ذوالفقار مرزا کی دہشت گردی کے3 مقدمات میں ضمانت ، عدالت کے باہر حامیوں ، مخالفوں کی شدید نعرے بازی
کراچی (وقائع نگار+ سٹاف رپورٹر) انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج بشیر احمد کھوسہ نے سابق وزیر داخلہ سندھ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کی دہشت گردی کے تین مقدمات میں 19مئی تک ایک ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظورکر لی۔ عدالت نے ذوالفقار مرزا کو تینوں مقدمات میں ایک ایک لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا ہے ۔ ذوالفقار مرزا کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت تین مقدمات درج کیے گئے تھے۔ذوالفقار مرزا انسداد دہشت گردی کی عدالت نمبر ایک میں اپنے حامیوں کے ہمراہ قومی پرچم لہراتے ہوئے داخل ہوئے۔ ذوالفقار مرزا پر پولیس پر حملہ کرنے اور کارسرکار میں مداخلت کے الزامات کے تحت بدین میں مقدمات درج ہیں ، دوران سماعت ذوالفقار مرزا کے وکیل اشرف سموں نے کہا کہ مقدمات سیاسی بنیادوں پر بنائے گئے ، آصف علی زرداری اور الطاف حسین کے خلاف ذوالفقار مرزا نے بیانات دیئے تھے اس کے بعد حکومت سندھ کی ایماپر تینوں ایف آئی آرزبد نیتی کی بنیاد پر ان کے موکل کے خلاف درج کی گئیں ۔ سرکاری وکلاء نے دلائل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ذوالفقار مرزا کے اقدام سے لوگوں میں خوف وہراس پھیلا انہوں نے حکومتی رٹ کو چیلنج کیا لہذا انہیں ضمانت قبل از گرفتاری نہ دی جائے تاہم عدالت نے استغاثہ کا مو قف مسترد کرتے ہوئے ذوالفقار مرزا کی تینوں مقدمات میں ایک ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت قبل از گرفتاری 19مئی تک منظور کر لی۔ عدالت میں پیشی کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں ڈاکٹر ذوالفقار مرزا نے کہا کہ آج پاکستان کے بہادر عوام کی فتح ہوئی ہے۔ ہم پاکستان کے بقاء کی جنگ لڑ رہے ہیں ،بینظیر بھٹو کی خواہش کے مطابق سندھ کے عوام کو ان کے حقوق دلائیں گے۔ آگے کا لائحہ عمل جھگڑا ہے، پھولن دیوی کو یہاں سندھ سے دوڑانا ہے۔ آصف علی زرداری کو دوڑانا ہے اور بلاول بھٹو کو واپس لانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آصف زرداری ’’را‘‘ کے ایجنٹ ہیں، پاک فوج را کے ایجنٹوں کے خلاف بھی لڑ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فریال تالپور کو انکے ملازمین بھی پھولن دیوی کہتے ہیں، بلاول بھٹو سے ہمیں جو امید تھی وہ بھی ختم ہورہی ہے، بینظیر بھٹو جیالوں کی امید تھیں، انہوں نے کہا کہ ایس ایس پی بدین نے امان اللہ نامی شخص کو مورو میں قتل کیا وہ جہاں جائیں گے ذوالفقار مرزا بھی جائیگا۔ پیشی کے بعد ذوالفقار مرزا عدالت سے باہر نکلے تو انکے حامیوں نے انہیں گھیرے میں لے لیا، اس موقع پر پیپلز پارٹی کے کارکن اور مرزا کے حامیوں نے ایک دوسرے کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی۔پی پی کارکنوں نے ذوالفقار مرزا کو جوتے دکھائے اور ذوالفقار مرزا غدار مرزا ہائے ہائے کے نعرے لگائے جوتے دکھانے پر ذوالفقار مرزا برہم ہو گئے اور پی پی کارکنوں کو سخت سست کہا سندھ ہائیکورٹ کے اطراف میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب جانے والا کورٹ روڈ کنٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا جبکہ کورٹ روڈ پردکانوں کے باہر موجود تمام پتھارے بھی ہٹا دیئے گئے تھے۔