• news

سندھ اسمبلی: متحدہ رہنمائوں سے جھڑپ پر پی ٹی آئی ارکان کا واک آئوٹ

کراچی (صباح نیوز) سندھ اسمبلی میں ایم کیو ایم اور تحریک انصاف کے ارکان میں این اے 246 کے ضمنی انتخاب کے معاملے پر تلخ کلامی ہوئی جس کے بعد پی ٹی آئی کے ارکان نے کارروائی کا بائیکاٹ کیا۔ اجلاس کے دوران صوبائی وزیراطلاعات و بلدیات شرجیل انعام میمن نے کہا کہ عمران خان ٹاک شوز میں بیٹھ کر غیر مہذب زبان استعمال کرتے تھے، کئی بار انہیں سمجھایا اور کئی بار ٹوکا کہ زبان میں شائستگی لائیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی جماعت کے امیدوار کو کراچی میں زیادہ ووٹ نہیں ملے۔ واضح رہے سندھ اسمبلی کا اجلاس سپیکر آغا سراج درانی کی صدارت میں ڈیڑھ گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا۔ گزشتہ روز سماجی کارکن سبین محمود کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی ہوئی۔ پی ٹی آئی کے خرم شیر زمان نے کہا کہ ایم کیو ایم فخر سے یہ کہتی ہے کہ کراچی شہر ان کا ہے این اے 246 کے ووٹروں نے انہیں ووٹ دیا میں پوچھتا ہوں انہیں اپنے ووٹ بنک پر اتنا فخر ہے تو ہمیں کیوں ہراساں کیا گیا جگہ جگہ ڈنڈے کیوں مارے اس پر ایم کیوایم کے ارکانکھڑے ہو کر بولنے لگے سپیکر نے خرم شیر زمان سے کہا کہ الیکشن ہو گیا بات ختم ہو گئی آپ بیٹھ جائیں۔ انہوں نے خرم شیر زمان کا مائیک بند کیا تو تحریک انصاف کے ارکان احتجاج کرتے ہوئے ایوان سے واک آئوٹ کر گئے۔ اجلاس کے دوران سپیکر نے کہا کہ سندھ اسمبلی کی عمارت کو شدید دہشت گردی کے خطرات لاحق ہیں۔ ڈی جی رینجرز اور آئی جی سندھ کو خط کے ذریعے آگاہ کر دیا ہے۔ انہوں نے سکیورٹی کی فوری یقین دہانی کرائی ہے۔ اس موقع پر اپوزیشن لیڈر شہریار مہر نے کہا کہ مجھے سکیورٹی فراہم کی جائے۔ مسلم لیگ فنکشنل کی مہتاب اکبر راشدی نے کہا کہ کچھ لوگ کامیابی کے جوش میں سندھ کو تقسیم کرنے کی بات کر رہے ہیں۔ اس پر مرسوں مرسوں سندھ نہ ڈیسوں کا نعرے لگانے والے کیوں خاموش ہیں اس پر سینئر وزیر نثار کھوڑو نے کہا کہ یہ حساس معاملہ ہے کوئی اس پر خاموش نہیں رہ سکتا۔ سندھ اسمبلی نے قرارداد منظور کی تھی کہ سندھ کی تقسیم کسی صورت بھی قبول نہیں۔ انتظامی یونٹس کی آئین میں کوئی بات نہیں ایم کیو ایم سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ ایسی باتیں نہ کریں کراچی صوبہ کی باتیں نہیں ہونی چاہئیں، سندھ ایک ہے اور ایک رہیگا جس پر متحدہ کے پارلیمانی لیڈر سید سردار احمد نے کہا کہ ہمارے قائد الطاف حسین نے انتظامی یونٹس بنانے کی بات عمومی کہی تھی جو بھی کام ہو آئین کے مطابق ہو ہماری پارٹی کی منشا نہیں ہے کہ سندھ کا بٹوارہ ہو۔ دوسری طرف سندھ اسمبلی نے پیر کو ایک بل اتفاق رائے سے منظور کر لیا جس کے تحت سندھ سروس ٹریبونلز کے چیئرمین اور ارکان کی مدت ملازمت تین سال کے بجائے دو سال کر دی گئی۔ یہ بل ’’سندھ سروس ٹریبونلز ( دوسرا ترمیمی) ایکٹ 2015ئ‘‘ کہلائے گا جس کے تحت حکومت سندھ ٹریبونل کے چیئرمین اور دو ارکان کا تقرر چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کی مشاورت سے کریگی اور اس تقرر کی مدت دو سال ہوگی۔ تقرر صرف ایک مدت کیلئے ہوگا۔ اسکے علاوہ ایوان نے ایک قرارداد اتفاق رائے سے منظور کر لی جس میں پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کو لیاری میں کامیاب جلسے کے انعقاد پر مبارکباد پیش کی گئی۔

ای پیپر-دی نیشن