امریکہ نے ویتنام میں جنگ کے دوران ان گنت وحشیانہ جرائم کیے : وزیر اعظم زونگ
ہوچی من سٹی ( بی بی سی + اے ایف پی ) ویتنام کے وزیر اعظم نے کہا ہے کہ امریکہ نے ویتنام میں جنگ کے دوران ان گنت وحشیانہ جرائم کیے ۔ ویتنام کی جنگ کے خاتمے کی 40 ویں برسی پر ایک تقریر میں انہوں نے کہا کہ امریکہ نے ویتنام کے لوگوں کو بے حساب نقصان اور اذیتیں پہنچائیں ۔ وزیر اعظم نوین ٹن زونگ کا کہنا تھا کہ امریکہ کے استعمار یوں نے جنوبی ویتنام کو امریکی فوجی اڈے میں بدلنے کے لیے نئی طرز کی نو آبادیاتی حکومت مسلط کی ۔ وہاں برپا ہونے والے انقلاب کو بے دردی سے کچلا اور شمالی ویتنام میں تباہ کن جنگ چھیڑ دی ۔ 1975 میں 30 اپریل کو ہوچی من نامی اس شہر پر جسے اس وقت سیگون کہا جاتا تھا اور جو جنوبی ویتنام کا دارالحکومت بھی تھا ۔ شمالی ویتنام کی کمیونسٹ فوجوں نے دوبارہ اپنے کنٹرول میں لے لیا تھا اور امریکی فوج کو شکست تسلیم کرنا پڑی تھی ۔ ویتنام کے 30 لاکھ افراد اور امریکہ کے 58 ہزار فوجی اس جنگ میں مارے گئے تھے مگر آج امریکہ اور ویتنام کے درمیان سفارتی تعلقات ہیں اور دونوں ایک دوسرے کے ساتھ تجارت بھی کرتے ہیں۔وزیر اعظم نْوِ ین ٹن زْونگ کا کہنا تھا: ’میں ملک کے اندر اور باہر موجود ویتنامیوں سے کہوں گا کہ وہ جذبہ حب الوطنی، انسانیت اور برداشت کی روایت کو برقرار رکھیں۔ ماضی اور اختلافات سے بالاتر ہوں اور قومی مفاہمت کے عمل میں خلوص نیت سے شامل رہیں۔ویتنام کی جنگ کے دوران امریکی فضائیہ نے اْن گھنے جنگلوں میں ڈائی اوکسین ایجنٹ اورنج نامی گیس کا سپرے کیا تھا جہاں شمالی ویتنام کے جنگجو پناہ لیتے تھے۔ اس گیس سے متاثر ہونے والے کئی لوگ آج بھی ذہنی اور جسمانی عارضوں میں مبتلا ہیں۔ویتنام کے خلاف جنگ کی وجہ سے امریکہ کے اندر لوگ تقسیم ہوگئے تھے کیونکہ یہ پہلی جنگ تھی جس کی امریکی ٹی وی چینلز نے بھرپور کوریج کی تھی اور یہ اس لحاظ سے بھی پہلی جنگ تھی کہ جس میں ایک جدید عالمی سپر پاور کو ہار ماننا پڑی تھی۔