• news

پنجاب میں کالعدم تنظیموں کے آٹھ سو سے زائد سہولت کار گرفتار

لاہور(خصوصی رپورٹر+ نیٹ نیوز) وزیرداخلہ پنجاب کرنل (ر) شجاع خانزادہ نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پنجاب میں نیشنل ایکشن پلان پر کامیابی کے ساتھ عملدرآمد جاری ہے۔ اس حوالے سے تنقید کرنے والے مبالغہ آرائی کے ذریعے گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابی کے سوا کوئی دوسرا آپشن نہیں ۔ مسلم لیگ (ن) کی وفاقی اور صوبائی حکومت وزیراعظم محمدنوازشریف اور وزیراعلی پنجاب محمد شہبازشریف کی قیادت میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کیلئے پرعزم ہے۔ پنجاب حکومت ، آرمی ، رینجرز اور پولیس سمیت قانون نافذ کرنیوالے تمام اداروں میں اوپر سے نیچے تک ہر سطح پر مربوط تعاون اور رابطہ موجود ہے ، دہشت گردی ، انتہا پسندی اور سنگین جرائم کے خاتمے اور ان کو جڑ سے اکھاڑنے کیلئے زیرو ٹالرینس کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔ اس مقصد کے حصول کیلئے انسداد گردی فورس کے قیام کے ساتھ ساتھ پولیس کو ضروری وسائل مہیا کرنے کیلئے وزیراعلی پنجاب محمدشہبازشریف نے پانچ ارب روپے کی خطیر رقم فراہم کی ہے، دہشت گردوں سے نمٹنے کے لئے پولیس فورس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے انفراسٹرکچر کی بہتری ، لاجسٹک سپورٹ اور جدید مشینری کے لئے آئندہ بجٹ میں مزید فنڈز فراہم کئے جائیں گے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صوبے میں رواں سال جنوری کے بعد سے دہشت گردوں اور ان کے معاونوں کے خلاف 14ہزار 858 مقدمات ابھی تک درج کئے جاچکے ہیں اور 15ہزار 688 ملزموں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ 961 مقدمات کے چالان اب تک عدالتوں کو بھیجے جا چکے ہیں۔ 1025 مجرموں کو سزا ہو چکی ہے۔ کالعدم تنظیموں کے 810 مجرموں کو گرفتار کیا گیا ہے جن میں تحریک طالبان، لشکر جھنگوی، اہلسنت والجماعت ، سپاہ صحابہ سمیت دیگر کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والے ملزم شامل ہیں۔ کالعدم تنظیموں کے چالیس سے زائد سینئر لیڈر بھی گرفتار کئے گئے ہیں۔ افغان مہاجرین کی رجسٹریشن کا کام تیزی سے جاری ہے۔ پنجاب میں مدارس ، این جی اوز اور تعلیمی اداروں کی سکیننگ کی گئی ہے۔ صوبے میں 13ہزار 804 مدارس کی رجسٹریشن کی جا چکی ہے۔ پنجاب میں ایک لاکھ 70ہزار سے لیکر دولاکھ تک افغان مہاجرین کی رجسٹریشن کی جا رہی ہے۔ انہیں مرحلہ وار اپنے ملک میں بھیجا جائے گا۔ نگرانی ، سکیننگ اور چھان بین کے لئے متعلقہ اداروں کو جدید وسائل اور مشینری سے آراستہ کیا جا رہا ہے۔ صوبے کے انٹری پوائنٹس پر فنگر انڈیکس مشینیں اور سکینرز لگائے جا رہے ہیں۔ اس مقصد کے لئے ایک ہزار سے زائد فنگر اینڈیکس مشینوں کا بندوبست کر لیا گیا ہے۔ صرف لاہور میں نگرانی اور سیکیورٹی یقینی بنانے کیلئے 8 ہزار سی سی ٹی وی کیمرے لگائے گئے ہیں۔ اسی طرح پنجاب کے تمام شہروں میں جہاں ممکن ہوا سی سی ٹی وی کیمروں ، فنگر انڈیکس مشینوں اور سکینروں کے ذریعے چیکنگ اور نگرانی کے نظام کو موثر اور مربوط بنایا جائیگا۔ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے انسداد دہشت گردی فورس قائم کی جا چکی ہے۔ اس کے 500افسران کے دو بیجز پاس آؤٹ ہو چکے ہیں، تیسرا بیج زیرتربیت ہے، انکی سلیکشن این ٹی ایس اور پبلک سروس کمشن کے امتحانات کے ذریعے کی گئی ہے۔ پنجاب میں پولیس اور اس سے منسلک اداروں مثلا سپیشل برانچ اور سی آئی ڈی کو مزید منظم اور مضبوط کیا جا رہا ہے۔ دہشت گردی کی روک تھام ، دہشت گردوں کے خلاف اقدامات ،مجرموں کی بیخ کنی کے اقدامات کے نتیجے میں پنجاب میں جرائم بالخصوص سنگین جرائم میں 25 سے 30 فیصد واضح کمی آئی ہے۔ پنجاب میں کنٹرول اینڈ کمانڈ سنٹر کا قیام عمل میں لایا جا چکا ہے۔ پورے صوبے میں مربوط طریقے سے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے نیشنل ایکشن پلان کی روشنی میں تیزی سے کام جاری ہے۔ اس حوالے سے کسی کو بھی ابہام میں نہیں رہنا چاہئے کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے سلسلے میں کو غفلت یا سست روی برداشت کی جائیگی۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے فورتھ شیڈول میں شامل افراد پر نظر رکھنے کیلئے کمپیوٹر چپ لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ فورتھ شیڈول میں شامل افراد پر چپ لگائے جائے گی۔ چپ کوئی اتارے گا تو سسٹم میں پتہ لگ جائیگا۔ بی بی سی کے مطابق قانون نافد کرنے والے اداروں نے صوبہ پنجاب سے 800 سے زائد ایسے افراد کو گرفتار کیا ہے جو مبینہ طور صوبے میں مختلف کالعدم تنظیموں کے ’سہولت کار‘ ہیں۔ انکے خلاف انسداد دہشت گردی کے قوانین کے تحت کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے صوبے میں ایسے 1300 افراد کی نشاندہی کی ہے جو مختلف کالعدم تنظیموں کے ’سہولت کار‘ ہیں اور ان کی گرفتاری کیلئے مختلف ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔ جن افراد کو حراست میں لیا گیا ہے اْن میں سے زیادہ کا تعلق جنوبی پنجاب کے علاقوں سے ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے جو رپورٹ وزارت داخلہ کو بھجوائی گئی ہے اس میں اس بات کا ذکر کیا گیا ہے کہ گرفتار ہونے والے افراد میں سے اکثریت کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان ، لشکر جھنگوی کے علاوہ سپاہ محمد سے ہے۔ رپورٹ کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں نے صوبے سے کالعدم جماعتوں کی تیسری یا چوتھی سطح کی لیڈرشپ سے تعلق رکھنے والے 40 افراد کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن