پاکستانی ڈرائیور علی محمد بھارت میں مشکلات کا شکار، ہائی کمشن نے مدد نہیں کی
لاہور (سید شعیب الدین سے) شمالی وزیرستان کے علاقہ مکین کا 24 سالہ رہا ئشی پاکستانی ٹرک ڈرائیور علی محمد دیارِغیر میں افتاد کا شکار ہے۔ وہ دشمن کے علاقے میں لاوارث کی طرح حوالات میں بند ہے۔ علی محمد کو پیر کی شام اٹاری میں آندھی کے دوران حادثے کی وجہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔ اسے اپنے ہائی کمشن کے قونصلر تک رسائی کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔ تمام تر کوششوں کے باوجود ایسے شواہد نظر نہیں آئے کہ پاکستانی ہائی کمشن نئی دہلی کا عملہ اس ضمن میں کوئی کارروائی کررہا ہے تاہم پاکستان سے جپسم کی درآمد کنندہ کمپنی آئیڈیل انٹرپرائزز اور کسٹم حکام ملکر علی کی بحفاظت پاکستان واپسی کیلئے سرتوڑ کوششیں کررہے ہیں۔ کسٹم کے ذرائع کے مطابق پاکستانی کمپنی نے امرتسر میں بھارتی درآمد کنندہ کمپنی نارائن انٹرپرائزز سے رابطہ کرکے اس سے علی کی قانونی مدد اور ضمانت پر رہائی میں مدد دینے کی درخواست کی ہے جس کے بعد مقامی سطح پر کچھ پیشرفت کی اطلاعات ملی ہیں۔ عام طور پر اس نوعیت کے مقدمات میں ملوث افراد کی رہائی مشکل ہوتی ہے اور اکثر ایسے افراد کو بھارتی پولیس مختلف الزامات لگا کر برسوں جیلوں میں بند رکھتی ہے۔ علی محمد کے حوالے سے بھی یہ خدشہ موجود ہے کہ اگر اسکو جلد ضمانت پر رہا نہ کرایا گیا تو بھارت میں اسے زیادہ دیر سلاخوں کے پیچھے رہنے پر مجبور کردیا جائیگا۔ گزشتہ روز سارا دن واہگہ بارڈر پر علی محمد ہر سطح پر زیر بحث رہا اور اسکی واپسی کیلئے مختلف اقدامات پر غور کیا جاتا رہا۔ خاص طور پر علی محمد کے ٹرک تلے بھارتی مزدور رسپال سنگھ کے مارے جانے کے واقعہ کے بعد بھارتی مزدوروں کے اکٹھے ہونے اور مشتعل ہوکر علی محمد کا گھیراﺅ کرنے کی کوشش کی تاہم بھارتی کسٹم حکام کی سمجھداری اور فوری ایکشن کی بدولت کسی ناخوشگوار واقعہ کے ٹل جانے کی خبر پر پاکستانی مزدوروں اور ڈرائیوروں میں گزشتہ روز اشتعال پایا گیا۔ انکا کہنا تھا کہ اگر علی محمد کو جلد مناسب مدد نہ ملی اور اس کی وطن واپسی کا بندوبست نہ کیا گیا تو واہگہ بارڈر پر پاکستان بھارت تجارت روک دیں گے۔ اس صورتحال پر واہگہ بارڈر پر کسٹم حکام، درآمد اور برآمد کنندگان پریشانی سے دوچار نظر آئے۔ باخبر ذرائع کے مطابق کسٹم افسروں نے گزشتہ روز اپنے طور پر وزارت خارجہ میںموجود دوستوں سے رابطہ کیا اور ان سے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمشن کو علی محمد کی مدد کیلئے ہدایات جاری کرنے کی درخواست کی۔ تاہم پاکستانی ہائی کمشن کی طرف سے کسی پیشرفت کی اطلاع نہیں ملی۔
پاکستانی ڈرائیور