کراچی : ایس ایس پی راﺅ انوار کیساتھ پریس کانفرنس میں موجود ڈی ایس پی ڈرائیور ‘ محافظ سمیت قتل
کراچی (نیٹ نیوز) کراچی میں جمعہ کی صبح نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ڈی ایس پی بن قاسم تھانہ عبدالفتح سانگڑی سمیت تین پولیس اہلکار جاں بحق ہوگئے۔ تحریک طالبان کے ترجمان محمد خراسانی نے کراچی میں ڈی ایس پی اور اس کے ساتھیوں کو ٹارگٹ کرنے کی ذمہ داری قبول کرلی۔ ایس ایس پی ضلع شرقی پیر محمد شاہ نے بتایا کہ ڈی ایس پی فتح محمد سانگری صبح 9 بجے گھر سے سرکاری گاڑی میں ڈرائیور اور گارڈ کے ساتھ معمول کی گشت پر نکلے۔ ساڑھے نو بجے گلشنِ حدید میں باٹا موڑ کے قریب ایک بازار کے بیچ جب ان کی گاڑی سپیڈ بریکر پر آہستہ ہوئی تو چار افراد نے جو قریب ہی تاک میں تھے گاڑی پر دونوں طرف سے گولیوں کی پوچھاڑ کردی۔ اس حملے میں گن میں محمد فاروق کو 16 گولیاں اور ڈرائیور نذیر احمد کو 9 گولیاں لگیں جبکہ ڈی ایس پی فتح محمد سانگری کو 7 گولیاں لگیں۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ حملہ آور دو سے تین منٹ تک مسلسل فائرنگ کرتے رہے اور اس کے بعد پیدل ہی وہاں سے گلیوں میں فرار ہوگئے۔ انہوں نے کہاکہ حملہ آور اس بات کا مکمل یقین کرنا چاہتے تھے کہ تینوں پولیس اہلکار موقع ہی پر ہلاک ہو جائیں۔ایس ایس پی محمد شاہ نے مزید بتایا کہ انہیں جائے واردات سے نائن ایم ایم پستول کے 27 خول ملے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں ماضی میں پولیس پر ہونے والے حملوں اور اس حملے میں فرق یہ ہے کہ اس سے پہلے ہونے والے حملوں میں پولیس اہلکاروں پر ایک یا دو گولیاں چلائی جاتی تھیں اور حملہ آور فوراَ َ ہی وہاں سے بھاگ جاتا تھا۔ تاہم یہ واردات انتہائی سکون سے کی گئی۔ حملہ آور جاتے ہوئے سرکاری کلاشنکوف بھی جو گن میں کے پاس تھی اپنے ساتھ لے گئے۔ انہوں نے کہا کہ اس حملے کے محرکات کا بہت باریک بینی سے جائزہ لینے کی ضرورت ہے کیونکہ ا±س علاقے میں عموماً اس طرح کے واقعات کی کوئی تاریخ نہیں ہے اور یہ علاقہ ایسا ہے جہاں تقریباً ہر زبان بولنے والا شخص رہتا ہے۔ دوسری طرف پولیس نے علاقے میں سرچ آپریشن کرکے 10مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا۔ وزیراعظم محمد نوازشریف نے ڈی ایس پی سمیت 3 پولیس اہلکاروں کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی اور حملہ آوروں کی فوری گرفتاری کا حکم دیدیا۔ وزیراعظم سندھ قائم علی شاہ اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے بھی پولیس اہلکاروں کے قتل کی شدید مذمت کی ہے۔ دریں اثناءذرائع کے مطابق ڈی ایس پی عبدالفتح سانگری شہر میں دہشت گردوں کے خلاف سرگرم تھے اور جمعرات کو 2 مجرموں کی گرفتاری کے حوالے سے ایس ایس پی ملیر راﺅ انوار کی پریس کانفرنس میں موجود تھے۔ دوسری طرف رینجرز نے لیاری کے علاقے نیا آباد سے کھچی رابطہ کمیٹی کے رکن حنیف مندرہ اور گینگ وار کے 4 ملزموں کو حراست میں لے لیا۔ لیاری کے علاقے لیاقت کے علاقے لیاقت کالونی میں رینجرز نے امن کمیٹی کے دفتر پر چھاپہ مارکر بھاری مقدار میں زمین میں دبایا گیا اسلحہ جس میں اینٹی ائرکرافٹ گن اور 9کلاشنکوفیں شامل ہیں، برآمد کرلیا۔ بغدادی میں پولیس مقابلے کے دوران ایک ڈاکو سفیر زخمی حالت میں پکڑا گیا جبکہ اسکا ساتھی فرار ہو گیا۔ سعید آباد پولیس نے کالعدم لشکر جھنگوی کے 2دہشت گردوں حارث اور وحدت کو گرفتار کرلیا۔ علاوہ ازیں جامعہ کراچی کے شعبہ انوائرمینٹل سٹڈیز کے استاد عامر عالمگیر کراچی ائرپورٹ پر لاپتہ ہوگئے۔ اطلاعات کے مطابق عامر عالمگیر جامعہ کراچی کے رجسٹرار معظم علی خان کے ساتھ مظفر آباد جارہے تھے ۔معظم علی خان کا کہنا ہے کہ عامر عالمگیر ایئرپورٹ پر واش روم کا کہہ کر گئے تھے لیکن پھر واپس نہیں آئے ۔معظم علی خان اور عامر عالمگیر کو اسلام آباد سے مظفر آباد جانا تھا۔
کراچی/ ڈی ایس پی قتل