• news

کشمیر دیرینہ مسئلہ ہے، حل میں مدد کو تیار ہیں، آسٹریلوی وزیر خارجہ

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+ نوائے وقت نیوز+ اے ایف پی+ ایجنسیاں) آسٹریلیا نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جموں و کشمیر دیرینہ مسئلہ ہے جس کے پرامن حل کیلئے پاکستان اور بھارت کو راہ تلاش کرنی چاہئے۔ انہوں نے اس سلسلے میں دونوں ممالک کو مدد کی پیشکش کی۔ پاکستان کے دورے پر آئی ہوئی آسٹریلوی وزیر خارجہ جولی بشپ نے کہا کہ آسٹریلیا چاہتا ہے کہ پاکستان اور بھارت مسئلہ کشمیر حل کریں ہم حوصلہ افزائی کریں گے۔ آسٹریلوی وزیر خارجہ جولی بشپ نے مشیر خارجہ سرتاج عزیز سے ملاقات کی جس میں دونوں ممالک نے مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مزید وسعت دینے سمیت علاقائی اور عالمی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات مضبوط بنانے مختلف شعبوں میں باہمی تعاون بڑھانے پر بھی اتفاق کیا۔ جولی بشپ نے علاقائی امن و سلامتی کے فروغ میں پاکستانی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے آسٹریلیا پاکستان کے ساتھ بھرپور تعاون کرے گا۔ آسٹریلیا ترقیاتی امور میں پاکستان کو 24 ملین ڈالر کی مدد دے گا۔ 19.9 ملین ڈالر اسی پیکج کا حصہ ہیں۔ سرتاج عزیز نے آسٹریلوی وزیر خارجہ جولی بشپ سے بات چیت کے بعد مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب کے دوران کہا کہ دونوں ممالک نے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ جولی بشپ نے کہا کہ ان کا ملک مختلف شعبوں میں اپنے تعلقات استوار کرنے کے لئے پاکستان کو خصوصی اہمیت دیتا ہے۔ فریقین نے خصوصاً زراعت، افزائش حیوانات، پانی کے وسائل کے انتظام، تجارت، سرمایہ کاری اور معیشت کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کے خصوصی حوالے سے تعمیری بات چیت کی ہے۔ خطے میں سلامتی کی صورتحال اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ممکنہ تعاون پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ آسٹریلوی وزیر خارجہ نے کہا کہ آسٹریلیا پاکستان کا مضبوط شراکت دار ہے وہ ترقیاتی منصوبوں کے لئے دو کروڑ چالیس لاکھ ڈالر امداد فراہم کر رہا ہے۔ ان کا ملک توانائی کے بحران پر قابو پانے کیلئے بھی پاکستان کی مدد کر سکتا ہے۔ جولی بشپ آج لاہور جائیں گی جہاں وہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سے ملاقات کریں گی۔ وہ ایک منصوبے کا بھی افتتاح کریں گی، جس کے لیے فنڈز آسٹریلوی حکومت کی جانب سے فراہم کیے گئے ہیں۔ آسٹریلوی وزیر خارجہ ایسے وقت میں پاکستان کے دورے پر پہنچی ہیں جب تقریبا 2 ماہ قبل راولپنڈی کے آرمی جنرل ہیڈ کوارٹر (جی ایچ کیو) میں چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف اور آسٹریلیا کے چیف آف ڈیفنس فورس ایئر چیف مارشل مارک بنسکن کے درمیان ملاقات میں پاکستان اور آسٹریلیا نے دفاع اور سلامتی سمیت فوجی تربیت کے سلسلے میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا تھا۔ آسٹریلیا اور بھارت کے سول نیوکلیئر تعاون سے متعلق آسٹریلوی وزیر خارجہ نے کہا کہ آسٹریلیا ایک پاور ہاؤس ہے جو دنیا کو توانائی برآمد کرنا چاہتا ہے۔ اے ایف پی کے مطابق آسٹریلوی وزیر خارجہ نے پاکستان کے لئے 19 ملین ڈالر کے امدادی پیکج کا اعلان کیا جن کا مقصد جنگ زدہ سرحدی علاقوں کی امداد کرنا اور بیماریوں کے خلاف لڑنا شامل ہے۔ جولی بشپ نے وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال سے بھی ملاقات کی۔ احسن اقبال نے کہا کہ ملکی معیشت درست سمیت میں سفر کر رہی ہے۔ جولی بشپ نے کہا کہ میرے دورے سے آسٹریلیا میں پیغام جائے گا کہ پاکستان محفوظ ملک ہے۔ پاکستان میں تعلیم، صحت، زراعت، مائننگ اور سول سروس میں تعاون بڑھائیں گے۔ جولی بشپ نے وزیر داخلہ چودھری نثار سے ملاقات کی جس میں دوطرفہ تعلقات، مختلف امور میں باہمی تعاون کے فروغ، اینٹی منی لانڈرنگ، دہشت گردوںکی مالی معاونت روکنے، انسانی سمگلنگ کے تدارک، خطے کی صورتحال اور باہمی دلچسپی کے دیگرامور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ جولی بشپ نے کہا کہ آسٹریلیا پاکستانی حکومت اور عوام کی موجودہ جدوجہد اور انکی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ آسٹریلیا ان چند دوست ممالک میں سے ہے جو عسکریت پسندوں کے خلاف پاکستانی حکومت، فوج اور عوام کی جدوجہد اور زمینی حقائق کا صحیح طور پر ادراک رکھتے ہیں۔ اس موقع پر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون کرنے، پاکستانی سکیورٹی اداروں کی تربیت پر حکومت آسٹریلیا کے مشکور ہیں، دونوں رہنمائوں نے سکیورٹی اور انٹیلی جنس جاری تعاون کو مزید وسعت دینے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔ چودھری نثار سے پاکستان آسٹریلیا آپریشنل تعاون مزید مستحکم بنانے، انٹیلی جنس شیئرنگ، امیگریشن، بارڈر کنٹرول، قانون نافذ کرنے والے اداروں کی استعداد کار میں اضافے، ٹرانس نیشنل جرائم کے خاتمے، علاقائی، عالمی سطح پر باہمی تعاون مستحکم بنانے اور دیگر شعبوں میں تعاون مزید مضبوط بنانے پر اتفاق ہوا۔ آسٹریلوی وزیر خارجہ نے سرتاج عزیز کے ساتھ پریس کانفرنس میں کہا کہ بھارت کو سخت شرائط کے تحت یورینیم فراہم کیا جائے گا، پریشان ہو نے کی ضرورت نہیں کیونکہ پاکستان کے ساتھ بھی ہمارے قریبی نوعیت کے دفاعی تعلقات ہیں، ہر چیز ہمارے پیش نظر ہے۔ پاکستان میں توانائی کے بحران اور اس کے حل کے حوالے سے بات ہوئی ہے تاہم سول نیوکلیر ٹیکنالوجی کا معاملہ زیر غور نہیں آیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کے ملک کو داعش سے خطرہ ہے، دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پاکستان کا کردار قابل تحسین ہے، ہم پاکستان کے تجربات سے استفادہ کرنا چاہتے ہیں۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان تجارت، سرمایہ کاری، توانائی، زراعت اور سروسز کے شعبہ میں تعاون کو مذید وسعت دینے پر اتفاق ہوا ہے، دونوں وفود نے علاقائی اور عالمی امور پر بات چیت ہوئی ہے، دونوں ممالک کے یکساں مؤقف کے حامل ہیں۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف اس سال یا آئندہ سال کے شروع میں آسٹریلیا کا دورہ کریں گے۔

ای پیپر-دی نیشن