پنجاب حکومت کے پاس 19لاکھ میٹرک ٹن گندم گوداموں میں پڑی ہے، بحران شدید ہوگیا
لاہور ( معین اظہر سے ) پنجاب میں گندم کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے، حکومت پنجاب کے پاس 19 لاکھ میٹرک ٹن گندم گوداموں میں پڑی ہوئی ہے جس جبکہ مزیدچالیس لاکھ ٹن گندم رکھنے کی جگہ نہیں ہے جس کے بعد حکومت پنجاب نے 10 لاکھ ٹن گندم فوری طور پر بیچنے کیلئے خلیجی ممالک میں گاہک تلاش کرنے کیلئے ٹیم بھجوانے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ حکومت پنجاب نے پاسکو سے مطالبہ کیاہے کہ وہ پنجاب میں گندم خریداری کے ٹارگٹ بڑھا دے۔ جبکہ چیف سیکرٹری پنجاب نے گندم کے بحران سے نبٹنے کیلئے وفاقی حکومت سے اپنی بقایا رقوم دینے کا مطالبہ کر دیا ہے ۔ جن علاقوں میں پاسکو خریداری شروع کریگا، فوڈ ڈیپارٹمنٹ انکی خریداری ہونے کے بعد وہاں سے اپنی خریداری شروع کر یگا۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب میں گندم کا بحران شدت اختیار کر تا جارہا ہے پنجاب حکومت نے دو ماہ قبل اپنی 10 لاکھ ٹن گندم کو ایکسپورٹ کرکے اپنے پاس ذخائیر کی مقدار کو کم کرنے کی کوشش کی تھی تاکہ وہ نئی گندم خرید کر پرانی گندم کے پیسے جو بنکوں سے قرض لئے تھے وہ واپس کر دیں لیکن بنکوں کا قرضہ 100 ارب پر چلا گیا ہے جس پر محکمہ خزانہ 10 ارب کی سبسڈی سے زیادہ رقم دینے سے انکار کر دیا ہے۔ وزیر اعلی پنجاب کی زیر صدار ت ہونیوالے اعلی سطحی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے فوری طور پر ایک ملین ٹن گندم کو بیچا جائیگاجس کیلئے خلیجی ممالک میں اعلی سطحی وفد بھجوایا جائے گا۔ تاہم لوکل مارکیٹ میں بھی پرائیویٹ پارٹی کو بھی ڈھونڈا جائیگاتاکہ گندم کو فوری فروخت کیا جائے، اسکے علاوہ پاسکوکو پنجاب حکومت نے کہا ہے کہ وہ گندم کی خریداری کا ٹارگٹ بڑھا کر 15 لاکھ ملین ٹن گندم خریدیں جبکہ جن علاقوں میں پاسکو خریداری مہم شروع کر ے گی وہاں پر پاسکو کی خریداری مہم تک فوڈ ڈیپارٹمنٹ تک خریداری نہیں کر یگا۔ فوڈ ڈیپارٹمنٹ کے ذرائع کے مطابق اس وقت پنجاب حکومت کے ذمہ 80 ارب کے بقایا جات ہیں ۔ 23 ارب کے بقایا جات وفاقی حکومت سے لینے ہیں ۔ موجودہ مالی سال کے دوران جون تک جو گندم کا سٹاک ہے اس پر بنکوں کے قرضہ کا مزید 13.4 ارب کا اضافہ ہو جائیگا، سبسڈی جو بنکوں کو واجب ادا ہو گی۔ جبکہ مزید چالیس لاکھ ٹن گندم خریدنے سے سبسڈی میں اگلے مالی سال کے دوران 40 ارب کا مزید اضافہ ہو جائیگا۔ محکمہ خوراک کے مطابق اتنی بڑی رقم جو سبسڈی کی ہے وہ سستی روٹی پراجیکٹ میں جو گندم لی گئی اسکے پیسے ادا نہیں کئے گئے۔ جس پر محکمہ خوراک پر اس قرضہ کا بوجھ صرف آٹے کی قیمت بڑھا کر ختم کیا جاسکتا ہے جس کا بوجھ عوام پر براہ راست جائیگا۔