• news

اضافی بیلٹ پیپرز چھاپنے کی درخواست نہیں، ریٹرننگ افسر یا ان کے نمائندے پرنٹنگ پریس سے خود ووصول کرتے تھے: سابق الیکشن کمشنر پنجاب

اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت) جوڈیشل کمشن کی سماعت میں کمشن نے پی ٹی آئی کے وکیل، الیکشن کمشن، سیکرٹری کمشن اور عدالتی معاون کے کے آغا کو ہدایت کی ہے کہ وہ مل کر ریکارڈ کی پڑتال کریں اور بتائیں کہ کون سی دستاویزات درست ہیں۔ سابق الیکشن کمشنرپنجاب، پرنٹنگ پریس، سکیورٹی اور پوسٹل پریس کے سربراہوں سمیت 6گواہ پیش ہوئے ،پی ٹی آئی کے وکیل عبدالحفیظ پیرزادہ نے موقف اختیار کیاکہ جب تک الیکشن کمشن کی جانب سے دستاویزات کی تصدیق نہیں ہوجاتی وہ مزید جرح نہیں کرسکتے اس کے بعد وہ دوبارہ دو گواہوں جرح پرکریں گے۔ سابق چیف الیکشن کمشنر پنجاب انورمحبوب نے کہا کہ پنجاب کے36 اضلاع میں سیشن جج ضلعی الیکشن کمشنر تعینات ہوئے، ریٹرننگ افسران یا ان کے نمائندے پرنٹنگ پریس سے براہ راست بیلٹ پیپر وصول کرتے تھے،، بیلٹ پیپرز ریٹرننگ افسروں کی ڈیمانڈ کے مطابق چھاپے گئے، 7 مئی کے بعد ریٹرننگ افسروں نے بیلٹ پیپرکے لئے کوئی اضافی ڈیمانڈ نہیں کی، 27 اپریل کو انتخابی مواد کی حفاظت کے لئے فوج سے مدد مانگی۔ پی ٹی آئی کے وکیل کی درخواست پر چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت گواہوں کو طلب کرلے گی آپ کو اجازت ہے آپ جرح کرسکتے ہیں ، ای سی پی کے وکیل سلیمان اکرام راجا نے کہا کہ ہم نے دستاویز ات کی تصدیق اور پڑتال کے لئے فریقین وکلاء الیکشن کمشن کے آفس میں ہی آجائیں تمام سرکاری ریکارڈ یہاں لانا مشکل ہے، پی ٹی آئی کے وکیل پیرزادہ نے کہا کہ وہ ہر جگہ آنے کو تیار ہیں۔ الیکشن کمشن کے وکیل نے پنجاب کے سابق چیف الیکشن کمشنرانور محبوب سے جرح کی انہوں نے کہاکہ سٹیشن فہرست (ڈیمانڈ اینڈ ڈلیور) کے مطابق بیلٹ پیپرز کی سپلائی کی گئی، بیلٹ پیپرز کی چھپائی کے دوران الیکشن کمشن کا عملہ موجود تھا جس کے خلاف کہیں سے کوئی شکایت نہیں آئی انور، محبوب کا کہنا تھا کہ وہ 1976سے الیکشن کمشن میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ یہ درست ہے کہ کے پولنگ کے وقت سیاسی سرگرمیوں پر تقریبا40 گھنٹے پابندی رہی۔پی ایم ایل این کے وکیل شاہد حامد کے سوالات کے جوابات میں انور محبوب کا کہنا تھا کہ پنجات کے تمام حلقوں میں انتخابی مٹیریل10مئی تک پہنچا دیا گیا تھا ،چھاپوں خانوں کو بیلٹ پیپرز کی چھپائی کی ڈیڈ لائن 5مئی 2013 الیکشن شیڈول کا حصہ نہ تھی۔ الیکشن کمشن کے وکیل نے سوال کیا کہ کیا بیرون ملک سے کسی نے کوئی دبائو ڈالا کوئی ہدایت آئی؟ چیف جسٹس نے کہا کہ وہ ایسے سوالات نہ کریں یہ تو خود ای سی پی کا حصہ ہیں یہ کیسے جواب دے سکتے ہیں، سلیمان اکرم راجہ نے سوال کیا کہ چیف الیکشن کمشنر اور سیاسی جماعتوں کے درمیان الیکشن سے پہلے میٹنگ ہوئی تھی۔ انور محبوب نے کہا جی ہوئی تھی مگر وہ اس میں موجود نہ تھے۔ میں سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے ریٹرننگ افسروں سے خطاب میں موجود تھا۔ صباح نیوز کے مطابق محبوب انور نے کہا کہ بیلٹ پیپرز پہلے سے بتائی گئی تعداد کے مطابق چھاپے گئے جبکہ ان کی ترسیل پاک فوج کی نگرانی میں کی گئی۔ جسٹس ناصر الملک نے کہا کہ گواہوں سے ایسے سوال نہ کیے جائیں جو انتخابات کے ریکارڈ کے حوالے سے الیکشن کمشن سے متعلقہ ہیں۔ الیکشن کمشن کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے تحریک انصاف کی جانب سے سوشل میڈیا پر مہم چلانے کیخلاف عمران خان سے شکوہ کیا جس پر کپتان نے وضاحت جاری کرنے کی یقین دہانی کروا دی۔ نوائے وقت نیوز کے مطابق چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے یہ جوڈیشل کمشن نہیں انکوائری کمشن ہے۔

ای پیپر-دی نیشن