گستاخانہ خاکوں کی نمائش پر فائرنگ کرنیوالا نادر صوفی پاکستانی تھا: امریکی پولیس کا الزام
ٹیکساس+ نیویارک (نیوز ایجنسیاں+ نمائندہ خصوصی) امریکی ریاست ٹیکساس کی پولیس نے دعویٰ کیا ہے گزشتہ روز گستاخانہ خاکوں کی نمائش کے باہر فائرنگ کرنے والا نادر صوفی پاکستانی نژاد شہری ہے۔ نادر صوفی نے جو ایلٹن سمپسن کے ہمراہ ریاست ایری زونا میں رہتا تھا۔ عدالتی دستاویزات سے معلوم ہوا ہے کہ ایلٹن سمپسن پر 2010ء میں صومالیہ جانے کے منصوبے پر غلط بیانی کرنے کا جرم ثابت ہوا تھا۔ جس پر انہیں 600 ڈالر جرمانہ بھی ہوا تھا۔ 3برس تک نگرانی کا حکم دیا تھا۔ دوسری جانب داعش نے اپنے ریڈیو ’البیان‘ میں واقعے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ داعش کے 2 سپاہیوں نے اس نمائش پر حملہ کیا کیونکہ وہاں اسلام کی منفی شبیہہ پیش کی جا رہی تھی۔ بی بی سی کے مطابق ایلٹن سمپسن کے والد ڈنٹسن کا کہنا ہے کہ ایسی کوئی علامات نہیں تھیں جن سے یہ معلوم ہوتا کہ وہ اس قسم کا حملہ کرنا چاہتے ہیں۔ میرا بیٹا اچھا تھا لیکن اس کے ساتھ اختلافات تھے۔ دستاویزات سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ایف بی آئی نے سمپسن سے 2006ء میں اس شبے میں تفتیش کی تھی کہ ان کا تعلق ایک ایسے شخص سے ہے جو ایری زونا میں دہشت گردوں کا سیل قائم کرنے کے لئے کوشاں تھا۔ یہ بھی سامنے آیا ہے کہ 2009ء میں سمپسن نے ایک مخبر کو اطلاع دی تھی کہ یہ وقت صومالیہ جانے کا ہے۔ انہوں نے کہا تھا ہم اسے میدان جنگ بنانے جا رہے ہیں۔ بعد میں سپمسن نے تسلیم کیا کہ وہ جنوبی افریقہ جانے کا ارادہ رکھتے تھے جہاں سے وہ پھر صومالیہ جاتے۔ جائے وقوعہ کا دورہ کرنے والے بی بی سی کے نامہ نگار علیم مقبول کا کہنا ہے کہ یہاں بہت سے لوگ ناراض ہیں کیونکہ کانفرنس کا انعقاد کرنے والے بھی باہر سے آئے تھے اور حملہ آور بھی۔ حملہ آور ایری زونا سے آئے تھے۔ ادھر ملعون کارٹونسٹ بوش فواسٹن نے کہا پولیس نے دونوں حملہ آوروں کو ہلاک کرکے انصاف کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے نظریات کا ڈائیلاگ کے ذریعے دفاع کیا جائے۔