’’را ‘‘ پاکستان کو تباہ کرنے کے لئے بنائی گئی، اس کے اور طالبان کے مفادات ایک ہیں: خواجہ آصف
اسلام آباد (آن لائن+ نوائے وقت رپورٹ) وزیردفاع خواجہ آصف نے کہاکہ پچیس سال ملک سے باہر رہنے والے کا ملک سے رشتہ نہیں رہتا، الطاف حسین کے خلاف چارہ جوئی پرغورکیا جا رہا ہے کہ کس طرح کی کارروائی کی جائے۔ الطاف حسین نے بیانات دیکر واپس لینے کو معمول بنا لیا ہے،کتنی بار رفع دفع کریں گے ایک حد ہوتی ہے جو ختم ہوگئی، جو تنظیم پاکستان کو دنیاکے نقشے سے مٹانے کیلئے بنائی گئی اس سے مدد کی بات طنزیہ بھی نہیں کی جاسکتی۔ نجی ٹی وی کے پروگرام میں خواجہ آصف نے کہاکہ الطاف حسین کے خلاف چارہ جوئی سے قبل تحقیقات کی جائیں گی کہ کارروائی کس قسم کی جائے، آئی ایس پی آر نے جوکہا وہ وزارت دفاع اور حکومت کی ترجمانی ہے ۔ الطاف حسین نے را کے حوالے سے جو باتیں کیں وہ کوئی پاکستانی نہیں کرسکتا۔ الطاف حسین لندن میں بیٹھے ہیں، ہماری مسجدیں اور سکول تباہ ہور ہے ہیں۔ را کی حمایت اور مدد مانگنے والے طالبان اور دہشتگردی کے خلاف ہیں یا ان کے ساتھ ہیں۔ را پاکستان کے دشمن کی تنظیم ہے جو پاکستان کو دنیاکے نقشے سے مٹانے کیلئے بنائی گئی ہے اگر اس سے مدد کی بات طنزیہ بھی ہو تو ناقابل برداشت ہے، دہشتگردی ساری دنیا کا مسئلہ ہے، اگر بھارت یہ سمجھتا ہے تو مشرقی سرحد پر تناؤ کی کیفیت پیدا نہ کرتا، بھارت کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا، دہشتگردی کے خلاف ہمیں کامیابی ملے گی اور انشاء اللہ پاکستان ترقی کریگا لیکن بھارت پاکستان کو اس جنگ میں مصروف رکھنا چاہتا ہے۔ الطاف حسین نے را کے حوالے سے جو باتیں کیں کوئی بھی پاکستانی اسے برداشت نہیں کر سکتا۔ را اور طالبان کے مفادات ایک ہیں۔ انہوں نے دلی میں بھی کہا تھا کہ ہم بھارت سے معافی مانگتے ہیں۔ وزیراعظم نے معاملہ رفع دفع کرنے کی جو بات کی وہ اپنے عہدے کے تقاضے کے تحت کی۔ الطاف نے تو قومی اداروں کے خلاف باتیں کرنا معمول بنا لیا ہے، ہجرت کے نام پر جو زبان بولی جاتی ہے سوچنا چاہئے کہ ہمارے بزرگوں نے ملک کی محبت میں جو ہجرت کی اس پر کہیں حرف تو نہیں آ رہا اس وقت ہماری فوج، ہمارے بیٹے ضرب عضب میں اپنے خون سے داستانیں رقم کر رہے ہیں۔ کور کمانڈرز کانفرنس میں را کے بارے میں جو نوٹس لیا گیا وہ درست ہے۔ بلوچستان میں نام نہاد آزادی کے لیڈران بھارتی پاسپورٹ پر سفر کرتے ہیں۔ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ این اے 125 میں ضمنی انتخاب ہوئے تو پی ٹی آئی کی خوش فہمی کم ہوجائے گی۔ مسلم لیگ ن کو اپنی برتری ثابت کرنے کا موقع ملے گا۔ 7 پولنگ سٹیشنز پر بے ضابطگیوں کو پورے حلقے کے مینڈیٹ کے تناظر میں نہ دیکھا جائے۔