• news

ثالثی قبول نہیں‘ پاکستان نے عالمی فورمز میں مسئلہ کشمیر اٹھا کر مذاکرات پرسوالیہ نشان لگا دیا : بھارت

نئی دہلی، سرینگر (آئی این پی+ آن لائن) کشمیر کو بھارت کا اندرونی مسئلہ قرار دیتے ہوئے بھارتی وزیر خارجہ سشماسوراج نے کہا ہے کہ پاکستان نے عالمی فورموں میں مسئلہ کشمیر کو اٹھا کر دوطرفہ مذاکرات پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ حالانکہ دونوں ممالک آپسی طور پر بھی مسائل حل کرنے کے لئے تیار ہیں تاہم انہوں نے کہا کہ کشمیر مسئلے پر تیسرے فریق کی ثالثی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ پاکستانی مشیر خارجہ سرتاج عزیز کی طرف سے جکارتہ کانفرنس میں مسئلہ کشمیر کو زندہ حقیقت قرار دینے پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان گمراہ کن پروپیگنڈہ کر رہا ہے۔ کیونکہ کشمیر عالمی مسئلہ نہیں بلکہ بھارت کا اندرونی مسئلہ ہے جس میں کسی بھی طور پر تیسرے فریق کی ثالثی قابل قبول نہیںہو سکتی۔ پاکستان عالمی فورموں میں مسئلہ کشمیر کو اٹھا کر اس بات کا مظاہرہ کر رہا ہے کہ کشمیر سلگتا ہوا مسئلہ ہے حالانکہ ایسا کچھ بھی نہیں ہے کیونکہ کشمیری عوام نے پہلے سے ہی انتخابات میں حصہ لے کر بھارت کے ساتھ رہنے کو ترجیح دی ہے الزام لگایا جب بھی کشمیر میں تشدد بڑھتا ہے تو اس سلسلے میں سرحد پار کی دراندازی بنیادی وجہ ہوتی ہے اور اس کا مطلب ہے کہ پاکستان کی طرف سے ہی تشدد کی ہوا چلتی ہے۔ بھارت اور پاکستان کے درمیان پہلے سے ہی معاہدے موجود ہیں جن کی بنیاد پر دونوں ممالک مسئلہ کشمیر سمیت تمام مسائل کو حل کر سکتے ہیں لیکن اس کے باوجود بھی شملہ معاہدے اور لاہور اعلانیہ کو دیکھتے ہوئے پاکستان جان بوجھ کر معاملے کو خراب کر رہا ہے۔ عالمی برادری کا دھیان ہی کشمیر کی جانب نہیں ہے جب مذاکرات ہوں گے دوطرفہ مذاکرات ہی ہو سکتے ہیں۔ کسی کو بھی اس گماں میں نہیں رہنا چاہئے کہ بی جے پی حکومت ملک کی سلامتی پرکوئی سمجھوتہ کرے گی۔ مذاکرات کے لئے بھی غور جاری ہے۔ پڑوسی ممالک کے ساتھ بی جے پی حکومت دوستی کو فروغ دینے کے حق میں ہے اور نئی تاریخ رقم کرنے کی جستجو میں ہے تاکہ ہمسایہ ممالک کے درمیان امن برقرار رہ سکے اور ٹکراﺅ کی نوبت نہ آئے۔ سارک مالک غریب کے خلاف لڑائی لڑیں اور امن و ترقی کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ مذاکرات کا آغاز کر دیا گیا ہے اور اس سلسلے میں خارجہ سیکرٹری سطح کے مذاکرات کئے گئے ہیں لیکن اگلے راﺅنڈ کا تعین نہیں ہوا ہے ادھر مقبوضہ کشمیر کی عدالت نے سینئر حریت رہنما مسرت عالم بٹ کی درخواست ضمانت مسترد کر دی ہے۔ ان کی گرفتاری اور کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ لاگو کیے جانے کے خلاف گزشتہ روز ہڑتال رہی۔ کال بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی نے دی تھی جبکہ دیگر حریت رہنماﺅں اور تنظیموں کے علاوہ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے اسکی حمایت کی۔ سرینگر سمیت وادی کے دیگر مقامات پر دکانیں، کاروباری مراکز اور تعلیمی ادارے بند رہے جبکہ سڑکوں پر ٹریفک معطل رہی۔ قابض انتظامیہ نے سید علی گیلانی، شبیر احمد شاہ اور محمد اشرف صحرائی کو مسلسل گھر وں میں نظر بند کر رکھا ہے جبکہ بھارتی پولیس نے حریت رہنما مشتاق الاسلام کو انکی رہائش گاہ سے گرفتار کرلیا ہے۔ وادی کے کئی مقامات پر مظاہرے کئے گئے۔ بھارتی حکومت کیخلاف نعرے بازی کی گئی۔



ای پیپر-دی نیشن