گورنر عشرت العباد کارکنوں کا قتل نہیں رکوا سکے، تحریک سے مخلص ہیں تو استعفیٰ دیکر واپس آ جائیں: متحدہ
کراچی (نوائے وقت رپورٹ) ایم کیو ایم نے گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد سے استعفے کا مطالبہ کر دیا۔ ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی نے کہا ہے کہ عشرت العباد اگر تحریک سے مخلص ہیں تو استعفے دے کر تحریک میں واپس آ جائیں۔ ایم کیو ایم کی لندن اور کراچی رابطہ کمیٹی کا مشترکہ اجلاس ہوا۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے اجلاس کے بعد میڈیا کے سامنے گورنر سندھ کے خلاف چارج شیٹ پیش کرتے ہوئے کہاکہ ڈاکٹر عشرت العباد نے ابتداء میں سندھ کیلئے بہتر انداز میں کام کیا اور بطور گورنر عوامی مسائل کے حل کیلئے اپنی توانائیاں صرف کیں۔ ڈاکٹر عشرت العباد کی بطور گورنر تقرری کی توثیق الطاف حسین نے کی۔ انہوں نے کہا کہ 2008ء میں پیپلزپارٹی کی حکومت آئی۔ ایم کیو ایم کے کارکنوں کا قتل عام شروع ہوا، کچھ عرصہ کے بعد جو طرزعمل عشرت العباد کا رہا، اسے نظرانداز نہیں کر سکتے ہم نے گورنر کا بھرم قائم رکھا جو آج تک قائم ہے، پر اب پانی سر سے بہت اونچا ہو چکا ہے۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ایم کیو ایم کی تاریخ رہی ہے کہ عہدوں کو ہمیشہ جوتیوں کی نوک پر رکھا۔ عشرت العباد کو توجہ دلائی آپریشن کے نام پر مہاجر بستیوں کے محاصرے ہو رہے ہیں۔کچھ عرصہ امن و امان قائم ہونے کے بعد حالات پھر خراب ہو جاتے ہیں۔ تقریبات کیلئے دیا گیا عہدہ ہماری ضرورت نہیں۔ آپریشن کیلئے ہمارا غیرمشروط تعاون تھا۔کارکنوں کی جبری گمشدگی پر وزیراعظم سے مطالبہ کیا، مانیٹرنگ کمیٹی بنائی جائے۔ گورنر سندھ عشرت العباد کارکنوں کا قتل عام اور مہاجر بستیوں پر حملے رکوانے میں ناکام رہے۔ ہمیں شوق نہیں تھا نمائشی گورنر شپ اپنے پاس رکھیں۔ عشرت العباد نے ایم کیو ایم سے استعفیٰ دیا مگر وہ ایم کیو ایم کے ہمدرد رہے۔ انہوں نے کہا ایم کیو ایم کے سیاسی کردار کو ختم کرنے کیلئے آپریشن کو موڑ دیا گیا ہے۔ دفاتر پر چھاپے مارے جا رہے ہیں، ہمارے 1200کارکنوں کے قاتل آج تک دندناتے پھر رہے ہیں۔ سیکٹر انچارج شاہد بھائی کو گرفتار کئے جانے کی بھی خبر آئی ہے، بجلی، گیس، نکاسی آب کے مسائل پر بھی وہ توجہ نہیں۔ ڈاکٹر عشرت العباد اگر تحریک سے مخلص ہیں تو استعفے دے کر تحریک میں واپس آ جائیں۔ انہوں نے کہاکہ گورنر عشرت العباد ایم کیو ایم کے خیرخواہ نہیں رہے۔ گورنر سندھ کراچی آپریشن پر غیرجانبدار، آزاد مانیٹرنگ کمیٹی نہ بنوا سکے، گرفتار کارکنوں پر بیہمانہ تشدد اور ناروا سلوک کا بھی نوٹس نہ لیا۔ انہوں نے کہا اگر عشرت العباد کی جگہ کوئی باضمیر شخص ہوتا تو اب تک استعفے دے چکا ہوتا۔ ہم نہیں کہتے عشرت العباد ہمارے خلاف ہو گئے ہیں۔ عشرت العباد احتجاجاً عہدے سے استعفیٰ دیدیں۔