نیپال : زلزلے سے ہلاکتیں 6 ہزار سے بڑھ گئیں، متاثرین نے خوراک کے کئی ٹرک لوٹ لئے
کھٹمنڈو + نیویارک + اسلام آباد (نوائے وقت نیوز+نمائندہ خصوصی +ایجنسیاں) نیپال میں زلزلہ سے ہلاکتوں کی تعداد 6 ہزار سے تجاوز کر گئی جبکہ گیاہ ہزار سے زائد افراد زخمی ہیں۔ وسائل کی کمی کے باعث امدادی کام سست روی کا شکار ہیں۔ ہسپتال زخمیوں سے بھرے ہوئے ہیں۔ لاکھوں لوگ سڑکوں پر بیٹھے ہیں۔ 5 دن بعد 15 سالہ لڑکے کو معجزانہ طور پر ملبے سے زندہ نکال لیا گیا۔ پاک فوج کی ٹیمیں بھی امدادی کارروائی میں حصہ لے رہی ہیں۔ امدادی کارروائیاں جاری ہیں، تفصیلات کے مطابق نیپال میں خوفناک زلزلے کے باعث ہلاک ہونے والوں کی تعداد 6 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ نیپال کی سکیورٹی فورسز امدادی کاموں میں مصروف ہیں جبکہ اقوامِ متحدہ نے نیپال میں حالیہ زلزلے سے متاثرہ افراد کی امداد میں سست روی پر بڑھتی ہوئی مایوسی کے تناظر میں بین الاقوامی برادری سے امداد کے لیے 41 کروڑ ڈالر کی اپیل کی ہے۔ اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ وہ اگلے تین ماہ تک نیپال کی حکومت کی امداد اور بحالی کے کاموں میں مدد کرنا چاہتا ہے۔ علاوہ ازیں زلزلے کے مرکز کے قریب واقع دیہات اور آبادیوں سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ان علاقوں میں لوگ اب بھی خوراک اور پانی کے بغیر کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہیں۔ نیپال میں اقوام متحدہ کے نمائندے جیمی میک گولڈریک کا کہنا ہے کہ گو کہ وہ زلزلے پر عالمی ردعمل سے مطمئن اور خوش ہیں لیکن ان کوششوں کو برقرار رکھنے کے ساتھ ساتھ اور تیز کرنا ہو گا۔ شہر میں ہزاروں افراد دیہاتی علاقوں میں جانے کے لیے بسوں کے منتظر تھے۔ سنگا چوک گاؤں میں مشتعل افراد نے دوسرے علاقوں تک خوراک اور چاول لے جانے والے ٹرکوں کو سڑکوں پر آگ لگا کر اور رکاوٹیں کھڑی کر کے روک لیا اور ٹرکوں سے یہ اشیا لوٹ لیں۔ ایک دیہاتی نے کہا کہ حکومت نے انہیں کوئی امداد مہیا نہیں کی۔ ایک اور جگہ مشتعل دیہاتیوں نے ایک فوجی قافلے کو روک لیا جو امدادی اشیا لے کر جا رہا تھا۔ کھٹمنڈو کے مشرق میں واقع دولکھا میں متاثرین نے مقامی انتظامیہ کے دفتر کی کھڑکیوں کے شیشے توڑ دیئے۔ مقامی آفیسر پریم لال کا کہنا ہے کہ دو لاکھ افراد بے گھر ہیں اور انہیں کہا گیا ہے کہ امدادی سامان بھیجا جا رہا ہے لیکن ابھی تک ان کے علاقے میں کچھ نہیں پہنچ سکا ہے۔کھٹمنڈو میں زلزلے کو آئے کئی دن بعد بھی حالات معمول کی طرف لوٹتے نظر نہیں آ رہے تھے۔ کھٹمنڈو میں نیپال اور فرانس کے امدادی کارکنوں نے ایک شخص کو 82 گھنٹے تک ایک ہوٹل کی عمارت کے ملبے کے نیچے دبے رہنے کے بعد زندہ نکال لیا۔ علاوہ ازیں پاک فوج کی ٹیم دیگر ممالک کے ساتھ متاثرین کی بحالی میں مصروف ہے۔ نیپال میں قیامت خیز زلزلے کے بعد امدادی کاموں کا سلسلہ جاری ہے، دنیا بھر سے امدادی سامان نیپال بھیجا جا رہا ہے اور ٹیمیں نیپال میں بحالی کے کاموں میں حصہ لے رہی ہیں۔ پاک فوج کی جانب سے بھی زلزلہ زدگان کیلئے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج کے ڈاکٹر اور پیرامیڈیکل سٹاف زخمیوں کو طبی امداد دے رہے ہیں جبکہ انجینئرز امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔ علاوہ ازیں ڈپٹی چیئرمین ایرا میجر جنرل عظیم آصف کی قیادت میں ایرا کے ایک وفد نے گزشتہ روز نیپال کے سفیر بھارت راج پودیل سے ملاقات کی۔ ملاقات کا مقصد نیپال کی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی اور تعزیت تھا۔ نیپال کے سفیر نے اس آفت کے بعد حکومت پاکستان کی فوری امداد اور اس مشکل وقت میں نیپال کے لوگوں کا ساتھ دینے پر دلی تشکر کا اظہار کیا انہوں نے کہا کہ پاکستانی امدادی ٹیموں کی زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں عمدہ کارکردگی قابل ستائش ہے اور بحالی کے کاموں میں مصروف پاکستانی ماہرین اور حکومت پاکستان کی بروقت امداد کیلئے ہم دلی مشکور ہیں۔ ایرا کے ڈپٹی چیئرمین جنرل عظیم آصف نے کہا دونوں ممالک کا محل وقوع اور دشوار گزار پہاڑی علاقے ایک دوسرے سے مماثلت رکھتے ہیں یہاں تک کہ دونوں ملکوں میں آنے والا زلزلہ بھی تقریباً ایک پیمانے کا تھا۔