نیب کی رپورٹ پر اظہار برہمی، عدالت میں غلط بیانی کی اجازت نہیں دے سکتے: جسٹس جواد
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ میں متفرق نیب مقدمات کی سماعت دو رکنی بنچ نے کی۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے نیب کی جانب سے نامکمل رپورٹس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا عدالت کسی کو روسٹرم پر کھڑے ہو کر غلط بیانی کی اجازت نہیں دے سکتی۔ عدالتی وقت ضائع کرتے ہوئے محکمہ کا نمائندہ افسر یہ نہ کہے کہ اسے کچھ معلوم نہیں ہے۔ عدالت کی آنکھوں میں دھول نہ جھونکی جائے۔ ہمارے لئے پراسیکیوٹر جنرل، ڈی جی، چیئرمین نیب سب برابر ہیں۔ کے پی کے میں ورکرز ویلفیئر فنڈز میں 6 ارب سے زائد کرپشن میں ملوث 4 ملزموں میں سے ظہور غوری اور مختار اصغر اعوان کو ضمانتیں مسترد ہونے پر سپریم کورٹ کے احاطہ سے گرفتار کر لیا گیا۔ نیب کے ڈپٹی ڈائریکٹر خاور الیاس نے عدالت کو بتایا کہ جب یہ فراڈ ہوا اس وقت ورکرز ویلفیئر فنڈز کے سیکرٹری طارق اعوان تھے جبکہ ان کے پاس سیکرٹری ایجوکیشن کا بھی چارج تھا۔ انہوں نے اخباروں میں جعلی اشتہارات دیے۔ ٹینڈرز دیے۔ 6 جعلی کمپنیاں بنا کر سپلائی کی گئی رقم انہی کے اکائونٹس میں گھومتی رہی۔ سکولوں کو 38 جنریٹرز جاپانی ساخت سپلائی کئے گئے جو بعد میں میڈ ان چائنہ نکلے۔ 149 ملین روپے کے سکول یونیفارم سپلائی کئے گئے جو بچوں کی کل تعداد سے کہیں زیادہ تھے۔ اسی طرح مارکیٹ میں 400 روپے کا فروخت ہونے والا جوتا 8 ہزار میں دیا گیا۔ ملزموں نے ایک جعلی پرچیزنگ کمیٹی بنا کر نوٹیفکیشن جاری کئے تھے اس میں دستخطوں اور تحریروں کے ماہر ملازم نعیم نے بھی کردار ادا کیا اور 10 کروڑ کا حصہ لیا جو ابھی حراست میں ہے۔ ایسی 36 جعل ساز کمپنیوں کے خلاف انٹی کرپشن نے کارروائی کی ان میں سے ان 6 کے خلاف نیب ریفرنس دائر کئے گئے۔ مرکزی ملزم طارق اعوان کے وکیل بابر اعوان نے کہا کہ ان کے موکل کے خلاف ماتحت عدالت میں بھی کیس التوا کا شکار ہے جبکہ دلائل کی تیاری کے لئے انہیں کچھ مہلت دی جائے۔ جس پر عدالت نے کیس کی مزید سماعت مئی تک ملتوی کر دی۔