ای سی سی کا پٹرولیم مصنوعات پر ریگولیٹری ڈیوٹی بڑھانے کا پراسرار فیصلہ
اسلام آباد (عترت جعفری) ایف بی آر نے اقتصادی رابطہ کمیٹی سے یکم جون سے پٹرولیم مصنوعات پر ریگولیٹری ڈیوٹی بڑھانے کا پراسرار فیصلہ کرایا ہے کیونکہ اس فیصلے کے نتیجہ میں ریونیو کا حجم دیکھا جائے تو وہ محض 2 بلین روپے ہے جبکہ اس کی وجہ سے حکومت کو اپوزیشن کی جس نکتہ چینی کا سامنا کرنا پڑے گا اس کے اثرات کہیں زیادہ ہوں گے۔ ایف بی آر کو رواں مالی سال میں تاریخی شارٹ فال کا سامنا ہے۔ اپریل میں 200 بلین روپے ریونیو جمع ہوا ہے جبکہ جولائی سے اپریل کے عرصہ میں مجموعی طورپر 1975 بلین روپے جمع ہوئے ہیں۔ ایف بی آر کو مئی سے 30 جون کے 2 ماہ میں 719 بلین روپے مزید حاصل کرنا ہوں گے تاکہ 2691 بلین روپے کا نظرثانی شدہ ہدف حاصل کیا جا سکے۔ ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ روز اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں بھی چیئرمین ایف بی آر نے وزیر خزانہ کے سامنے اعتراف کیا کہ نظرثانی شدہ ہدف حاصل ہونے کی توقعات نہیں ہیں جس پر وزیر خزانہ نے کہا کہ گیپ کو کم سے کم کرنے کی کوشش تو کی جائے۔ ریگولیٹری ڈیوٹی لگانے کے حوالے سے فیصلہ کا پس منظر بتاتے ہوئے وزارت خزانہ کے ایک افسر نے اس اقدام کو ’’سمارٹ موو‘‘ قرار دیا اور کہا کہ بظاہر 2 بلین روپے ریونیو حاصل کرنے کا بے ضرر اقدام جی ایس ٹی کے نقصان کے ازالہ میں کام آئے گا۔ ایف بی آر کو پٹرولیم مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس بڑھائے بغیر زیادہ وصولی ہو جائے گی۔
پراسرار فیصلہ