5 ایکڑ زمین 6 ہزار روپے سالانہ لیز پر دینا صدی نہیں میلینئم کا انوکھا واقعہ ہے: سپریم کورٹ
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے کراچی میں پبلک پلے گرائونڈ کی 5 ایکڑ سرکاری اراضی پر پلازہ تعمیرکرنے کیخلاف ازخود نوٹس کیس کے فیصلے پر نظرثانی درخواستوں سے متعلق سماعت 28 اپریل تک ملتوی کرتے ہوئے ٹرسٹ کے وکیل کو ہدایت کی ہے کہ وہ آرمی ویلفیئرٹرسٹ کے چیئرمین (آرمی چیف) سے نئی ہدایات لے کرعدالت کوآگاہ کریں، ان کے علم میں تمام حالات لائے جائیں کہ سابقہ دور سے لیکر اب تک کیا کیا ہوا ہے۔ جسٹس جواد نے کہا کہ جس نے پانچ ایکڑ سرکاری اراضی کو چھ ہزار روپے سالانہ معاوضہ پر لیز پر دیا ہے ان کے بارے میں پوری قوم کو معلوم ہوناچا ہیے کہ وہ کیا کرتے رہے ہیں، یہ اراضی چاہے وفاقی حکومت کی ہو یا صوبہ سندھ کی ہے اس کے اصل مالک عوام ہیں جن کو حقیقت کے بارے میں علم ہونا چاہیے، ایک استفسار پر عدالت کو بتایا گیا کہ یہ اراضی حکومت کی منظوری سے لیز پر دی گئی ہے نیلامی کے ذریعے نہیں۔ جسٹس جوادنے کہاکہ پانچ ایکڑ اراضی سالانہ چھ ہزار روپے معاوضہ کے عوض دینا صدی کا نہیں میلینئم کا انوکھا کیس ہے کہ ایک شخص بیک وقت ملک کا صدر تھا فوج کا سربراہ اور اے ڈبلیو ٹی کا چیرمین بھی تھا جس (سابق صدر اور آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف) نے اراضی کی لیز ختم کرکے دوسرے کے حوالے کی، کیا اے ڈبلیو ٹی کے موجودہ چیئرمین کو علم ہے کہ پانچ سال قبل لیز ختم کرکے یہ اراضی سالانہ چھ ہزار روپے پرکسی کو دی گئی، جسٹس جواد نے کہا کہ کراچی کے آخری کونے میں بھی ایک کھولی (کوٹھری) تک اس قیمت میں لیز پر نہیں مل سکتی جس میں یہ سرکاری اراضی دے دی گئی سماعت کے دوران وفاق کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سہیل محمود نے پیش ہوکرموقف اپنایاکہ یہ اراضی وفاق کی ملکیت ہے اور جب لیزختم کردی گئی تو اسے وفاق کے حوالے کرنا چاہئے تھا نہ کہ صوبائی حکومت سندھ کو، جسٹس جواد نے ان سے استفسار کیا کہ تو کیا آپ چھ ہزار روپے سالانہ معاوضہ میں مزید کمی کرتے ہوئے اسے تین ہزار دس روپے میں آگے پھر لیز پر دے دیتے۔