قائمہ کمیٹی کا اجلاس : شاہد خاقان نے قطر سے ایل این جی معاہدہ نہ ہونے کا ملبہ پورٹ قاسم اتھارٹی پر ڈال دیا
اسلام آباد (آئی این پی) وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم وقدرتی وسائل کے اجلاس میں قطر کے ساتھ ایل این جی کی خریداری معاہدہ نہ ہونے کا ملبہ پورٹ قاسم اتھارٹی پر ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ قطر نے اینگرو ایل این جی ٹرمینل پر 83اعتراضات لگائے جن میں اب 3باقی رہ گئے ہیں، اگر ٹرمینل پر سمندر کی گہرائی کم ہے تو کھدائی کی ذمہ داری پورٹ قاسم اتھارٹی کی تھی، اسی پر جرمانہ ہونا چاہئے، قطری کمپنی کے ساتھ ایل این جی کی خریداری کا معاہدہ 11.5ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو پر ہو گا، ادائیگی کا طریقہ کار طے ہونا باقی ہے، سالانہ اڑھائی ارب ڈالر کا کاروبار کرنے والا آئل مافیا ایل این جی منصوبے کے راستے میں روڑے اٹکا رہا ہے حکومت کو سنگین دھمکیاں مل رہی ہیں، قائمہ کمیٹی نے قانون و انصاف ڈویژن کے اعتراضات کے باوجود ایم این اے ناصر خٹک کا رائلٹی و پروڈکشن بونس بل 2015ء اتفاق رائے سے منظور کرلیا۔ پی ایس او ملازمین کی جانب سے 142کھرب روپے کا تیل چوری کرنے کا معاملہ ذیلی کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔ بدھ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم و قدرتی وسائل کا اجلاس چیئرمین محمد بلال ورک کی زیر صدارت ہوا، جس میں تحریک انصاف کے منحرف ایم این اے ناصر خٹک کی جانب سے قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا رائلٹی و پروڈکشن بونس بل 2015ء غور لایا گیا۔ بل میں تجویز دی گئی ہے کہ پٹرولیم پالیسی کے تحت صوبائی حکومتیں تیل و گیس کی رائلٹی میں متعلقہ ضلع کا دس فیصد حصہ متفرق اکائونٹ میں ڈالنے کی بجائے براہ راست ضلعی انتظامیہ کو ادا کرے، قانون و انصاف ڈویژن کے حکام نے اس حوالے سے کہا کہ مذکورہ بل کی منظوری سے صوبائی حکومت کے اختیارات پر زد پڑے گی۔ شاہد خاقان عباسی نے قطر سے ایل این جی کی درآمد کے منصوبے پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں مستقبل میں گیس کی کوئی بڑی دریافت کا امکان کم ہے۔ ایران پاکستان گیس پائپ لائن اور تاجکستان، افغانستان پاکستان، بھارت گیس پائپ لائن منصوبوں پر عملدرآمد نہیں ہو پایا لہٰذا گیس کی قلت اور توانائی کے بحران پر قابو پانے کیلئے ایل این جی کی درآمد ضروری ہے، جس کیلئے نجی کمپنی نے پورٹ قاسم پر 600 ملین مکعب فٹ ایل این جی ری گیسی فائی کرنے کی استعداد رکھنے والا ٹرمینل تعمیر کرلیا ہے، فیصلے کے مطابق حکومت فی الحال قطر سے 200ملین مکعب فٹ ایل این جی درآمد کرے گی ایک سال میں بڑھا کر 400ملین مکعب فٹ کر دی جائے گی، 200ملین مکعب ف ایل این جی نجی شعبہ درآمد کر سکے گا۔درآمدی ایل این جی نجی پاور کمپنیوں کو فراہم کی جائے گی جو ہائی سپیڈ فرنس آئل سے 10فیصد، لائٹ فرنس آئل سے 20فیصد جبکہ ڈیزل سے 50فیصد سستی پڑے گی۔ سالانہ تین کروڑ ٹن ایل این جی کی درآمد کے منصوبے کے راستے میں آئل مافیا روڑے اٹکا رہا ہے جو کہ سالانہ اڑھائی ارب ڈالر کا کاروبار کر کے دس کروڑ ڈالر سے زائد منافع کماتا ہے۔ حکومت کو ایل این جی درآمد کرنے پر سنگین دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ گزشتہ ڈیڑھ سال سے قطر کی حکومت اور قطری کمپنی کے ساتھ ایل این جی کی خریداری پر بات چیت چل رہی ہے حکومت کی کوشش ہے کہ برینٹ آئل مارکیٹ کے 14.5فیصد پر قیمت کا معاہدہ طے پا جائے۔ قطر کا ایک وفد پاکستان کے دورے پر آیا ہوا ہے امید ہے کہ 11.5ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو پر معاہدہ طے پا جائے گا، ادائیگی کا طریقہ کار طے ہونا باقی ہے، قطری وفد نے پورٹ قاسم پر اینگرو ایل این جی ٹرمینل پر83اعتراضات کئے جن میں اب تین باقی رہ گئے ہیں۔