پاکستان نے تمام شرائط کو پورا کر دیا: آئی ایم ایف: جون میں 50 کروڑ ڈالر کی قسط مل جائیگی: وزیر خزانہ
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ + نیوز ایجنسیاں) وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بتایا ہے پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کو قرض کی فراہمی سے متعلق ساتواں جائزہ کامیابی سے مکمل کرلیا ہے جس کے بعد پاکستان کو تقریباً پچاس کروڑ ڈالر قرض کی اگلی قسط جون کے آخر تک جاری کردی جائے گی۔ ان سب مشکلات کے باوجود پاکستان سخت معاشی نظم و ضبط پر کاربند ہے اور اس سال اپنے اقتصادی اہداف حاصل کرے گا۔ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آئی ایم ایف کے پاکستان مشن کے سربراہ ہیرالڈ فنگر نے کہا گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران پاکستان معیشت کے اشارئیے بہتر ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا یہ خوش آئند بات ہے پاکستان نے قرض کے حصول کے لئے آئی ایم ایف کی تمام شرائط کو پورا کیا ہے۔ اب پاکستان کو اقتصادی اصلاحات کی طرف توجہ مرکوز کرنا ہوگی تاکہ ملک کی اقتصادی ترقی کو بڑھایا جاسکے۔ آئی این پی کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا جون 2015 کے آخر میں آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں پاکستان کیلئے 50.6 کروڑ ڈالر کی ساتویں قسط کے اجراء کی منظوری دیئے جانے کا قوی امکان ہے، پاکستان نے نہ تو آئی ایم ایف سے چھٹے جائزہ مذاکرات میں کوئی رعایت مانگی اور نہ ہی ساتویں جائزہ مذاکرات میں کوئی رعایت لی گئی، حکومت نے رواں مالی سال کے دس ماہ کے دوران آئی ایم ایف کے تقریباً تمام اہداف حاصل کرلئے،12.8فیصد اضافے کے ساتھ 1968ارب 80کروڑ روپے کی ٹیکس وصولیاں کی گئیں، مالیاتی خسارہ4.9فیصد رہے گا جبکہ آئندہ بجٹ میں مالیاتی خسارے کا ہدف 4.3فیصد مقرر ہوگا۔ نئے بجٹ میں بھی مزید ایک تہائی رعایتی ایس آر اوز کا خاتمہ کریں گے، مہنگائی کی مجموعی شرح 12سال کی کم ترین سطح 4.8فیصد پر آ گئی ہے، زرمبادلہ کے ذخائر 17.6 ارب ڈالر جبکہ سمندر پار پاکستانیوں کی ترسیلات زر 10 ماہ میں 14.97 ارب ڈالر رہیں جو 16 فیصد اضافے کو ظاہر کرتی ہیں، 30جون تک جاری حسابات کا خسارہ ایک فیصد سے کم رہنے کا امکان ہے جبکہ رمضان تک زرمبادلہ کے ذخائر 18ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گے، 30جون تک آئی ایم ایف کی جانب سے دیا گیا ٹیکس وصولیوں کا 2691ارب روپے کا نظرثانی شدہ ہدف حاصل کرنے کی بھرپور کوشش کریں گے،آئی ایم ایف جائزہ مشن کے سربراہ ہیرالڈ فنگر نے کہا پاکستانی معیشت بہتری کی طرف جا رہی ہے، رواں مالی سال میں حقیقی شرح نمو4.1فیصد رہنے کا امکان جبکہ آئندہ مالی سال یہ بڑھ کر 4.5فیصد پر پہنچنے کی توقع ہے، ٹیکس وصولیوں کا ہدف پورا نہیں ہو سکا، تاہم حکومت پاکستان جون 2015 کے اختتام تک 4.9فیصد مالیاتی خسارے کا ہدف پورا کرنے کیلئے مثبت اقدامات کر رہی ہے جس کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ وزیر خزانہ نے کہا معیشت کا سفر اسی راستے پر وزیراعظم نواز شریف کی قیادت میں جاری رہا تو پاکستان کو مزید آگے لے کر جائیں گے۔ رواں مالی سال کے دوران انکم سپورٹ فنڈ سے 49لاکھ خاندانوں کو امداد پہنچائی ہے۔ رواں مالی سال کے دس ماہ کے دوران ایف بی آر نے 1968ارب 80کروڑ روپے کی ٹیکس وصولیاں کیں جبکہ گزشتہ مالی سال کے اس عرصے میں 1745 ارب روپے کی ٹیکس وصولیاں ہوئیں۔ بلاشبہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے ٹیکس وصولیوں میں کمی آئی جس کو سیلز ٹیکس میں اضافے اور ریگولیٹری ڈیوٹی کے ذریعے پوری کرنے کی کوشش کی گئی۔ انہوں نے کہا ہم نے سخت مالیاتی ڈسپلن اپنا رکھا ہے اور رواں مالی سال کے دوران مالیاتی خسارے کا 4.9 فیصد ہدف حاصل کریں گے چہ جائیکہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے حکومت کو اضافی اخراجات برداشت کرنا پڑ رہے ہیں، گزشتہ مالی سال کے دوران بھی 5.5مالیاتی خسارے کا ہدف حاصل کیا تھا۔ آئندہ مالی سال کیلئے مالیاتی خسارے کا ہدف بجٹ میں 4فیصد تھا مگر آپریشن ضرب عضب کے متاثرین کی واپسی و بحالی پر 130ارب روپے خرچ ہوئے ہیں اس کی وجہ سے مالیاتی خسارے کا ہدف 4.3فیصد ہوگا۔ وزیر خزانہ نے امید ظاہر کی مہنگائی کی حالیہ شرح ایک سال تک جاری رہے گی، ٹیکس وصولیوں میں اضافے کی شرح 12.8 فیصد رہی۔ جبکہ جون 2015 تک جاری حسابات کا خسارہ ایک فیصد سے کم ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ توانائی کے شعبے میں اصلاحات پر کام کر رہے ہیں، سرکلر ڈیٹ کو کم کرنے کیلئے ایک جامع منصوبہ بنایا ہے۔ اس کے علاوہ کاروبار دوست ماحول پیدا کرنے کیلئے انفرادی نیشنل ٹیکس نمبر ختم کر دیں گے بلکہ یکم جولائی سے قومی شناختی کارڈ نمبر ہی ٹیکس نمبر ہوگا۔ ذرائع کا کہنا ہے حکومت نے مالیاتی خسارے میں آئی ایم ایف سے رعایت مانگ لی۔ آئی ایم ایف کا کہنا ہے پاکستانی معیشت خسارہ بڑھانے کی اجازت نہیں دیتی۔ آئی ایم ایف نے مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کا 4 فیصد رکھنے پر اصرار کیا ہے۔ حکومت کا مؤقف ہے آپریشن ضرب عضب پر بھاری اخراجات ہورہے ہیں۔ بی بی سی کے مطابق آئی ایم ایف مشن کے سربراہ نے کہا آئندہ سال مہنگائی کی شرح بڑھنے کا امکان ہے، حکومت لوڈشیڈنگ کم کرنے میں ناکام رہی۔ سعودی طیاروں نے صنعا میں یمنی اسلحہ ڈپو کو تباہ کر دیا ہے۔ صنعا اور گردونواح دھماکوں سے گونج اٹھے حملے میں 5افراد ہلاک 20زخمی ہوئے۔ بنگلہ دیشی وزارت خارجہ کے مطابق نجران پر گزشتہ ہفتے راکٹ حملے میں دو بنگلہ دیشی میزان اور عبدالجلیل بھی مارے گئے۔