نوازشریف اور عسکری قیادت دورہ سعودی عرب پر عملی مدد کا اعلان کریں: حافظ سعید
لاہور+ جہلم (خصوصی نامہ نگار+نامہ نگار) مذہبی و سیاسی جماعتوں کے قائدین اور جید علماء کرام نے جماعۃالدعوۃ کی تحفظ حرمین شریفین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف اپنے دورہ کے دوران سعودی عرب کی غلط فہمیاں دور اور انہیں غیر مشروط تعاون کا یقین دلائیں۔ سلامتی کونسل کی قرارداد کا سہارا لیکر یمن کے سمندر میں امریکی بحری بیڑہ بھیجنا بہت بڑی سازش ہے۔ مسلم ممالک مشترکہ دفاعی و معاشی نظام تشکیل دیں۔ بھارت سے دوستی و تجارت چھوڑیں اور چین کی طرح عالم عرب سے تجارتی روابط بڑھائے جائیں۔ پاکستان کی طرح سرزمین حرمین شریفین کا تحفظ بھی اپنے ایمان کا حصہ سمجھتے ہیں، مسرت عالم بٹ و دیگر کشمیری قیادت پر بغاوت کے مقدمات پر حکومت پاکستان کو خاموشی اختیار نہیں کرنی چاہئے۔ جہلم میں میجر اکرم شہید پارک شاندار چوک میں ہونے والی کانفرنس سے پروفیسر حافظ محمد سعید، پروفیسر حافظ عبدالرحمن مکی، علامہ ابتسام الہٰی ظہیر، علامہ زبیر احمد ظہیر، محمود مرزا جہلمی، ڈاکٹر عبدالرزاق، مولانا سیف اللہ خالد، عدیل احمد، مولانا نصر جاوید، حافظ عبدالغفار منصور، فیض احمد بھٹی، مولانا عبدالوحید شاہ ودیگر نے خطاب کیا۔ کانفرنس کے حوالہ سے جماعۃالدعوۃ کی جانب سے وسیع پیمانے پر انتظامات کئے گئے۔ ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ اس موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ حافظ محمد سعید نے اپنے خطاب میں کہا امریکی بحری بیڑے کا یمن کے سمندر میں آنا بہت خوفناک سازش ہے۔ سعودی عرب اور پورے عالم عرب کیلئے خطرات بڑھ رہے ہیں۔ وہ مسلمانوں میں پھوٹ ڈالنا چاہتے ہیں۔ صلیبی و یہودی اس میں شامل ہیں۔ ہمیں اس ساری صورتحال کا گہرائی سے جائزہ لیکر سازشوں کا مقابلہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہاکہ سعودی عرب نے امریکہ سے مدد نہیں طلب کی بلکہ پاکستان سے تعاون مانگا۔ حکومت کو سعودی عرب کی مدد کا عملی ثبوت دینا چاہئے۔ اگرچہ عربوں میں آپس کے اختلافات ہیں لیکن یمن میں بغاوت کے مسئلہ پر سب متحد ہو گئے یہ چھوٹی بات نہیں ہے۔ اس اتحاد کو آگے بڑھانے کیلئے پاکستان بڑا کردار ادا کر سکتا ہے۔ امت مسلمہ کے دفاع کیلئے مشترکہ فوج تشکیل دی جانی چاہئے۔ اب وقت ہے کہ وزیراعظم نواز شریف انڈیا کی تجارت چھوڑ دیں۔ عربوں کے ساتھ تجارتی راستے کھولیں۔ عربوں کے ساتھ تجارتی معاہدے کئے جائیں۔ چین کے بعد عالم اسلام کے ساتھ معاشی معاہدوں سے پاکستان دنیا کی مضبوط قوت بن جائے گا۔ عالم اسلام کی عدالت انصاف بنائیں آپس کے ملکوں کے اختلافات مل بیٹھ کر کتاب و سنت کی بنیاد پر حل کئے جائیں۔ امریکی مداخلت کے راستے بند کریں۔ یہ اقدامات اٹھانے کا موقع ہے۔ نواز شریف یہ کام کر سکتے ہیں۔ عالم اسلام کی سطح پر زبردست اتحاد قائم کر کے امریکہ سے جان چھڑالی جائے۔ امریکہ سے کہاجائے کہ وہ اپنا بحری بیڑہ واپس لے جائے۔ اس سے عالم اسلام میں اتحاد پیدا ہوگا۔ پاکستانی پارلیمنٹ میں پاس کردہ قرارداد قوم کی امنگوں کی ترجمان نہیں تھی جس پر عالم عرب کے جذبات مجروح ہوئے۔ وزیراعظم نواز شریف عسکری قیادت کے ہمراہ سعودی عرب کا دورہ کر رہے ہیں۔ انہیں چاہئے کہ وہ اپنی غلطیوں کا ازالہ کریں اور غیر مشروط طور پر ان کی عملی مدد کا اعلان کریں۔ ہمیں یہ غلط فہمی دور کرلینی چاہئے کہ یہ جنگ وقتی طور پر بند ہوئی ہے۔ پاکستان سعودی عرب کا اہم حلیف ہے اس لئے عرب اتحاد کو ہم سے بہت توقعات ہیں۔ حافظ عبدالرحمن مکی نے عربی زبان میں کئے گئے اپنے خطاب میں کہاکہ سعودی عرب نے باغیوں کے خلاف راست اقدام کر کے ان کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے جس پر امریکہ ، اسرائیل و دیگر ممالک حیران ہیں۔ جمعیت اہلحدیث پاکستان کے ناظم اعلیٰ علامہ ابتسام الہٰی ظہیر نے کہاکہ مکہ اور مدینہ مسلمانوں کی محبتوں و عقیدتوں کے مرکز ہیں۔ سرزمین حرمین شریفین کے خلاف بغاوت کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ تحریک تحفظ شریفین کے سربراہ علامہ زبیر احمد ظہیر نے کہاکہ سرزمین حرمین شریفین کے تحفظ کیلئے پاکستانی قوم کا بچہ بچہ اپنی جانیں نچھاور کرنے کیلئے تیار ہے۔ پارلیمنٹ میں یمن میں بغاوت کے مسئلہ پر غیر جانبدار رہنے کی قرارداد اہل پاکستان کے دل کی آواز نہیں ہے۔ حکومت پاکستان کو کھل کر سعودی عرب کا ساتھ دینا چاہئے۔ پاکستان تحریک انصاف جہلم کے رہنما محمود مرزا جہلمی نے کہاکہ پاکستان کا بچہ بچہ حرمین کے تحفظ کیلئے تیار ہے۔ حرمین شریفین کے تحفظ کیلئے ٹھوس موقف اختیار کیا جائے۔ علاوہ ازیں جماعۃ الدعوۃ کے زیر اہتمام تحفظ حرمین شریفین کانفرنسز لاہور کے سرحدی گائوں بھماں اور بھگت پورہ میں کا انعقاد کیا گیا مین روڈ گائوں بھماں میں مولانا امیر حمزہ ، یوسف ربانی ، جماعۃ الدعوۃ لاہور کے امیر مولانا ابو الہاشم ربانی ، مولانا محمد ادریس فاروقی، حافظ احسان الٰہی وٹو اور حافظ عمر فاروق جبکہ طیبہ مسجد چائنہ روڈ بھگت پورہ میں منعقدہ کانفرنس میں مولانا سیف اللہ ربانی ، قاری ثناء اللہ فاروقی ، قاری عثمان غنی ، مولانا امین شاہد ، محمدعباس نے بھی خطاب کیا ۔