کا بیچ، ڈی اے پی اور یوریا پر دس ہزار روپے اور ہل چلانے پر پانچ ہزار روپے خرچ ہوتے ہیںاور انہیں کئی علاقوں میں اس لاگت پر نقصان برداشت کرنا پڑا ہے ۔

ای پیپر-دی نیشن