شیخوپورہ میں زمیندار کی سفاکیت
شیخوپورہ کی نواحی آبادی جاتری کہنہ میں گندم کے بھوسے کو اچانک آگ لگنے سے زمیندار آپے سے باہر ہو گیا اور اس نے کمسن بچے کو جلتی ہوئی آگ میں پھینک دیا۔ جلنے سے بچے کی حالت نازک۔ وزیراعلیٰ پنجاب کے نوٹس پر ملزم گرفتار۔ انسداد دہشت گردی کا مقدمہ درج کر دیا گیا۔
ہمارے معاشرے میں غریب ہونا جرم بنتا جا رہا ہے۔ امیر لوگ غریبوں کو چارے کی طرح کاٹ کر پھینک دیتے ہیں اور پھر دولت کے بل بوتے پر غریبوں کو صلح کرنے کیلئے ہراساں کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ اگر غریب صلح پر راضی نہ ہو تو پھر پیسے دیکر پولیس اور انصاف تک خرید لیا جاتا ہے۔ آج تک کسی بڑے ظالم اور جاگیردار کو اس کے جرائم کی سزا نہیں مل سکی جس سے شہہ پکڑ کر وہ غریبوں پر ظلم کرنے سے گریز نہیں کرتے۔ گزشتہ روز بھی زمیندار نے ایک غریب بچے فریاد کو بھوسے میں لگی آگ میں پھینک کر اپنی اندھی طاقت کا مظاہرہ کیا ہے۔ اس سے قبل گجرات کے زمیندار نے چارے والی مشین میں بچے کے بازو رکھ کر کاٹ دیئے تھے‘خادم پنجاب نے تب اس کا نوٹس لیکر ملزم گرفتار کرنے کا حکم دیا اور معصوم بچے کے مصنوعی بازو لگوانے کا وعدہ کیا تھا‘ لیکن دس سالہ تبسم اب بھی وزیراعلیٰ کے وعدے پورا ہونے کی آس لگائے بیٹھا ہے۔ خادم پنجاب نے اب شیخوپورہ کے واقعہ پر نوٹس لیکر بااثر ملزم کو گرفتار کرکے انسداد دہشت گردی کی دفعات شامل کرنے کا حکم دیا ہے‘ لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ملزم کو اس کے کیے کی سزا ملے گی؟ کیونکہ ہمارے ہاں غریب اور امیر کیلئے الگ الگ قانون بنتا نظر آرہا ہے۔ خادم پنجاب اس تفریق کو غلط ثابت کرکے دکھائیں اور ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچانے تک سکون سے مت بیٹھیں اور گجرات کے تبسم کو بھی تحفظ فراہم کریں کیونکہ بااثر زمیندار جیل میں بیٹھ کر انہیں اب بھی دھمکیاں دے رہا ہے۔