• news

چھانگا مانگا میں ایس ڈی او، فاریسٹ گارڈ، کلرک کی کروڑوں روپے کی مالی بے ضابطگیاں

لاہور (چودھری اشرف) چھانگا مانگا جنگل میں کروڑوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے ایس ڈی او، فارسٹ گارڈ اور جونیئر کلرک کے بااثر ہونے کے باعث محکمہ جنگلات کے حکام انکے خلاف کارروائی سے گریزاں ہیں۔ حکومت پنجاب نے چھانگا مانگا جنگل کی بحالی کیلئے 25 کروڑ روپے کا ترقیاتی بجٹ منظور کیا جس میں سے 6 کروڑ روپے خورد برد کر لئے گئے ہیں۔ بتایا گیا ہے چھانگا مانگا جنگل میں عرصہ دراز سے تعینات ’’ٹرائیکا‘‘ نے جنگل کو تاریخ کا بدترین نقصان پہنچایا، کروڑوں روپے کی لکڑی چوری کے علاوہ ترقیاتی بجٹ میں خوردبرد کی گئی۔ ذرائع کے مطابق ایس ڈی او نے دست راست فارسٹ گارڈ کو با اختیار بنا کر جنگل کے کئی اہم بلاکس اس کے ماتحت کر رکھے ہیں جن سے کروڑوں روپے کی لکڑی چوری ہو چکی ہے۔ مذکورہ فارسٹ گارڈ کے خلاف ڈیڑھ کروڑ روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا کیس زیر التوا ہے اور فائنل انکوائری رپورٹ ایس ڈی او نے عرصہ دراز سے دبا رکھی ہے جبکہ ڈسٹرکٹ فارسٹ آفیسر کی جانب سے فارسٹ گارڈ ماشاء اللہ کی فائنل انکوائری رپورٹ کے لئے 2 درجن سے زائد خطوط بھجوائے جا چکے ہیں۔ جونیئر کلرک نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے خود کو اکائوٹنٹ بنا رکھا ہے۔ جبکہ سیکرٹری جنگلات نے احکامات جاری کر رکھے ہیں۔ جونیئر کلرک اکائونٹنٹ کے اختیارات استعمال نہیں کر سکتا۔ ذرائع نے بتایا جنگل کے سابق ایس ڈی او ملک عمر کی کیش بک بھی ان تینوں افراد کے پاس ہے تاکہ کسی انکوائری سے بچنے کے لئے تمام بے ضابطگیاں سابق ایس ڈی او کے کھاتے میں ڈالی جا سکیں۔ ذرائع کا کہنا ہے سابق ایس ڈی او کی کیش بک سے جعلی دستخط کے ذریعے بھاری رقوم نکلوائی جا چکی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے جونیئر کلرک عتیق کا نام شہباز شریف کی طرف سے جنگل کے درجنوں افسران اور ملازمین کے خلاف درج کرائی جانے والی ایف آئی آر میں بھی تھا لیکن بااثر شخصیات کے ساتھ تعلق ہونے کی بنا پر اس نے اپنا نام انکوائری سے نکلوا لیا تھا۔ ناظم اعلیٰ جنگلات سے رابطہ کی کوشش کی تو انہوں نے کسی فون کا پر جواب نہیں دیا جبکہ صوبائی وزیر ملک آصف بھا نے رابطہ پر کہا چھانگا مانگا جنگل میں ہونے والے خورد برد اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے متعلق وزیر اعلیٰ پنجاب کی معائنہ ٹیم نے اپنی انکوائری مکمل کر لی ہے جلد ذمہ داران کے خلاف ایکشن لیا جائے گا۔

ای پیپر-دی نیشن