• news

بار اور بنچ میں سے کوئی برتر نہیں‘ جج کی عزت کرنا قانونی اخلاقی فرض ہے : چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ

لاہور (وقائع نگار خصوصی) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس منظور احمد ملک نے کہا ہے کہ وہ خوشامد اور ستائش کو پسند نہیں کرتے۔ عدالتی نظام میں اصلاحات کا مقصد عام آدمی کو آسان اور فوری انصاف کی فراہمی ہے جس سے سائلین کا عدالتوں پر اعتماد بحال ہوگا اور عدلیہ کے وقار میں اضافہ ہوگا۔ چیف جسٹس کا عہدہ ان پر اللہ تعالیٰ کا کرم ہے اور وہ تمام وسائل سائلین کی بہتری کےلئے استعمال کرتے رہیں گے۔ چیف جسٹس نے ان خیالات کا اظہار پنجاب بار کونسل میں ”انصاف تک آسان رسائی میں پنجاب بار کونسل کا موثر کردار“ کے موضوع پر سیمینار میں کیا۔ جس کا اہتمام پی بی سی کی فری لیگل ایڈ، ہیومن رائٹس اور جیل اصلاحات کمیٹیوں کی جانب سے کیا گیا تھا۔ پنجاب بار کونسل آمد پر وائس چیئرپرسن فرح اعجاز بیگ نے چیف جسٹس کا پُرتپاک استقبال کیا۔ چیف جسٹس نے کہا وہ ایک وکیل کے طور پر یہاں آئے ہیں اور آج بھی خود کو وکلا کا حصہ سمجھتے ہیں۔ جج صاحبان کو ہدایت کی ہے کہ وہ تمام وکلا کے موقف کو تحمل مزاجی سے سنیں اور آئین و قانون کی روشنی میں میرٹ پر فیصلے صادر کریں۔ بار اور بنچ ایک گاڑی کے دو پہیے ہیں اور دونوں میں سے کوئی بھی برتر یا کمتر نہیں ہے۔ چیف جسٹس نے وکلاءکو احساس دلایا کہ جج کی عزت کرنا قانونی و اخلاقی فر ض ہے، اگر جج کا احترام نہیں ہوگا تو وہ پراعتماد انداز میں فیصلے نہیں کر سکے گا۔ 97 فیصد وکلاءپروفیشنل ذہنیت رکھتے ہیں، 3 فیصد وکلاءجو عدالتی نظام میں مسائل کا سبب بنتے ہیں، انکے رویہ کو ٹھیک کرتے ہوئے انہیں مین سٹریم میں لانا ہے اور ان معاملات کو کنٹرول کرنے کےلئے پنجاب بار کونسل اپنا آئینی کردار ادا کرے۔ جج اور وکیل میں صرف ذمہ داریوں کا فرق ہے جو اللہ تعالیٰ کی جانب سے سونپی گئی ہیں اور یہ پوزیشن تبدیل ہوتی رہتی ہے۔ سول جج سے لیکر عدالت عالیہ تک تمام جج صاحبان کی تقرری و تعیناتی کےلئے بطور وکیل پریکٹس ہونا ضروری ہے اور اگر آ ج وکلا جج صاحبان کی عزت نہیں کریں گے تو کل انہیں بھی ان حالات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ عدالت عالیہ میں کیس مینجمنٹ پلان کے پہلوﺅں پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فوجداری، سروس، سول، فیملی ، ٹیکس اور بنکنگ سمیت تمام مقدمات کےلئے خصوصی بنچ تشکیل دیئے گئے ہیں جو کہ ہر شعبہ میں ماہر جج صاحبان پر مشتمل ہیں۔ ہماری عدالتوں میں وسائل کی کمی ہے اور ہم عدالتوں میں ججوں اور وکلا کیلئے بہتر ماحول بنانے کےلئے اپنے تمام وسائل بروئے کار لا رہے ہیں۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس (ر) ناصرہ جاوید اقبال نے کہا کہ یہ ممکن نہیں کہ فوج عدالتیں چلائے اور وکلا سرحدوں کی حفاظت کریں لیکن چند لوگوں کی کوتاہیوں کی وجہ سے انصاف کی فراہمی میں رکاوٹ پیدا ہوئی جو فوجی عدالتوں کےلئے راہ ہموار کرنے کا باعث بنی۔ جسٹس(ر) فخر النساءکھوکھر نے کہا کہ بار اور بنچ کے مابین بہتر رابطے سے سائلین کی انصاف تک رسائی خود بہ خود آسان ہوجائیگی۔ سیمینار سے وائس چیئرمین فرح اعجاز بیگ،حامد خاں، پیر مسعود چشتی اور پنجاب بار کونسل کی مختلف کمیٹیوں کے چیئرمین نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
چیف جسٹس

ای پیپر-دی نیشن