پاکستانی بس ڈرائیور کا بیٹا ساجد جاوید برطانوی وزیر بن گیا
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے جو نئی کابینہ کا اعلان کیا ہے اس میں پاکستان میں بس ڈرائیور کا بیٹا بھی برطانیہ کا وزیر بن گیا۔ ساجد جاوید کو برطانوی کابینہ میں بزنس، انوویشن اور سکلز کا قلمدان سونپ دیا گیا۔ساجد جاوید کا ان دنوں برطانوی میڈیا میں خوب چرچا ہے۔ ساجد جاوید کی نمایاں خصوصیت ان کا برطانیہ کے عام تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کرنا اور اس کے باوجود برطانوی سیاسی دھارے میں نمایاں مقام حاصل کرنا ہے۔ لنکا شائر میں پیدا ہونے والے ساجد جاوید کے والد جاوید بس ڈرائیور تھے۔ بیس سال کی عمر میں ساجد جاوید نے کنزرویٹو پارٹی کے پہلے اجلاس میں شرکت کی اور قائدانہ صلاحیتوں کا بھرپور اظہار کیا۔ پچیس سال کی عمر میں انہوں نے امریکی بینک میں ملازمت اختیار کی اور اس کی تاریخ کے کم عمر ترین نائب صدر بنے۔ 2010 کے عام انتخابات میں انہوں نے فتح حاصل کی، کنزرویٹو پارٹی کی جانب سے پہلے پاکستانی نژاد رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے۔ ساجد جاوید کو 2010 سے 2015 تک مختلف وزارتوں پر کام کرنے کا موقع ملا۔ 2012 میں وزیر اقتصادیات جبکہ 2013 میں وزارت خزانہ کے سیکرٹری مالیات رہے۔ وہ 2014 سے 2015 تک برطانیہ کے وزیر ثقافت میڈیا اور کھیل رہ چکے ہیں۔ ساجد جاوید برطانیہ جا کر بھی انگریزی نہ سیکھنے والے تارکین وطن کو تنقید کا نشانہ بناتے رہتے ہیں۔ دریں اثناء کیمرون نے 49 سالہ گریگ ہینڈز کو وزارت خزانہ میں لبرل ڈیموکریٹس کے ڈینی الیگزینڈر کی جگہ نائب وزیر مقرر کیا ہے۔ وہ پہلے بینکار رہے ہیں۔ لیبر پارٹی نے شبانہ محمود کو شیڈو کابینہ کا حصہ بنا دیا ہے۔