مقبوضہ کشمیر : مسرت عالم کی گرفتاری کیخلاف مظاہرے‘ آج ہڑتال ہو گی‘ علی گیلانی‘ شبیر شاہ دوبارہ نظر بند
سرینگر(کے پی آئی )کل جماعتی حریت کانفرنس (گ) کے چیئرمین سید علی گیلانی کی اپیل پر مسرت عالم کی گرفتاری اور ان پر پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کرنے کے غیر قانونی معاملے کیخلاف نماز جمعہ کے بعد پرامن مظاہرے کئے گئے جبکہ مقبوضہ وادی میں آج (ہفتہ کو) مکمل ہڑتال کرنے کی اپیل کی ہے۔ اس دوران ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن نے حریت(گ)کی ہڑتالی کال کی حمایت کی ہے۔ مسرت عالم کی سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتاری اور حالیہ ہلاکتوں کے خلاف زور دار احتجاجی مظاہروں کا پروگرام سامنے آتے ہی پولیس نے جمعرات کی شام سے ہی حرےت چیئرمین سید علی گیلانی اور دیگر لیڈران کو خانہ نظر بند کردیا ہے ۔گیلانی کے علاوہ جن دیگر لیڈران کو خانہ نظر بند کیا گیا ان میں شبیر احمد شاہ ،ظفر اکبر بٹ اور محمد اشرف صحرائی شامل ہیں۔ دریں اثناءکل جماعتی حریت کانفرنس(گ) ،لبریشن فرنٹ ،جماعت اسلامی اور دختران ملت نے مسرت عالم کی گرفتاری اور اسے جیل بھیج دینے کے عمل کو جمہوریت کی بیخ کنی سے تعبیر کرتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔مسرت عالم بٹ پرپبلک سیفٹی ایکٹ(پی ایس اے)عائد کرنے اور کورٹ بلوال جیل منتقل کرنے پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے حریت چیئرمین سید علی گیلانی نے کہا ہے کہ وزیر اعلی مفتی محمد سعید کے تمام دعووں کی قلعی کھل گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ کوٹ بلوال جیل میں مسرت عالم کی زندگی کو زبردست خطرہ لاحق ہے۔گیلانی کے مطابق وہاں آزادی پسندوں کے حوالے سے انتہائی جارحانہ اور نفرت انگیز ماحول قائم ہے اور 2013 میں ثنااللہ رانجھے نام کے ایک قیدی کو یہاں قتل بھی کیا گیا ہے۔ حریت چیئرمین نے کہا کہ مسرت کو گرفتار کرنے اور ان پر پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کرنے کا کوئی اخلاقی یا قانونی جواز نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے ساتھ مخلوط حکومت بناتے وقت مفتی محمدسعید نے سیاسی قیدیوں کی رہائی کے ساتھ ساتھ تمام بیرون ریاست کشمیری نظربندوں کو وادی منتقل کرنے کا وعدہ کیا تھا ۔جماعت اسلامی نے مسرت عالم کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظر بند کرکے راتوں رات جموں کے کورٹ بلوال جیل منتقل کرنے کی مذمت کرتے ہوئے اِسے انتقامی کارروائی سے تعبیر کیاہے۔دختران ملت کی سربراہ آسیہ اندرابی نے حریت لیڈر مسرت عالم کو پی ایس اے کے تحت کو ٹ بلوال جیل منتقل کرنے کو مفتی سرکار کی اصلیت قرار دیکر کہا کہ موجودہ سرکار آر ایس ایس کے ایجنڈا کو عملی جامہ پہنا رہی ہے۔ دریں اثناءکل جماعتی حریت کانفرنس(ع)نے کہا ہے کہ کشمیر یوں کے قتل و غارت کے خلاف سراپا احتجاجی عوام کو طاقت کے بل پر دبانے کا عمل استعماری حربہ ہے لیکن ایک جائز جدوجہد میں مصروف عوام کے حوصلوں کو ان ہتھکنڈوں سے نہیں توڑا جا سکتا۔میرواعظ نے کہا کہ کشمیر میں نافذ کالے قوانین نہ صرف آئے روز لوگوں کے قتل ناحق کا موجب بن رہے ہیں۔ مسرت عالم بٹ پر پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید نے کہا ہے کہ مفتی محمد سعید کی کابینہ میں شامل بھاجپا کے وزیر صنعت اور آر اینڈ بی کے وزیر مملکت کو فوری طور سے گرفتار کیوں نہیں کیاجارہا ہے جن پر تھانوں میںمسلمانوں کے قتل کرنے اور دیگر سنگین جرائم میں ملوث ہونے کے واضح الزامات موجود ہیں۔ ادھر پی ڈی پی بی جے پی مخلوط سرکار کی نئی بھرتی پالیسی اورحریت لیڈر مسرت عالم بٹ کی نظر بندی کے فیصلے کی تنقید کرتے ہوئے ریاست کے سابق وزیر اعلی اورممبر اسمبلی بیروہ عمر عبداللہ نے اِن اقدامات کو ناکامی سے تعبیر کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ مخلوط سرکار کی قیادت کررہی پی ڈی پی کی طرف سے الیکشن کے دوران کئے گئے وعدوںاور ان کے عملی اقدامات میںتضاد پایا جارہا ہے ۔ مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی حکومت نے ایک غیر معمولی فیصلے کے تحت راشن کی کمی کے باوجود 2011کی مردم شماری کے تحت صارفین کو راشن دینے کا اعلان کیا ہے۔ کشمیر سنٹر فار سوشل اینڈ ڈیوےلپمنٹ سٹڈیز نے تابندہ غنی عصمت دری وقتل کیس میں مجرم قرار دیئے گئے افراد کو سخت سے سخت ترین سزا دےئے جانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاہے کہ اس شرمناک جرم میں ملوثین کو کیفر کردار تک پہنچایا جانا لازمی ہے۔
کشمیر