لاہور پولیس کے 75 انسپکٹروں کی تعلیم صرف پرائمری‘ مڈل یا میٹرک
لاہور (احسان شوکت سے) لاہور پولیس کے 75 انسپکٹروں کی تعلیم صرف پرائمری، مڈل یا میٹرک ہے۔ جن میں شہر کے تھانوں میں سالہا سال سے تعینات دبنگ ایس ایچ اوز اور انچارج انویسٹی گیشنزکی بڑی تعداد بھی شامل ہے جبکہ کم تعلیم یافتہ متعدد پولیس افسروں نے محکمانہ خط وکتابت ، دستا ویزات، ضمنیوں اور مثلوں کی تحریر کے لئے پرا ئیویٹ افراد اور ریٹائرڈ پولیس اہلکاروں کی خدمات بھی حاصل کر رکھی ہیں۔ نوائے وقت کی تحقیقات کے مطابق پولیس انسپکٹرامجد ایوب، L/1626۔ زبیدہ خانم، C/117 اور محمد انور،C/302 صرف پانچویں پاس ہیں۔ اس کے علاوہ انسپکٹر رفیع اللہ خان نیازی، C/1109۔محمد اعظم،L/862۔ محمد اکرم، L/28۔عبدالرحمن،L/151۔محمد رفیق، L/469۔ محمد رفیق،L/854۔ محمد نواز،L/831۔ عمر فاروق، C/1601۔محمد اسحاق، L/609۔ منصب علی، L/4 اورعبدالرزاق، L/824 آٹھویں پاس ہیں جبکہ محمد شریف سندھو، L/1047۔ دانش آصف رانجھا،C/800۔افضال احمد بیگ، C/531۔آصف حنیف جوئیہ،GL/89۔محمد بشیر نیازی،C/2273۔ محمد آصف جاہ، C/1058۔ محمد سرور،C/165۔محمد حسنین حیدر، L/435۔آصف جاہ،L/714۔ ارشد ندیم، B/113۔محمد آصف عطا، 2 L/43۔طاہر محمود، L/712۔محمد انور، L/86۔محمد صدیق، L/922۔ محمد جمیل، SA/152۔ محمد انور عباسL/49۔محمود احمد SA/215۔منظور احمد، L/860۔ محمد صدیق، L/871۔ سیف الرحمن، L/716۔سرفراز علی شاہ، L/161۔ظفر حسین، L/613۔محمد رفیق، L/809۔ محمد صدیق، L/65۔محمد شریف بھٹی، GL/42۔محمد اشرف، C/1123۔ولایت حسین، SA/289 ،ناصر احمد، L/190۔ امتیاز حسین، SA/264۔ عبداللطیف، L/596۔عبدالغفور، L/832۔اسحاق حسین، L/850۔ارشد علی، L/332۔ اصغر علی، L/258۔احسان الٰہی ظہور، SA/279۔ارشد لطیف، C/326۔اسد امین، L/73۔محمد ریاض،L/21۔محمد ادریس، L/1۔محمد اختر، L/697۔محمد حنیف، L/523۔مختار احمد، SA/322۔محمد اشرف، L/1455۔ رمضان علی،SA/210۔عارف حسین، L/928۔ محمد صادق، L/876۔ عمر فاروق، C/1641۔غلام عباس، GL/55۔غلام احمد، PC/185۔ فرمان علی، L/803۔محمد نواز، L/314۔ محمد یونس، L/766۔حسن عزیز میاں،L/1294۔وسیم انجم، L/29۔حامد علی، C/1756۔ جاوید اقبال،L/870 اور ثنائ اللہ،GL/133 کی تعلیم صرف میٹرک ہے۔ سیاسی سفارشوں اور افسروں سے تعلقات کی بنا پر ان میں سے متعدد انسپکٹرز برس ہا برس سے شہر کے اہم تھانوں میں ایس ایچ او اور ر انچارج انویسٹی گیشن تعینات ہونے کے علاوہ ان کا بااثر اور طاقتور افسران میں شمار ہوتا ہے۔ایک طرف حکومت اور پولیس حکام دہشت گردی پر قابو پانے کے لئے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کے دعوے اور نت نئی فورسزکا قیام عمل میں لا رہے ہیں تو دوسری طرف صوبائی دارالحکومت لاہور جیسے اہم شہر کے تھانوں میں واجبی تعلیم کے حامل ایس ایچ اوز اور انویسٹی گیشن انچارجز کی تعیناتی ایک سوالیہ نشان ہے۔