پارلیمانی رہنماؤں کو بریفنگ‘ نواز شریف کا نام لئے بغیر بھارت کو بھی پیغام
اسلام آباد (عترت جعفری) چین پاکستان اکنامک کوریڈور کے بارے میں پارلیمانی اے پی سی کا مقصد قومی اتفاق رائے قائم کرنا تھا تاہم سوال و جواب کی نشست ایک دو سوالات تک محدود رہی۔ قائدین کے بہت سے تحفظات اور تاثرات کا جواب نہیں مل سکا جن کا ذکر اب مشترکہ پالیمانی کمیٹی کے اجلاسوں میں ہوتا رہے گا تاہم وزیراعظم کی صدارت میں اے پی سی میں سب نے سی پی ای سی کو اہم اور مفید قرار دیا۔ وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں نام لئے بغیر بھارت کو بھی پیغام دیا منصوبے کی کامیابی میں خطے کی بھلائی ہے۔ اے پی سی ڈیڑھ بجے شروع ہونا تھی تاہم قائدین کی آمد کے باعث 20 سے 25 منٹ کی تاخیر ہو گئی۔ کراچی کے واقعہ کی وجہ سے ایم کیو ایم نے کانفرنس ملتوی کرنے میں جلد ختم کرنے کی تجویز دی تاہم کسی اور سیاسی قائد نے اس کی حمایت نہیں کی جس پر اے پی سی کو جاری رکھا گیا۔ کانفرنس کے شرکاء اکثر قائدین نے رائے دی کہ کوریڈورکو متنازعہ بنانے کی کوشش ہو رہی ہے اس بارے میں سیاسی اتفاق رائے پیدا کیا جائے اور ایشوز کو ایڈریس کیا جائے۔ قائدین سے کہا گیا کہ اے پی سی کا ایک اور سیشن بھی بلایا جا سکتا ہے۔