29 ارب کا تیل چوری، پی ایس او یونین اور جمشید دستی ملوث قرار
اسلام آباد (آن لائن) وزارت پٹرولیم نے29 ارب تیل چوری کی تحقیقات مکمل کر لی ہیں اورتحقیقاتی رپورٹ میں پی ایس او یونین اور ایم این اے جمشید دستی کو تیل چوری میں ملوث قرار دیا گیا ہے ۔وزارت پٹرولیم کے دستاویزات کے مطابق رکن قومی اسمبلی جمشید دستی اور پی ایس او کے یونین کے ورکر صدر راشیل عالم محمود کوٹ پر تیل ڈپو میں تیل چوری میں ملو ث ہونے کے الزام ہیںاور اعلیٰ پیمانے پر تحقیقات شروع کر دی گئیں ہیں جبکہ شکار پور میں انسٹالیشن کے اسسٹنٹ انور مہر تیل چوری میں ملوث پائے گئے ہیں۔پی ایس او کی یونین لیڈر تیل چوری میں ملوث ہیں اور ان کے اثاثے اربوں تک پہنچ چکے ہیں جن کی اعلیٰ پیمانے پر تحقیقات شروع کر دی گئیں ہیں، پی ایس او یونین نے تیل چوری میں ملوث ہونے کے ساتھ ساتھ پی ایس او انتظامیہ کو بلیک میل کرنا شروع کر دیا ہے اور اپنی ماہانہ تنخواہیں ایک لاکھ20 ہزار سے لیکرایک لاکھ50 ہزار تک وصول کررہے ہیں اور تیل سپلائی لائن کو بند کرنے کی بھی دھمکی دی ہے ۔آن لائن کو ملنے والی دستاویزات کے مطابق پاکستان سٹیٹ ائل ایک قومی ادارہ ہے مگر کچھ کالی بھیٹریںاپنی حرکتوں سے نہ صرف اس قومی ادارے کو بلکہ ملک کو بھی نقصان پہنچا رہی ہیں۔ اس ادارے کی لیبر برادری جنھیں نان مینجمنٹ سٹاف کہا جاتا ہے جس کے اکثر افراد پی ایس او کے آئل ٹرمینل اور ڈپوز پر کام کرتے ہیں۔ جن میں کچھ لوگ تیل کی چوری، پراڈکٹ میں خورد برد اور ملاوٹ جیسی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ اس کی سب سے بڑی مثال پی ایس او ورک مین یونین کے صدر راشیل عالم کی ہے جو محمود کوٹ ٹرمینل پرایک اسسٹنٹ کی حیثیت سے کام کرتا ہے اور پاکستان پیپلز پارٹی کے سابق ممبر جمشید دستی کے ساتھ آئل کی چوری میں ملوث ہے اور لاکھوں روپے کما چکا ہے۔ دوسری مثال شکار پور انسٹالیشن کے اسسٹنٹ انور مہر کی ہے جسے انڈسٹری کے متعلقہ لوگ ''کنگ مافیا'' کے طور پر جانتے ہیں۔ عہدے کے لحاظ سے صرف ایک معمولی اسسٹنٹ ہونے کے باوجود پراڈو جیسی مہنگی گاڑیوں کے مالک ہیں اور ان کا رہن سہن ان کہ ظاہری معاشی حیثیت سے بھی کوئی مطابقت نہیں رکھتا۔ دستاویزات کے مطابق آل پی ایس او ورک مین یونین پی ایس او کی مینجمنٹ کے ساتھ اپنی تنخواہوں اور دیگر مراعات میں اضافہ کے لیے مذاکرات کر رہی ہے اوور ٹائم کی مد میں ڈیڑھ لاکھ کمانے والوں کا مطالبہ یہ ہے کہ ان کی تنخواہوں میں پچاس فیصد تک اضافہ کیا جائے اور اس مقصد کے لیے وہ کمپنی کی انتظامیہ پر مختلف طریقوں سے دبائو ڈالنے کے ساتھ ساتھ کمپنی کو بلیک میل بھی کر رہے ہیں کہ اگر مطالبات نہ مانے گئے تو ہڑتال کر کے کمپنی کی سپلائی چین کو متاثرکریں گے دیگر سٹاف بھی میڈیکل کی سہولت کا بھی غلط استعمال اور ان کے جعلی بلوں کے ذریعے کمپنی سے ناجائز پیسے وصول کرتے ہیں۔