ہائی کورٹ میں رات کو 2 گھنٹے عدالتیں لگانے کی تجویز ناقابل عمل ہے: وکلا تنظیمیں
لاہور (ایف ایچ شہزاد سے) لاہور ہائی کورٹ میں رات کو دو گھنٹے کےلئے عدالتیں لگانے کی تجویز کو وکلاءتنظیموں نے ناقابل عمل قرار دے دیا۔ اس بارے میں وکلاءکا مشترکہ وفد جلد ہی چیف جسٹس کو آگاہ کرے گا۔ ذرائع کے مطابق بیشتر بار ایسوسی ایشنز کے نمائندوں نے مشاورت کے بعد ہائی کورٹ بار اور پنجاب بار کونسل کو بتایا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ میں رات 8 سے 10 بجے تک عدالتوں میں پیش ہونا کسی طور ممکن نہیں۔ ہائی کورٹ کی طرف سے رات آٹھ سے دس بجے تک اپیلوں کی سماعت کی تجویز دیتے ہوئے وکلاءسے کہا گیا تھا کہ وہ اس بارے میں اپنی رائے دیں۔ ہائی کورٹ کے اہم ترین ذرائع کا کہنا ہے کہ اعلیٰ عدلیہ کی طرف سے دی گئی تجویز کا مقصد زیر التواءمقدمات کو نمٹانے کے عمل میں تیزی لانا ہے۔ یہ ایک تجویز ہے جس پر عملدرآمد اسی صورت میں ممکن ہے جب تمام سٹیک ہولڈرز اس پر متفق ہوں۔ تجویز کا جائزہ لینے کے بعد وکلاءاور دیگر سٹیک ہولڈر جو بھی فیصلہ کریں گے اسی پر عمل ہو گا۔ اعلی عدلیہ کی طرف سے دی گئی تجویز اس بات کی عکاس ہے کہ سائلین کے زیر التواءمقدمات کو نمٹانے کےلئے فاضل ججز وکلاءکے تعاون سے اضافی ذمہ داریاں ادا کرنے پر آمادہ ہیں۔ وکلاءکا کہنا ہے کہ اگر رات کو دو گھنٹے کےلئے عدالتوں میں پیش ہونا پڑے تو اگلے روز کے روٹین کے مقدمات کی تیاری ممکن نہیں۔ ہائی کورٹ بار کے سیکرٹری بیرسٹر محمد احمد قیوم نے کہا کہ ان کی رائے میں وکلاءکےلئے رات کے اوقات میں عدالتوں میں پیش ہونا کسی طور ممکن نہیں۔
تجویز