شوہر کو ہمیشہ سیاست چھوڑنے کا کہتی رہی، گورنر بننے پر اچھا لگ رہا ہے: ساجدہ رجوانہ
لاہور (رفیعہ ناہید اکرام) گورنر پنجاب رفیق رجوانہ کی بیگم ساجدہ رجوانہ نے کہا ہے کہ میں نے خود توکبھی سیاست میں آنے کا نہیں سوچا تاہم رجوانہ صاحب سے کہتی رہی آپ سیاست چھوڑ دیں اور آرام سے گھر بیٹھیںمگر اب جب گورنر بن گئے ہیں تو اچھا لگ رہا ہے، میں ساتویں جماعت کی طالبہ تھی جب ایک ٹیچر نے میرا ہاتھ دیکھ کر بتایا کہ میری اپنے شوہر سے بہت انڈرسٹینڈنگ ہوگی اور وہ آنے والے وقت میںکسی بہت بڑے عہدے پر فائز ہوجائے گا تب میری سیہلیاں مجھے مذاق کرنے لگیں اب مبارکباد کے فون کررہی ہیں، اپنے گھر جیسی بات کہیں اور نہیں ہم گورنرہاؤس شفٹ نہیں ہونگے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار اپنی رہائشگاہ واقع ڈیفنس میں نوائے وقت سے خصوصی ملاقات میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ رجوانہ صاحب کو گورنرشپ ملنے پر ہم سب گھر والے بہت خوش ہیں، وزیراعظم نوازشریف بیگم کلثوم نواز کے ساتھ دو تین مرتبہ ملتان میں ہمارے گھر پر آئے تھے، رفیق رجوانہ ہمیشہ پارٹی کے وفادار رہے اور کبھی کوئی لالچ نہیں کیا اب بھی دعا ہے کہ خدا انہیں ثابت قدم رکھے۔ انہوں نے بتایاکہ میرے شوہر اپنی تمام کامیابیوںکا کریڈٹ مجھے ہی دیتے ہیں ، گھریلو معاملات میں تمام اختیارات میرے پاس ہیں، مجھ سے کبھی حساب نہیں مانگا مجھے شاپنگ کا بے پناہ شوق ہے مگر انہوں نے کبھی نہیں پوچھا کہ پیسہ کہاں خرچ کیا کیوںخرچ کیا، انہیںکریلے بہت پسند ہیں اور ہوٹلنگ کا شوق توہم سب گھر والوںکو ہے ، ہم اکٹھے بیرون ملک جائیں تو کہتے ہیں سب کیلئے دل کھول کے تحائف خریدو۔ میں شروع سے رجوانہ صاحب کی مصروفیات کی عادی ہوں مگر غصہ بھی اسی’’ مصروفیت ‘‘پرآتا ہے۔ رفیق رجوانہ مثبت سوچ کے حامل ہمدرد انسان ہیں، کسی کا شکوہ یا بدگوئی کرنا تو درکنار سنتے بھی نہیں ہیں، ہمیشہ میری تعریف کرتے ہیں جہاں بھی ہوں اہتمام سے شادی کی سالگرہ پرمبارکباد کا فون کرتے ہیں۔ ہمارے تین بیٹے اور ایک بیٹی ہے ، بیٹی کی شادی تین ماہ پہلے ہوئی ہے اسے بہت مس کرتی ہوں، میری ایک بہو ڈاکٹر ہے اور تعلیم حاصل کرکے گھر بیٹھنے کی بجائے قوم کی خدمت کررہی ہے۔ جوائنٹ فیملی سسٹم ورکنگ خواتین کیلئے بہت مددگار ہوتا ہے، پنجاب کی دیہی خواتین کی اکثریت محنت مشقت پرمجبور ہے مگر شوہر انکی عزت نہیں کرتے آج بھی لڑکیوں کوپسند کی شادی پر قتل کردیا جاتا ہے حالانکہ اسلام بھی لڑکی کی رائے کو اہمیت دیتا ہے۔