ذکی الرحمٰن لکھوی اغوا کے مقدمے سے بری، ثبوت ملے نہ مغوی کا وجود ثابت ہوا: سیشن عدالت
اسلام آباد ( صباح نیوز) اسلام آباد کی مقامی عدالت نے ممبئی حملوں کی سازش کے مرکزی ملزم ذکی الرحمن لکھوی کو ایک شخص کے اغوا کے مقدمے میں بری کر دیا ہے۔ دورانِ سماعت عدالت نے کہا کہ ذکی الرحمن لکھوی کے خلاف اس مقدمے میں ملوث ہونے کے کوئی براہ راست ثبوت نہیں ملے۔ سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ ابھی تک مقدمے میں ملزم پر فرد جرم بھی عائد نہیں کی گئی اور سکیورٹی وجوہات کی بنا پر انہیں عدالت میں پیش نہیں کیا جاسکا۔ ایسی صورت حال میں مدعی مقدمہ کو نوٹس دیا جاتا ہے اور اگر پھر بھی وہ عدالت میں پیش نہ ہوں تو ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے جاتے ہیں۔ اس مقدمے میں تمام مراحل پورے نہیں کئے گئے اور ملزم کی بریت کی درخواست کو کسی طور پر بھی قبول نہیں کیا جانا چاہئے۔ واضح رہے کہ اس مقدمے میں مقامی عدالت ذکی الرحمن لکھوی کی ضمانت منظور کر چکی ہے جبکہ ممبئی حملوں کی سازش تیار کرنے کے مقدمے میں بھی وہ ضمانت پر ہے۔ ذکی الرحمن لکھوی کے وکیل نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی عدالت میں اس مقدمے سے بریت کی درخواست دائر کی تھی۔ سرکاری وکیل نے بتایا کہ انہوں نے اس مقدمے میں ذکی الرحمن لکھوی کی بریت کی درخواست کی مخالفت کی تھی۔ عدالت نے کہا کہ یہ چھ سال پرانا مقدمہ ہے اور ابھی تک یہ بھی واضح نہیں ہے کہ جس شخص کو اِغوا کیا گیا تھا اس کا وجود بھی ہے یا نہیں کیونکہ اس مقدمے کی تفتیش میں مغوی انور خان کا نہ تو کوئی شناختی کارڈ ہے اور نہ ہی اس کا کوئی ب فارم موجود ہے۔ سیشن جج تنویر میر نے کہا کہ عدالت میں جمع کروائے گئے ریکارڈ میں کسی شخص کا بیان بھی موجود نہیں ہے جس میں اس نے کہا ہو کہ اس نے مغوی انور خان کو دیکھا ہے۔ عدالت کے مطابق ابھی تک ایسے کوئی شواہد سامنے نہیں آئے جس سے یہ ثابت ہوتا ہو کہ ذکی الرحمن لکھوی اغوا کے مقدمے میں ملوث ہیں۔