امریکہ چین کی معاشی ، عسکری طاقت سے خائف ہے: رفیق تارڑ، چینی سرمایہ کاری کو متنازعہ نہیں بنانا چاہئے: عرفان صدیقی
لاہور (خصوصی رپورٹر) پاکستان اور چین کے درمیان طے پانے والے معاہدوں کو حاسدین اور دشمنوں کی طرف سے متنازع بنانے کی تمام کوششوں کوناکام بنانے اور انہیں ہر صورت پایۂ تکمیل تک پہنچانے کی ضرورت ہے۔ امریکہ اور بھارت کی مذموم کوششوں کے تدارک کیلئے پاکستان چین کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا رہے۔ان خیالات کا اظہار تحریک پاکستان کے نامور کارکن‘ سابق صدر اسلامی جمہوریۂ پاکستان و چیئرمین نظریۂ پاکستان ٹرسٹ محمد رفیق تارڑ نے ایوانِ کارکنانِ تحریک پاکستان‘ لاہور میں منعقدہ فکری نشست بعنوان ’’صدر عوامی جمہوریہ چین کا دورۂ پاکستان‘‘ کے دوران اپنے صدارتی خطاب میں کیا۔ اس نشست کے مہمان مقرر وزیراعظم کے مشیر برائے قومی امور عرفان صدیقی تھے۔ نشست کا اہتمام نظریۂ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے کیا تھا۔ اس موقع پر وائس چیئرمین نظریۂ پاکستان ٹرسٹ ڈاکٹر رفیق احمد، سابق وفاقی وزیر قانون ایس ایم ظفر، سجادہ نشین آستانۂ عالیہ چورہ شریف حضرت پیر سید محمد کبیر علی شاہ، ممتاز دانشور و کالم نگار ڈاکٹر اجمل نیازی، ڈاکٹر ایم اے صوفی، کالم نگار و ادیبہ بیگم بشریٰ رحمن، قیوم نظامی، یحییٰ مجاہد، بیگم صفیہ اسحاق، مولانا محمد شفیع جوش، محمد یٰسین وٹو سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے خواتین و حضرات کی کثیر تعداد موجود تھی۔ نشست کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک، نعت رسول مقبولؐ اور قومی ترانہ سے ہوا۔ قاری امجد علی نے تلاوت جبکہ سرور حسین نقشبندی نے بارگاہ رسالت مآبؐ میں ہدیۂ عقیدت پیش کیا۔ پروگرام کی نظامت کے فرائض سیکرٹری نظریۂ پاکستان ٹرسٹ شاہد رشید نے انجام دئیے۔ محمد رفیق تارڑ نے کہا امریکہ بھارت کو اپنا فطری اتحادی قرار دے چکا ہے اور اس پر نوازشات کی بارش کر رہا ہے۔ وہ دراصل چین کی معاشی و عسکری طاقت سے خائف اور اس کے گرد گھیرا تنگ کرنے کیلئے بھارت کو مہرے کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ دیگر کئی عالمی طاقتوں کے برعکس چین پاکستان کو جدید ٹیکنالوجی منتقل کرنے میں بڑی فراخدلی کا مظاہرہ کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ان دنوں توانائی کے جس بحران کا سامنا ہے‘ اس آزمودہ دوست کی مدد سے ہم اس پر قابو پانے میں بھی جلد کامیاب ہو جائیں گے۔ عرفان صدیقی نے کہا کہ پاکستان چین تعلقات میں بڑی گہرائی پائی جاتی ہے، چین آج ایک بہت بڑی اقتصادی قوت بن چکا ہے اور مزید آگے بڑھ رہا ہے۔ 30 برس قبل چین کے زرمبادلہ کے ذخائر 12 ارب ڈالر تھے لیکن اسکی تیزرفتار ترقی کا اندازہ اس بات سے کرلیں آج چین کے زرمبادلہ کے ذخائر 4 ہزار ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں۔ چینی قیادت تمام معاملات کو بڑی گہری نگاہ سے دیکھتی ہے ، وہ شاید اس وقت کا انتظار کررہی تھی پاکستان میں کوئی ایسی توانا قیادت سامنے آئے جو پاکستان کو آگے لے جانے کی صلاحیت رکھتی ہو تو وہ یہاں سرمایہ کاری کریں۔ 5 جولائی 2013ء کو پاکستان چین اقتصادی راہداری کے معاہدے پر دستخط ہوئے۔آج یہ غلط فہمی پیدا کی جارہی ہے پاکستان چین راہداری ایک روٹ کا نام ہے جسے فلاں فلاں جگہوں سے گزرنا ہے اور اس روٹ کو تبدیل کیا جا رہا ہے، حالانکہ ایسا بالکل نہیں۔ پاکستان چین کوریڈور کوئی سڑک ،ریلوے لائن یا گذر گاہ نہیں بلکہ ایک تصور اور سڑکوں و انفراسٹرکچر کا ایک پورا جال ہے اور اس نیٹ ورک کو پاکستان چین کوریڈور کا نام دیا گیا ہے۔ یہ پورا ایک منصوبہ ہے جس میں بندرگاہ ،انفرسٹرکچر، صنعتیں اور سب سے بڑا انرجی کا شعبہ شامل ہے۔ چین کی جانب سے 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری پاکستان کی پوری تاریخ میں سب سے بڑی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری ہے۔ اس بات پر ملک دشمن عناصر اور ہمارے بد خواہوں کے دل میں چنگاریاں پیدا ہو رہی ہیں ،وہ ان منصوبوں کو متنازع بنانے کی کوشش کررہے ہیں ۔اب ہمارے لیے اتنے بڑے منصوبوں کی تکمیل کیلئے سازگار ماحول بنانا ایک بہت بڑا چیلنج ہے۔ ہمیں ان منصوبوں کو بدخواہوں سے بچانا ہے اور اس سلسلے میں حکومت ،سیاستدان ،میڈیا سمیت ہر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد اپنا کردا رادا کریں۔ ہمیں چین کی سرمایہ کاری کو منتازع نہیں بنانا چاہئے۔ آج بعض عناصر فوج کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں ۔ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے ہماری افواج اور سکیورٹی ایجنسیوں کے بارے میں جو باتیں کہیں وہ افسوسناک ہیں اور اس سے ان اداروں پر زد پڑی ہے۔ الطاف حسین نے اس بیان پر معافی بھی مانگ لی ہے لیکن بعض زخم ایسے ہوتے ہیں جن کی معافی سے بھی کچھ نہیں ہوتا۔ انہوں نے ایسی باتیں کہی ہیں جن کی تلافی نہیں ہو سکتی۔ وہ کہتے ہیں میں نے طنزاً یہ بات کی لیکن حساس موضوعات پر طنزو مزاح نہیں کیا جاتا ۔پاکستان موجودہ حالات میں اس قسم کی بیان بازیوں اور کسی نئے فتنے کا متحمل نہیں ہو سکتا ہے۔ مجید نظامی مرحوم نے بڑی دردمندی اور جذبے کے ساتھ قائداعظم اور علامہ محمد اقبال کے ناموں کا پرچم بلند رکھااور پاکستان کے بنیادی نظرئیے کی آبیاری کرتے رہے۔ میری محمد رفیق تارڑ سے بھی پرانی نیازمندی ہے ۔ان کا دور صدارت سادگی ،حب الوطنی، ملکی مفاد اور آئین کی پاسداری کے حوالے سے شاندار دور تھا۔اس دور میں ایسی شخصیات کی موجودگی ایک معجزہ ہے۔نظریۂ پاکستان ٹرسٹ محمد رفیق تارڑ کے اعزاز میں ایک تقریب منعقد کرے میں بھی اس میں شرکت کو اپنے لیے اعزاز سمجھوں گا۔نظریۂ پاکستان ٹرسٹ محمد رفیق تارڑ کی قیادت میں مجید نظامی کے مشن کو آگے بڑھا رہا ہے۔ شاہد رشید نے کہا پاکستان اور چین کی دوستی سمندر سے گہری، ہمالیہ سے بلند اور شہد سے میٹھی ہے۔ دو برس قبل میاں نوازشریف نے اس ایوان میں یوم تکبیر کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا ایٹمی دھماکوں کے بعد اب ہم معاشی دھماکہ کریں گے۔پاکستان اور چین کے درمیان ہونیوالے تاریخ ساز معاہدے اسی معاشی دھماکوں کی کڑی ہیں ۔ پروگرام کے دوران محمد رفیق تارڑ نے عرفان صدیقی کو نشست میں شرکت کی یادگاری شیلڈ جبکہ ڈاکٹر رفیق احمد نے نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کی مطبوعات کا سیٹ پیش کیا۔ نظریۂ پاکستان فورم مدینہ منورہ کے صدر ڈاکٹر خالد عباس نے چائنہ کے حوالے سے اپنی تصنیف محمد رفیق تارڑ اور عرفان صدیقی کو پیش کیں جبکہ سرور حسین نقشبندی نے نعتیہ رسالہ’’مدحت‘‘ عرفان صدیقی کو پیش کیا۔پروگرام کے آخر میں حضرت پیر سید محمد کبیر علی شاہ نے ملکی ترقی و استحکام کیلئے دعا کرائی۔