ڈرون حملہ کیس: اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر سابق سی آئی اے چیف پر مقدمہ : چند گھنٹے بعد خارج
اسلام آباد (آن لائن + آئی این پی + بی بی سی) اسلام آباد پولیس نے ڈرون حملوں کے حوالے سے امریکی سی آئی اے سٹیشن چیف جوناتھن بینکس کیخلاف دائر مقدمہ کینسل کرتے ہوئے معاملہ سیکرٹری فاٹا کو بھجوانے کا فیصلہ کیا ہے، آئندہ چوبیس گھنٹوں میں معاملہ چیف سیکرٹری کو بھجوائے جانے کا امکان ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے تھانہ سیکرٹریٹ کو حکم دیا تھا کہ سی آئی اے چیف کیخلاف درخواست گزار کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا جائے جس پر تھانہ سیکرٹریٹ نے ایف آئی آر نمبر 91/2015ء سی آئی اے چیف کیخلاف درج کی جس کے بعد تفتیش کی گئی اور تفتیش میں پولیس نے قرار دیا کہ ڈرون حملوں کا معاملہ ان کے دائرہ کار میں نہیں آتا کیونکہ ڈرون حملے فاٹا میں کئے جارہے ہیں لہذا مقدمہ کا اندراج اور کارروائی کا اختیار بھی سیکرٹری فاٹا کے پاس ہے۔ اسلام آباد پولیس نے پولیس رولز کی 25(7)،25(8) کے تحت مقدمہ کینسل کردیا اور معاملہ چیف سیکرٹری کو بھجوانے کا فیصلہ کیا ہے یہ کارروائی چوبیس گھنٹوں میں مکمل کرلی جائے گی۔ آئی این پی کے مطابق مقدمہ کے اندراج کیلئے وفاقی پولیس نے سیکرٹری فاٹا کو خط لکھ دیا۔ 31دسمبر 2009ء کو میرعلی کے پرائمری سکول پر ڈرون حملہ کیا گیا تھا جس میں زین اﷲ اور آصف اﷲ نامی دو افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔ زین اﷲ کے والد جبکہ آصف اﷲ کے بھائی نے ڈرون حملوں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے لئے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ ناتھن بینکس کے خلاف قتل اور اعانت مجرمانہ کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے مقامی پولیس کو یہ حکم شمالی وزیرستان کے رہائشی کریم خان کی درخواست پر دیا جس میں یہ موقف اختیار کیا گیا تھا کہ امریکی ڈرون حملوں کی وجہ سے مدعی کے بیٹے اور ان کے رشتے دار ہلاک ہوئے ہیں جن کا نہ تو کسی شدت پسند تنظیم سے کوئی تعلق تھا اور نہ ہی وہ کسی شدت پسندی کی کارروائیوں میں ملوث تھے۔