یمن: حوثی باغیوں نے5 روزہ جنگ بندی کی سعودی تجویز قبول کر لی، کل سے عملدرآمد ہو گا
صنعا+ کویت (اے ایف پی+ رائٹر+ عبدالشکور رابی حسن سے+ نیٹ نیوز) یمن کے حوثیوں نے انسانی امدادی سرگرمیوں کیلئے سعودی عرب کی جانب سے پیش کردہ 5 روزہ جنگ بندی کی تجویز قبول کرلی ہے جس پر کل سے عملدرآمد ہوگا۔ انہوں نے ساتھ ہی یہ بھی کہا ہے کہ وہ کسی بھی خلاف ورزی کی صورت میں جواب دیں گے۔ سعودی عرب کے وزیرخارجہ عادل الجبیر نے یمن میں متاثرین کو امدادی سامان پہنچانے کیلئے جنگ بندی کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر ایران کی حمایت یافتہ ملیشیا نے اس سے اتفاق کیا تو منگل کل سے اسکا آغاز ہوگا۔ حوثیوں کی اتحادی فوج کے ترجمان کرنل شرف لقمان نے ایک بیان میں کہاہے کہ انکی فورسز نے جنگ بندی سے اتفاق کیاہے لیکن صدر عبدالربو منصورہادی کے وفاداروں کی جانب سے میدان جنگ میں کسی بھی خلاف ورزی کا مقابلہ کیا جائیگا۔ یمن کی سرکاری نیوزایجنسی سبا کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کرنل شرف لقمان نے کہاکہ ہے ‘‘القاعدہ یا اسکے حامیوں کی جانب سے جنگ بندی کی کسی بھی فوجی خلاف ورزی کا جواب دیا جائیگا‘‘ واضح رہے حوثیوں نے صنعا میں سرکاری دفاتر سمیت سبا پربھی قبضہ کر رکھا ہے۔ کرنل شرف لقمان کی جانب سے جاری بیان میں سعودی عرب کی جانب سے جنگ بندی کی پیشکش کو منظور کیا گیا ہے تاہم یہ کہا گیا ہے کہ القاعدہ یا اس کے حامیوں کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کئے جانے کی صورت میں جواب دیا جائیگا۔ انکا کہنا تھا کہ ’انسانی ہمدردی کی بنیاد پر معاہدے کیلئے دوست ممالک کی جانب سے مصالحت کی کوششوں کو دیکھتے ہوئے ہم معاہدے کا اعلان کرتے ہیں۔ واضح رہے یمن میں موجود باغی فوج سابق صدر عبداللہ صالح کے اقتدار کے بعد بھی انکی حامی رہی اور اب تک کی کارروائیوں میں انہوں نے بہت سے علاقوں کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ یمنی خبر رساں ایجنسی ’خبر‘ کے مطابق صنعا میں سابق صدر عبداللہ صالح کے گھر پر بمباری ہوئی تاہم وہ اور ان کے اہلِ خانہ محفوظ رہے کیونکہ وہ اسوقت وہاں موجود نہ تھے۔ سعودی عرب اور اتحادیوں کے ترجمان نے کہا ہے کہ یمن پر 130 حملے کیے گئے جن میں باغیوں کی عمارتوں، اسلحہ ڈپو اور کیمپوں کو نشانہ بنایا گیا۔ بریگیڈئر جنرل احمد العسیری نے کہا کہ یہ حملے صعدہ سے سعودی عرب میں راکٹ فائر کرنے کے جواب میں کئے گئے ہیں۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ بمباری میں 1400 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں آدھے لوگ عام شہری تھے۔ دوسری جانب بین الاقوامی تنظیم ایم ایس ایف کا کہنا ہے کہ شمالی یمن کے علاقے صعدہ سے لوگوں کو نکلنے میں دشواری ہورہی ہے۔ ایندھن کی کمی کے باعث شہریوں کو پیدل سفر کرنا پڑ رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے یمن میں امدادی کاموں کے نمائندے جوہانز وین ڈی کلو نے کہا ہے کہ انکو شمالی یمن میں تازہ ترین بمباری پر تشویش ہے۔ بہت سے عام شہری صعدہ میں پھنسے ہوئے ہیں۔ ایندھن کی کمی کے باعث انکی ٹرانسپورٹ تک رسائی مشکل ہے۔ ایم ایس ایف کی کارکن ٹیریسا جو صعدہ کے ایک ہسپتال میں تعینات ہیں نے بتایا کہ رات کو شدید بمباری کی گئی۔ سعودی عرب کا کہنا ہے کہ یمن میں سیزفائر کے کسی بھی معاہدے پر عملدرآمد کا انحصار حوثی باغیوں پر ہے۔ یمن میں انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر پانچ روزہ جنگ بندی کے معاہدے پر اتفاق کیا گیا ہے، جو کل سے شروع ہوگا۔ سعودی وزیر خارجہ عادل بن احمد الجبیر کے مطابق حوثی باغیوں کو ہوش کے ناخن لیتے ہوئے معاہدے پر متفق ہونا چاہیے۔ پیرس میں امریکہ اور خلیجی ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ملاقات کے بعد الجبیر نے کہا کہ سعودی عرب پر راکٹ حملوں کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ مجوزہ پانچ روزہ جنگ بندی کے دوران یمن میں ادویات، اشیائے خوردونوش اور دیگر امدادی سامان پہنچایا جائے گا۔ صعدہ اور حاجہ میں حوثی قبائل کے ٹھکانوں، ٹینکوں اور اسلحہ خانوں کو سعودی افواج نے نشانہ بنایا ہے۔ 17 سے زائد حوثی قبائل کے سربراہوں کے دفاتر اور کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹروں پر حملے کر کے انہیں تباہ کیا گیا۔ یمن میں اقوام متحدہ کے نمائندے نے کہا ہے کہ سعودی عرب اور اتحادیوں کی جانب سے آبادی والے علاقوں میں بلاتفریق بمباری بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ اقوام متحدہ کے یمن میں امدادی کاموں کے نمائندے جوہانز وین ڈی کلو نے کہا ہے کہ ان کو شمالی یمن میں تازہ ترین بمباری پر تشویش ہے۔ اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام کی جانب سے چارٹرڈ جہاز امدادی کارروائیوں میں مصروف جہازوں کے لئے ایندھن لے کر حدیدہ کی بندرگاہ پہنچ گیا ہے۔ ملائیشیا کی مسلح افواج کے دستے سعودی عرب کے ہوائی اڈے پر پہنچ گئے ہیں۔ وہ یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف سعودی عرب کی قیادت میں فورسز کی جنگی مہم میں حصہ لیں گے۔ ملائشیا سعودی عرب کی قیادت میں قائم اتحاد میں شامل ہونے والا بارہواں ملک ہے۔ یمنی ذرائع نے معزول صدر فیلڈ مارشل ریٹائرڈ علی عبداللہ صالح کے پاس انتہائی جدید اسلحہ کی موجودگی کا انکشاف کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ سابق صدر کے پاس موجود جدید اسلحہ میں ایٹمی ہتھیاروں سے لیس میزائل کا ذخیرہ شامل ہے جو علاقائی امن کو تہہ و بالا کر سکتا ہے۔کثیر الاشاعت پین عرب اخبار 'الشرق الاوسط' کے مطابق عبداللہ صالح کے ملکیتی یہ خطرناک ہتھیار صنعاء میں جبل نقم میں چھپائے گئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق سعودی توخانہ نے یمن کے اندر گولہ باری کی یہ گولہ باری راکٹ حملوں کے بعد کی گئی۔ امدادی اداروں کے مطابق 28 ہزار بچوں سمیت 70 ہزار افراد نقل مکانی کر گئے ہیں۔ یمنی صدر عبدربہ منصور ہادی نے سپیشل سکیورٹی ٹاسک فورس کے سربراہ سمیت متعدد اہم سکیورٹی اہلکاروں کو ان کے عہدوں سے سبکدوش کردیا ہے۔ صدارتی حکم نامے میںکہا گیا ہے کہ عہدوں سے ہٹائے جانیوالوں کیخلاف فوجی عدالتوں میں مقدمات چلائے جائیں گے۔