دھرنا شجاع کا برین پلان تھا، 3، 3 لاکھ افراد لانے کا کہا گیا: جاوید ہاشمی
اسلام آباد (آئی این پی)تحریک انصاف کے سابق صدر اور سینئر سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی نے دھرنے سے متعلق انکشافات کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کا احتجاجی دھرنا احمد شجاع پاشا کا برین پلان تھا، ا س نے دھمکی دی تھی کہ وہ نوازشریف، خواجہ آصف اور چوہدری نثار کو نہیں چھوڑے گا، عمران خان کو کہا گیا کہ 3 لاکھ بندے آپ لائیں، 3 لاکھ طاہر القادری لائے تو آرمی چیف مجبور ہوجائیں گے، نئے آنے والے چیف جسٹس اسمبلیاں توڑ دیں گے اور ٹیکنو کریٹ حکومت بنا کر الیکشن کروائیں گے، عارف علوی، اسد عمر، حامد خان، جسٹس وجیہ الدین اور شیریں مزاری دھرنے کے مخالف تھیں جبکہ جہانگیر ترین، اسحاق خاکوانی، شاہ محمود قریشی دھرنے کے حق میں تھے، جہانگیر ترین نے کہاکہ طاہر القادری پہلے اسمبلی پر قبضہ کریگا پھر ہم نے آگے جانا ہے، بعد میں دھرنے کے ماسٹر مائنڈ کی طرف سے کہاگیا کہ آپ لوگوں نے 5 لاکھ بندے لانے ہیں اور اسمبلی پر قبضہ کرنے کا وعدہ پورا نہیں کیا، امپائر کی انگلی کھڑی نہیں ہوسکتی، اقتدار کی خواہش نے عمران خان کو استعمال ہونے پر مجبور کیا، انہیں زیادہ سے زیادہ ستمبر تک وزارت عظمیٰ کا خواب دکھایا گیا تھا۔ وہ ہفتہ کو نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دے رہے تھے۔ جاوید ہاشمی نے کہا کہ میرے دل پر پاکستان سے محبت کا داغ ہے، میں انکی طرح استعفیٰ دیکر اسمبلی میں جاتا تو غیرت سے مر جاتا، میں نے سسٹم کو بچا کر جمہوریت پر بہت بڑا احسان کیا ہے، خان صاحب سمجھتے تھے کہ لاہور سے نکلتے ہی وزیراعظم کا استعفیٰ لے لیا جائیگا، جنرل احمد شجاع پاشا نے پہلی بار مجھے فون کیا تو کہا کہ آپ نے میرے بارے میں بڑی غلط بات کی ہے اور کہا کہ میں نوازشریف، خواجہ آصف اور چوہدری نثار کو نہیں چھوڑوں گا تو میں نے کہا کہ پاشا صاحب خدا کا خوف کریں، اسطرح دھمکی نہ دیں، آپ اتنی سی بات پر مجھے دھمکی دے رہے ہیں۔ تاریخ نے ثابت کردیا کہ میں سچا اور استعفیٰ دینے والے جھوٹے تھے، میرا سو فیصد یقین ہے، دھرنا جنرل احمد شجاع پاشا کا برین پلان تھا۔ انہوں نے کہا کہ تھرڈ امپائر کوئی نہیں تھا جنہوں نے پلان بنایا، ان سے کمٹمنٹ یہ طے پائی تھی کہ تین لاکھ بندے عمران خان لائیگا اور اڑھائی لاکھ بندے طاہر القادری لائیگا اور پھر طاہر القادری نے پہلے اسمبلی پر قبضہ کرنا تھا اور پھر بعد میں ہم نے جانا تھا، عمران خان اور طاہر القادری کو استعمال کر کے جنرل راحیل شریف کو بلیک میل کرنے کی کوشش کی جا رہی تھی کہ دیکھیں سڑکوں پر لوگ نکل آئے ہیں، آپکو کچھ کرنا ہو گا لیکن جنرل راحیل شریف اور نئے آئی ایس آئی چیف میجر جنرل رضوان اختر جیسے اچھے قائد پہلے کبھی نہیں ملے۔ انہوں نے جمہوریت پر احسان کیا ہے، میں نے عمران خان کو کہا کہ آپکا پلان خطرناک ہے اس سے تو مارشل لاء لگ جائیگا جس پر عمران خان نے بتایا کہ ملک میں مار شل لاء نہیں لگے گا، تصدق جیلانی کے بعد نیا آنے والا چیف جسٹس اسمبلی توڑ دیگا اور ٹیکنو کریٹ کی حکومت بنا کر الیکشن کروائیگا۔ علاوہ ازیں جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ جمہوریت کو چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف نے بچایا تحریک انصاف میں وہ ٹیم فیصلے کر رہی ہے جو سٹیبلشنٹ کا حصہ ہے۔ جنرل پاشا اوردیگر اہم عناصر نے نئی دنیا بنانے کا خواب دیکھا تھا۔ جنرل راحیل کا فرض ہے کہ جو فوجی افسران ایسی سازش میں ملوث ہیں، انکا کورٹ مارشل کرائیں، جہانگیر ترین، اعجاز شاہ زیادہ فیصلے کر رہے تھے۔ اگر مجھے جوڈیشل کمشن نے بلایا تو جائونگا، جسٹس وجیہہ الدین کو دیکھ کر تحریک انصاف میں شامل ہوا لیکن انکے ساتھ کیا ہوا، عمران خود پارٹی میں بکنے والوں کا بتاتے تھے۔