• news

9 ایرانی جہازوں کا قافلہ یمن سے واپس چلا گیا، امریکہ: اتحادی طیاروں کی بمباری جاری

صنعاء + کویت سٹی (اے ایف پی + عبدالشکور ابی حسن سے) سعودی عرب کی قیادت میں اتحادی ممالک کے لڑاکا طیاروں نے یمن کے تیسرے بڑے شہر تعز میں حوثی باغیوں کے زیر قبضہ فوجی کیمپ پر بمباری کی ہے۔ تعز کے مکینوں کے مطابق لڑاکا طیاروں نے علی عبداللہ صالح کے وفادار فوجیوں کے ایک یونٹ کو نشانہ بنایا ہے۔ اس شہروں میں حوثی باغیوں اور صدر عبدالربو منصور ہادی کے وفادار فوجیوں کے درمیان خونریز جھڑپوں کی اطلاعات ملی ہیں۔ عدن میں صدر منصور ہادی کے حامیوں اور باغیوں کے درمیان ساری رات جھڑپیں جاری رہی ہیں۔ یمن کے مشرقی صوبے مآرب کے مکینوں نے سعودی عرب کے لڑاکا طیاروں کے حوثی باغیوں اور علی عبداللہ صالح کے وفادار فوجیوں پر بمباری کی اطلاع دی ہے۔ وہاں بھی مقامی مسلح قبائلیوں اور حوثی جنگجوؤں کے درمیان لڑائی ہورہی ہے۔ فوری طور پر ان فضائی حملوں اور جھڑپوں میں مرنے والوں کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ملی۔ یمن کے جلا وطن صدر عبدالربو منصور ہادی نے کہا ہے حوثی باغیوں نے اور ملک کو پیچھے دکھیلنے والوں نے یمن کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے اس وقت یمن تاریخ کے بدترین دورسے گذر رہا ہے اندون ملک بغاوت اور بیرونی سازشوں نے ملک کو برباد کردیا ہے۔ العربیہ کے مطابق صدر ہادی نے یمن میں سعودی عرب کی قیادت میں جاری فوجی آپریشن ’’فیصلہ کن آپریشن‘‘ کے اختتام کے اعلان کے بعد اپنے بیان میں کہا ہے کہ میں نے ملک اس وقت چھوڑا جب حوثی باغیوں نے عدن کا محاصرہ کرکے پورے ملک کو یرغمال بنالیا تھا۔ انہوں نے کہاکہ بیرون ملک سازشی عناصر یمن کو تباہ کرنے عدن اور صنعاء تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے یہ سازشیں اس وقت تیز ہوگئی تھیں جب یمنی قوم نے ملک کی تقسیم کے بجائے اس کی وحدت کے حق میں فیصلہ دیا۔ یمن کو بحران سے بچانے کے لئے تمام سیاسی دھاروں کے درمیان بامقصد مذاکرات کی بار بارکوششیں کیں مگر باغیوں کے خون خوار گروپ نے پرامن حل کے تمام راستے بند کردئیے یہ ثابت کیا وہ صرف بندوق کی زبان سمجھتے ہیں ان کے ساتھ پھر انہی کی زبان میں بات کی گئی جس کا انہوں نے خود انتخاب کیا تھا۔ ایران کے کے ساتھ مل کر اشتعال انگیز جنگی مشقیں کیں، پڑوسی ملکوں کی سلامتی کو بھی خطرے میں ڈال دیا۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ سابق صدر علی عبداللہ صالح اور حوثیوں کے درمیان اختیارات کی تقسیم کے دس نکات پر اتفاق ہوا تھا تاہم بعدازاں حوثیوں اورعلی عبداللہ صالح نے بدعہدی کی۔ تہران میں ایران نے سعودی سفیر کو بلاکر یمن کیلئے بھیجے گئے امدادی سامان کے طیاروں کو واپس بھجوانے کے فیصلے پر سخت احتجاج کیا ہے۔ یونیسف کے مطابق 26 مارچ کو شروع ہونے والی بمباری سے اب تک 115 بچے مارے گئے اور 172 معذور ہوگئے ہیں۔ دریں اثناء امریکی محکمہ دفاع کے حکام کے مطابق 9 ایرانی جہازوں کا قافلہ جس پر ممکنہ طور پر حوثیوں کیلئے اسلحہ لدا ہوا تھا، وہ واپس چلا گیا ہے اور یمن سے دور چلا گیا ہے۔ وہ اومان کے علاقے سلالہ کی طرف گیا ہے، ممکن ہے وہ دوبارہ کسی بھی وقت پھر آسکتا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن