• news

ایک ملک کا دشمن دوسرے کا بھی دشمن:پاکستان اور افغانستان میں اتفاق

کابل (بی بی سی + رائٹرز+ آئی این پی + نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ پاکستان اور افغانستان نے سرحدی علاقوں میں دہشت گردوں کے خلاف مشترکہ طور پر مربوط کارروائیاں کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ افغان صدر اشرف غنی کے ساتھ کابل میں مشترکہ پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ پاکستان میں چھپے شدت پسند گروہوں کی کسی بھی کارروائی سے افغانستان عدم استحکام کا شکار ہوا تو ایسے گروپوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔ کابل میں دونوں رہنماؤں کی ملاقات کے بعد منعقد ہونے والی پریس کانفرنس میں نواز شریف نے یہ بھی کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات کو تین بنیادی اصولوں پر استوار رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ ان کے مطابق ان اصولوں میں عدم مداخلت کی پالیسی پر کاربند رہنا، ایک دوسرے کے خلاف کارروائیوں کے لیے اپنی سرزمین استعمال نہ ہونے دینا اور ایک ملک کے دشمن کو دوسرے ملک کا دشمن سمجھنا شامل ہیں۔ پریس کانفرنس میں اشرف غنی کا کہنا تھا کہ دہشت گردی نے پاکستان اور افغانستان دونوں کو نقصان پہنچایا اور دونوں ممالک کو ایک جیسے خطرات کا سامنا ہے جن کا مل کر مقابلہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا دشمن افغانستان کا دشمن اور افعانستان کا دشمن پاکستان کا دشمن ہے۔  وزیرِ اعظم نے کہا کہ انہیں افغانستان آ کر ہمیشہ خوشی ہوتی ہے اور ان کے لیے افغانستان آنا ایسے ہی ہے جیسے اپنے گھر آنا۔  پرامن اور مستحکم افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے اور افغانستان کے دشمن پاکستان کے دوست نہیں ہو سکتے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے بغیر دونوں ممالک میں امن و استحکام ممکن نہیں اور انہیں ’یقین ہے کہ دونوں ممالک مل کر دہشتگردی کا جڑ سے خاتمہ کریں گے۔  انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کی خفیہ پناہ گاہیں جہاں کہیں بھی ہوں انہیں ختم کر دیا جائے گا۔  نواز شریف نے کہا کہ افغانوں پر مشتمل مفاہمتی عمل کے بغیر افغانستان میں امن کا خواب نہیں دیکھا جا سکتا۔ افغان حکومت کی جانب سے شروع کیے گئے مفاہتی عمل میں بھرپور تعاون کرنے کو تیار ہیں۔ نواز شریف نے کہا کہ پاکستان افغان طالبان کی جانب سے پرتشدد کارروائیوں کی مذمت کرتا ہے یہ دہشت گردی ہے۔  نواز شریف نے کہا کہ پاکستان میں چھپے شدت پسند گروہوں کی کوئی بھی ایسی کارروائی جس سے افغانستان عدم استحکام کا شکار ہو، اْس سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سرحدی علاقوں میں دہشت گردوں کے خلاف دونوں ملکوں کے اشتراک سے مربوط کارروائیاں کی جائیں گی۔  پاکستان چاہتا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان دفاعی تعاون کو مزید بڑھایا جائے۔  وزیر اعظم اور افغان صدر کے درمیان ملاقات کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان وفود کی سطح پر بھی مذاکرات بھی ہوئے۔ اشرف غنی کے ساتھ ملاقات میں پاکستان کے وزیراعظم کے ساتھ آرمی چیف جنرل راحیل شریف بھی شامل تھے۔ وزیراعظم نواز شریف نے  افغان چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ سے بھی ملاقات کی۔ وزیراعظم کو گارڈ آف آنر بھی پیش کیا گیا۔ پاکستانی وفد میں  سرتاج عزیز، طارق فاطمی اور سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد بھی شامل تھے۔ وزیر اعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ جہاں کہیں بھی دہشت گردوں کی خفیہ پناہ گاہیں ہوں گی ختم کر دینگے‘ کسی بھی شدت پسند گروپ کی طرف سے افغانستان میں عدم استحکام کی کوشش سے سختی سے نمٹیں گے‘  افغان صدر اشرف غنی نے کہا کہ دہشت گردی نے پاکستان اور افغانستان کو بہت نقصان پہنچایا‘ پاکستان اور افغانستان کو ایک جیسے خطرات کا سامنا ہے‘ مشترکہ خطرات سے ہمیں مل کر نمٹنا ہو گا۔  ملاقات میں دونوں ممالک میں تجارت‘ سرمایہ کاری‘ بنیادی ڈھانچے اور توانائی کے شعبوں میں تعاون کا جائزہ لیا گیا۔  وزیر اعظم نوا زشریف نے کہاکہ شاندار استقبال اور بہترین مہمان نوازی پر افغان حکومت کے مشکور ہیں۔  دونوں ملکوں نے ہر مشکل وقت میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا۔ ہم مل کر دہشت گردی کا جڑ سے خاتمہ کر دیں گے۔ پرامن اور مستحکم افغانستان نہ صرف پاکستان بلکہ خطے کے بہترین مفا د میں ہے۔  افغان صدر نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان کے ساتھ مل کر وہ خطے کی بہتری کیلئے ہر ممکن اقدامات اٹھائیں گے۔ اشرف غنی نے کہاکہ مشترکہ خطرات سے ہمیں مل کر مقابلہ کرنا ہوگا۔ استقبالیہ تقریب میں دونوں ملکوں کے قومی ترانے بجائے گئے۔ افغانستان میں مخلوط حکومت کے قیام کے بعد ملک کی سیاسی اور عسکری قیادت کا ایک ساتھ کابل کا پہلا دورہ ہے۔ آرمی چیف نے ایف ڈبلیو او کو طورخم جلال آباد کیرج وے کی تعمیر کی ہدایت کی ہے۔ طورخم جلال آباد کیرج وے تعطل کا شکار تھا۔ جنرل راحیل شریف نے ہدایت کی کہ ایف ڈبلیو او  جلد منصوبے پر کام شروع کرے۔ پاکستانی فوج کے ترجمان میجر عاصم سلیم باجوہ نے ٹوئٹر پر اپنے پیغامات میں کہا ہے کہ دونوں ممالک کے تعلقات کو تین بنیادی اصولوں پر استوار رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔ ان اصولوں میں عدم مداخلت کی پالیسی پر کاربند رہنا ایک دوسرے کے خلاف کارروائیوں کے لئے اپنی سرزمین استعمال نہ ہونے دینا اور ایک ملک کے دشمن کو دوسرے ملک کا دشمن سمجھنا شامل ہیں۔ رائٹرز کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے افغان صدر کو یقین دہانی کرائی ہے کہ سرحدی علاقے میں دہشت گردوں کو نشانہ بنانے کے لئے پاکستان افغانستان کی مدد کرے گا اور اس سلسلے میں تعاون کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مشترکہ آپریشن کا منصوبہ بنایا جائے گا بعدازاں  وزیراعظم نواز شریف کابل کا ایک روزہ دورہ مکمل کرکے وطن واپس پہنچ گئے۔ دی نیشن کے مطابق نوازشریف نے کہا ہے کہ پاکستان، افغان طالبان سمیت تمام شدت پسندوں کے حملے کو دہشت گردی سے تعبیر کرتا ہے اور افغانستان میں عدم استحکام کی کوششوں سے سختی سے نمٹا جائیگا۔ آن لائن کے مطابق نواز شریف نے کہا دہشت گردوں کی تمام پناہ گاہوں کا خاتمہ کر دیا جائے گا اور موجودہ میکنزم سے ان کی نگرانی کی جائے گی، پاکستان اور افغانستان اپنے ٹھوس عزم اور جامع اور مربوط حکمت عملی کے ذریعے دہشت گردی کی لعنت کا خاتمہ کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے، کسی گروپ یا کسی دہشت گرد کی افغانستان کو غیر مستحکم کرنے کی  کسی بھی کوشش سے سختی سے نمٹا جائے گا۔

ای پیپر-دی نیشن