ایکسپو 2015ء
وہ لوگ قابل ستائش ہیں جو صرف اپنے لئے نہیں بلکہ اپنے ملک وقوم کیلئے بھی دن رات کام کرنے کا جذبہ رکھتے ہیں۔ ان لوگوں کی صف میں کویت میں اویپک ممبر حافظ محمد شبیر اور پاکستان بزنس کونسل کویت کے صدر محمد عارف بٹ کے نام بھی شامل ہیں جن کی کویت میں اپنے وطن (پاکستان) کیلئے سرمایہ کاروں کو ترغیب دینے کی کوششیںقابل قدر سمجھی جاتی ہیں۔ کویت میں انہوں نے پاکستانی اور غیر ملکی کمپنیوں میںجاکر سرمایہ کاروں کو پاکستان میں صنعت حرفت کے مواقع سے آگاہ کیا ہے ۔ اس سلسلے میں گزشتہ دنوں ایکسپوکراچی میں پاکستان بزنس سنٹر کویت کے وفد نے شرکت کر کے متعدد شعبوں میں سرمایہ کاری کے امکانات کا جائزہ لیا۔ وطن عزیز پاکستان میں بہت سارے ایسے اہداف ہیں جن میں سرمایہ کاری کر کے کویت پاکستان کے مابین مختلف شعبوں میں تعلقات کو بروئے کار لایا جا سکتا ہے۔ الحمد پاکستان بزنس سنٹرکی ٹیم کو اپنے اہداف میں مثالی کامیابی حاصل ہوئی ہے ۔ایکسپوکراچی کے دوران اورکویت واپسی پر ان تمام کاوشوں کے قابل تعریف نتائج برآمد ہوئے ہیں ۔ 26 فروری سے یکم مارچ تک پاکستان کے سب سے بڑے اور صنعتی شہر کراچی میں منعقدہ اس نمائش میں دنیا بھر سے تقریباً 75 ممالک کے وفود نے شرکت کی۔ کویت میں سفارتخانہ پاکستان کے زیراہتمام اور پاکستان بزنس سنٹر و پاکستان بزنس کونسل کے تعاون سے یہ دورہ انتہائی کامیاب رہا اور دنیا بھر میں سب سے بڑا وفد کویت کا تھا جس میں کئی عرب اور پاکستانی کاروباری شخصیات شامل تھیں۔ کویتی اورغیر کویتی تاجر برداری نے بہت بڑے پیمانے پر کویت سے پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی ظاہر کرنا شروع کی ہے۔ اس ضمن میں عملی اقدامات کا ایک شاندار آغاز ہوا۔پاکستان بزنس سنٹر کے ذریعے کویت کی تاجر برداری نے پاکستان میں سرمایہ کاری کے لئے اظہار دلچسپی کے مراسلات بھی جمع کروائے ہیں جو (Letter of interest) تحریری مسوادت کی صورت میں کویت میں موجود پاکستانی سفارت خانہ کو پیش کردئیے گئے ۔
سفارتخانہ پاکستان کے کمرشل اتاشی آغا سعید کی قیادت میں وفد 25 فروری کو کراچی پہنچا۔ وفد میں کویت کی خواتین بزنس پرسنز بھی شامل تھیں۔ ایکسپو 2015ء کا افتتاح وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کیا، ان کے ہمراہ ٹریڈ ڈیویلپمنٹ اتھارٹی پاکستان کے چیئرمین ایس ایم منیر، وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر اور وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ شامل تھے۔۔ایس ایم منیر نے اپنے خطاب میں کویت کے قومی دن کے حوالہ سے کویتی وفد کو مبارکباد دی۔ کویتی وفد نے کویت اور پاکستان کے درمیان تجارتی سرگرمیوں کے فروغ اور مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ ممبر اوپیک حافظ محمد شبیر اور پاکستان بزنس کونسل کے صدر محمد عارف بٹ نے پاکستان بزنس سنٹر میں صحافیوں کو کانفرنس میں شریک مندوبین کی مصروفیات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ سفارتخانہ کے تعاون اور پاکستان بزنس سنٹر و بزنس کونسل کی کوششوں سے کویت سے بہت بڑا وفد اس ایکسپو میں شریک ہوا۔ جس کے لئے وہ اپنی ٹیم کے بھی شکرگزار ہیں، خاص طور پر محمد بلوچ نے دن رات محنت کی اور کویت کی سرکردہ کاروباری شخصیات کو کانفرنس میں شرکت کے لئے مدعو کیا۔ وفد میں شریک کویتی، پاکستانیوں کے ساتھ اس قدر گھل مل گئے تھے کہ پتہ نہیں چلتا تھا کہ ان میں سے کویتی کون ہے۔ واپس وطن پہنچ کر ان کویتی شخصیات نے پاکستان کے بارے میں منفی تاثرات کو مسترد کرتے ہوئے اسے مکمل طور پر محفوظ ملک قرار دیاہے۔ ان کا کہنا تھا یہ میڈیا کا پراپیگنڈہ ہے کہ پاکستان میں سکیورٹی کے حوالہ سے کوئی مسئلہ ہے۔
اس بڑی کامیابی پرصدر پاکستان بزنس کونسل محمد عارف بٹ نے کہا ایکسپو 2015ء میں شرکت کیلئے جانے والی پوری ٹیم مبارکباد کی مستحق ہے۔ جتنا بڑا کام ہو گا اتنی ہی مشکلات بھی ہوں گی۔ کویتی تجارتی شخصیات کا پورا خیال رکھا گیا وہ اس وقت تک سوتے نہیں تھے جب تک کویتی نہ سو جائیں، اس وقت تک ناشتہ نہیں کرتے تھے جب تک سب مہمان نہ کر لیں۔ سرکردہ کویتی کاروباری شخصیات نے پاکستان میں سرمایہ کاری اور پاکستانی مصنوعات کی خریداری میں دلچسپی ظاہر کی ہے ۔کویت کی ایک خاتون بزنس پرسن نے شمسی توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کیلئے دلچسپی ظاہر کی ہے۔ وہ اقوام متحدہ میں رہی ہیں انہیں بزنس پارٹنر چاہئے۔ علاوہ ازیں غذائی اشیاء میں دلچسپی ظاہر کی گئی، وہ پاکستان سے چاول منگوانا چاہتے ہیں، صرف کوالٹی کے بارے میں گارنٹی مانگ رہے ہیں جس کا وعدہ کیا گیا ہے۔ کھیلوں کے سامان کو بہت پسند کیا گیا۔ ایک کویتی نے فٹبال دیکھا، وہ خوشی سے پھولے نہیں سما رہے تھے، وہ فٹبال تین ہزار روپے میں مل گیا جو یہاں 67 دینار (تقریباً 23 ہزار روپے میں دستیاب ہے) ان کا کہنا تھا کہ آپ زیادہ سے زیادہ کتنے فٹبال برآمد کر سکتے ہیں۔
اس موقع پر حافظ محمد شبیر نے کہا کہ پاکستان جانے کے بارے میں کویتی کاروباری شخصیات کا خوف ختم ہو گیا ہے۔ ہر شخص کو اسکواڈ دیا گیا، جتنے لوگ بھی وہاں گئے وہ پاکستان کو سپورٹ کریں گے۔ پہلے یہ لوگ وہاں جانے کے لئے تیار نہ تھے، جہاں تک تجارت کی بات ہے آپ سوچ نہیں سکتے کہ یہاں سے کتنی تجارت ہو گی۔ کویت حکومت، پاکستان بزنس سنٹر اور بزنس کونسل سے رابطے میں ہے۔ ’’بزنس مین ٹو بزنس مین‘‘ رابطے بھی بڑے مؤثر رہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امسال رمضان المبارک میں افطاری کے لئے پاکستان سے برتن درآمد کئے جائیں گے جبکہ ریفائنری کے قیام سے پاکستان میں ڈیزل اور پٹرولیم کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔
ایک سوال کے جواب میں محمد عارف بٹ نے بتایا کہ ان کی کراچی چیمبرز آف کامرس کے صدر وہرہ صاحب سے بات ہوئی ہے انہوں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ کوالٹی کنٹرول اور ٹائم فریم کو High light کیا جائے گا۔ اس بارے میں قانون سازی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ 40 صنعتیں ایسی ہیں جن کے ساتھ کاروبار کی بات چیت چل رہی ہے۔جس پر پاکستان بزنس سنٹر اور پاکستان بزنس کونسل کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان چیمبرز آف کامرس کا وفد کویت آرہا ہے، جس کے کویت چیمبرز آف کامرس کے ساتھ مذاکرات ہوں گے۔ اس کیلئے پاکستانی سفارتخانہ کی چھتری تلے کاوشیں جاری ہیں، یہ دورہ بہت بڑی کامیابی ثابت ہو گا۔ اعداد و شمار کے مطابق ایک کویتی شخصیت 40 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں جس کے بارے میں تفصیلات تقریباً حتمی مراحل میں ہیں۔
ایکسپو 2015ء میں پاکستانی وفد کے ایک اہم رکن راجہ م ظفراقبال نے کہا کہ کانفرنس میں شرکت کے بعد پاکستان کا امیج بہتر ہوا۔ کویتیوں نے اخبارات میں ہی نہیں ٹی وی اور سوشل میڈیا پر بھی پاکستان کے بارے میں مثبت خیالات کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد کی جانب سے گورنر ہاؤس سندھ میں ایک پرتکلف عشائیہ کا اہتمام کیا گیا تھا جس میں کویت کے وفد نے خصوصی طور پر شرکت کی جہاں وفد کی پاکتان ؤمد پر ان کا شاندار خیر مقدم کرتے ہوئے خراج تحسین پیش کیا گیا۔
(کویت بحرین ۔ قطر عجمان۔ راس الخیم دوبئی )