لاہور: گارڈین عدالتوں میں بچوں کیلئے ائرکنڈیشنڈ ہال بنانے کا منصوبہ التوا کا شکار
لاہور (ایف ایچ شہزاد سے) صوبائی دارالحکومت کی گارڈین کورٹس میں بچوں کیلئے اِن ڈور گیمز، کتابوں، ویڈیو لائبریری، جدید کھلونوں سمیت بنیادی سہولتوں سے مزین ائر کنڈیشن ہال بنانے کا مجوزہ منصوبہ التوا کا شکار ہو گیا ہے۔ ہر سال عدالتوں کے روایتی ماحول میں ناکافی سہولتوں کے ساتھ بچے والدین کے ساتھ ملاقاتیں کرنے پرمجبور ہیں۔ گارڈین ججز کی سفارشات پر لاہور ہائیکورٹ کے سابق چیف جسٹس اعجاز چودھری کے دور میں عدالت عالیہ کے بلڈنگ ڈیپارٹمنٹ کی ٹیم نے ایل ڈی اے پلازہ کا دورہ کرکے ہال بھی منتخب کرلیا تھا مگر بعدازاں فنڈز کا انتظام نہ ہونے پر مجوزہ منصوبہ فائلوں سے آگے نہ بڑھ سکا۔ قانونی سماجی حلقوں نے مجوزہ منصوبے کے وقت کی اہم ضرورت قرار دیکر ہال بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ سابق گارڈین ججز نے اپنی سفارشات میں ہائیکورٹ کو تجویز دی تھی کہ گارڈین عدالتوں میں ملاقاتی بچوں کیلئے جدید وسیع ائرکنڈیشنڈ ہال بنوایا جائے جس میں کھلونے اور مذکورہ تمام سہولتیں میسر ہوں جس میں لوڈشیڈنگ سے نمٹنے کیلئے جنریٹر کا انتظام بھی ہو۔ مجوزہ ہال بنانے کا مقصد عدالتوں میں آنے والے بچوں کیلئے پکنک جیسا ماحول فراہم کرنا تھا۔ ان سفارشات پر ہائیکورٹ کے شعبہ تعمیرات کی ٹیم نے دیوانی عدالتوں کا دورہ کرکے ایل ڈی اے پلازا کے گرائونڈ فلور پر ہال منتخب کیا، منصوبے کیلئے فنڈز کا تخمینہ لگانے کے احکامات بھی جاری ہوگئے مگر پھر کوئی پیشرفت نہ ہوسکی۔ ذرائع کے مطابق اعلیٰ عدلیہ کی ہدایت پر جوڈیشل پالیسی میں زیرالتوا مقدمات بروقت نمٹانے کے متعین کردہ ہدف کے حصول کو اوّلین ترجیح بنا یا گیا جس کے باعث بعض دیگر منصوبے پس پشت چلے گئے جن میں بچوں کا مال بنانے کا مجوزہ منصوبہ بھی شامل تھا۔ صوبائی دارلحکومت کی گارڈین کورٹس میں ہر ہفتے سینکڑوں بچوں کی ملاقات کروائی جاتی ہیں جس کیلئے دو این جی اوز نے کمرے تعمیر کرائے اور مخیر حضرات نے جھولوں کیلئے تعاون کیا۔ ہفتے کو عدالتی احکامات پر 70 سے زائد بچے ملاقاتوں کیلئے آتے ہیں۔ اتنی تعداد میں ایک ساتھ ملاقاتوں کے لئے کمرے، جھولے اور دیگر سہولتیں ناکافی ہیں۔ قانونی حلقوں، والدین، این جی اوز اور سماجی تنظیموں نے منصوبے پر عملدرآمد کیلئے اعلی عدلیہ سے استدعا کی ہے۔