• news

ٹھیکیداری نظام، کم معاوضے، مزدوروں میں خودکشی کا رحجان بڑھ گیا

لاہور (شہزادہ خالد) فیکٹریوں، کارخانوں میں ٹھیکیداری نظام، مالکان کی من مانیوں کے باعث مزدوروں میں خود کشیوں کا رجحان بڑھنے لگا ہے۔ محکمہ لیبر، سوشل سیکورٹی، ای او بی آئی خاموش تماشائی بن کر غریب مزدوروں کے استحصال میں برابر کے شریک ہیں۔ مزدوروں کے حقوق کے حوالے سے درجنوں قوانین، آئین کے آرٹیکلز اور آئی ایل اوز کے کنونشنز موجود ہیں لیکن ایک پر بھی عملدرآمد نہیں ہو رہا۔ سی بی اے بھی مزدوروں کیخلاف معاہدوں پر دستخط کر دیتے ہیں جن سے منافع بخش اداروں کی نجکاری کر دی جاتی ہے۔ بعض ایجنٹ دکھاوے کے طور پر نجکاری کیخلاف مظاہرے بھی کرتے ہیں۔ گورنمنٹ کی طرف سے مقرر کردہ تنخواہ کی بجائے معمولی اجرت  پر مزدور کام کر رہے ہیں۔ ملٹی نیشنل کمپنیوں میں پاکستانی مینجمنٹ بھی مزدوروں کیساتھ بیگانوں جیسا سلوک کرنے لگی۔ ’’نوائے وقت‘‘ کی خصوصی رپورٹ کے مطابق فیکٹری اور کارخانوں میں پانچ پانچ ہزار روپے ماہانہ تنخواہ دی جارہی ہے۔ ملٹی نیشنل فیکٹری کی ایک شفٹ میں تقریباً 125 کے قریب مزدوروں کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ وہاں پر روزانہ 400 کے قریب مزدوروں کو بلوالیا جاتا ہے 125 مزدور فیکٹری کے اندر چلے جاتے ہیں باقی275 گھروں کو لوٹ جاتے ہیں۔ گھر جانے کی بجائے مزدور کم معاوضہ پر بھی کام کرنے کے لئے تیار ہو جاتا ہے۔ مزدور سوشل سکیورٹی اور ای اوبی آئی سے محروم ہیں جبکہ ای او بی آئی کی رقم فیکٹری مالکان اور ٹھیکیدار ملی بھگت سے ہضم کررہے ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن