• news

12ارب روپے خرچ کرنے کے باوجود لینڈ ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم میں بنیادی خامی

لاہور (سید شعیب الدین سے) عالمی بنک کے 12 ارب روپے سے زائد خرچ کرنے کے بعد لینڈ ریکارڈ مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم میں بنیادی خامی نکل آئی ، تمام خامیوں سے پاک قرار دیئے جانیوالے نظام میں کرپشن اب پٹواری کے نظام سے بھی زیادہ آسان ہو گئی ہے، حکومت پنجاب نے اس اہم معاملے کی چھان بیان کیلئے سابق وزیر قانون رانا ثناء اللہ کی سربراہی میں 3رکنی کمیٹی قائم کردی ہے۔ باخبر ذرائع کے مطابق عوام کو پٹواری اور تحصیلدار کے شکنجے سے نکالنے کیلئے رواں صدی کے شروع میں لینڈ ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرنے کا سلسلہ شروع ہوا، عالمی بنک نے اس نظام کیلئے رقم ادا کرنے کی حامی بھری۔ سابق وزیراعلیٰ چودھری پرویزالٰہی کے دور میں لینڈ ریکارڈ مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم کا ڈیزائن تیار ہوا مگر یہ ٹیکنیکل کمپنی کی بجائے ایک پرائیویٹ کمپنی سے بنوایا گیا جس کی پرویز الٰہی نے منظوری دیدی۔ موجودہ حکومت کے آنے کے بعد پروگرام میں رکاوٹیں آئیں، دو مرتبہ کی رکاوٹوں کے باوجود پروگرام پھر شروع ہوا تو پرانے ڈیزائن پر ہی کام جاری رکھا گیا، جب اس سٹم کو ’’میدان‘‘ میں بھیجا گیا تو کاغذات میں ہیر پھیر کے معاملات سامنے آئے جس کے بعد دعوے جھوٹے ہوگئے، ذرائع کے مطابق پٹواری کے سابق نظام میں 8رجسٹروں میں تصدیق کے بعد کاغذات مکمل ہوتے تھے مگر نئے نظام میں دو رجسٹروں تک محدود ہو گئے ہیں، اس سے بھی بڑی غلطی سسٹم کا بنیادی نظام ہی ہے جہاں ڈیٹا بیس کے طور پر یٹا ’’انٹری‘‘ نہیں ہو رہی بلکہ سارا ڈیٹا ’’ورڈ پروسیسر‘‘ میں جاتا ہے جہاں تبدیلی اور ہیراپھیرا کی مکمل گنجائش موجود ہے، ذرائع کے مطابق موجودہ صورتحال میں مکمل ڈیٹا بیس دوبارہ بنانا پڑے گا۔ ورنہ موجودہ سسٹم میں کرپشن کا استعمال ہمیشہ رہے گا ۔

ای پیپر-دی نیشن